عدیل سلفی
مشہور رکن
- شمولیت
- اپریل 21، 2014
- پیغامات
- 1,717
- ری ایکشن اسکور
- 430
- پوائنٹ
- 197
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
میں تم کو اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں وصیت کرتا ہوں ان کو گالی نہ دو جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی بدعت ایجاد نہ کی، نہ کسی بدعتی کو پناہ دی، رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے انکے متعلق خیر اور اچھائی کی وصیت کی ہے۔
(بحارالانوار جلد ۲۲ صفحہ ۴۴۸)
حضرت ابو ابکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے
(رجال الکشی صفحہ ۲۵)
اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دیگر انبیاء کے اصحاب پر ویسی ہی فضیلت حاصل ہے جیسی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام رسولوں پر۔
(آثار حیدری صفحہ ۲۷)
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام امت سے افضل ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ ہیں بعض روایتوں میں واقعہ یوں ذکر ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں اطلاع پہنچی کہ ایک شخص نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شان میں بدزبانی کی ہے، جس کے بعد امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس گالی بکنے والے کو بلایا، شہادت طلب کی اور شہادت کے بعد اسے سزا دی۔
(الشافی فی الامامتہ جلد ۳ صفحہ ۹۴)
میں تم کو اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں وصیت کرتا ہوں ان کو گالی نہ دو جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی بدعت ایجاد نہ کی، نہ کسی بدعتی کو پناہ دی، رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے انکے متعلق خیر اور اچھائی کی وصیت کی ہے۔
(بحارالانوار جلد ۲۲ صفحہ ۴۴۸)
حضرت ابو ابکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے
(رجال الکشی صفحہ ۲۵)
اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دیگر انبیاء کے اصحاب پر ویسی ہی فضیلت حاصل ہے جیسی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام رسولوں پر۔
(آثار حیدری صفحہ ۲۷)
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام امت سے افضل ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ ہیں بعض روایتوں میں واقعہ یوں ذکر ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں اطلاع پہنچی کہ ایک شخص نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شان میں بدزبانی کی ہے، جس کے بعد امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس گالی بکنے والے کو بلایا، شہادت طلب کی اور شہادت کے بعد اسے سزا دی۔
(الشافی فی الامامتہ جلد ۳ صفحہ ۹۴)