آج میں اس فورم پر ایک عامی کی حیثیت سے اپنے دل کی بات کرنا چاہتا ہوں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ اہل تشیع راہ حق سے بھٹکے ہوئے ہیں لیکن ان کی ایک بات مجھے متاثر کرتی ہے اور وہ یہ ہے کہ ان کے یہاں ہر دور میں کئی زندہ مجتہد موجود رہتے ہیں جن کی ایک عام شیعہ تقلید کرسکتا ہے۔ میرا خیال ہے اہلسنت کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ قدیم آئمہ مجتہدین کی تقلید شخصی کرنا ایک عام آدمی کے بس کی بات نہیں ہے اور جو عالم مقلد ہو وہ عالم کہلانے کے لائق نہیں ہے۔ بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک عام مغربی تعلیم یافتہ مسلمان جو دن میں آٹھ گھنٹے نوکری کرے اور پھر گھر میں الجھا رہے وہ یہ سمجھ پائے کہ کسی مسئلے پر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی کیا رائے ہے، امام مالک رحمہ اللہ کا کیا موقوف ہے، امام شعافی رحمہ اللہ کا کیا نکتہ نظر ہے اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی کیا دلیل ہے۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ امام شوکانی رحمہ اللہ نے مجتہد بنانے کے لئے نصاب ترتیب دیا تھا، کاش کے ہمارے مدارس تقلید کا پیچھا چھوڑیں اور یہ نصاب اپنائیں تاکہ اعلیٰ درجے کے مجتہد علماء پیدا ہوں جو شیعہ مجتہدین کی طرح فقہی مسائل پر عام فہم کتابیں لکھیں اور ایک عامی گھر بیٹھے بذریعہ انٹرنیٹ ان سے دینی مسائل پر سوال پوچھ سکے۔ اگر ایسے اعلیٰ درجہ کے غیر مقلد مجتہد علماء پیدا نہ کئے جاسکے تو آج کے تیز رفتار دور میں مختلف مسالک کے علماء کی آپسی لڑائیاں دیکھ کر ایک مغربی تعلیم یافتہ عامی کا صراط مستقیم پر چلنا تو دور، سرے سے ایمان ہی ڈگمگانے لگے گا۔
جزاک اللہ خیراً۔
جزاک اللہ خیراً۔