sahj
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2011
- پیغامات
- 458
- ری ایکشن اسکور
- 657
- پوائنٹ
- 110
ہدایت کی پیروی کرنے والے پر سلام!
محترم سہج صاحب آپ نے بلاوجہ اپنا اور دوسروں کا وقت ضائع کیا ورنہ جواب کے نام پر آپ نے جو پوسٹ کی ہے وہ نہایت مضحکہ خیز ہے۔مودبانہ عرض ہے کہ ہماری تعمیر کی گئی عمارت کو گرانے کے لئے دلائل کی ضرورت ہے کیونکہ اس عمارت کو مضبوط دلائل ہی کی بنیاد پر تعمیر کیا گیا ہے لیکن آپ ہیں کہ صرف پھونکوں اور کھوکھلے جملوں سے اسے گرانے کے درپے ہیں۔
اشرف علی تھانوی کے جملے کی جو وضاحت میں نے کی ہے وہ میری زاتی ہے کیونکہ میں نے اس جملے سے جو سمجھا اسے بیان کردیا اگر آپ اس سے متفق نہیں تو مجھے بھی اپنی رائے پر کوئی اصرار نہیں۔ میں اس لئے اس پر بحث نہیں کرنا چاہتا کہ یہ ایک اضافی بحث تھی جس کا اصل موضوع سے بہت زیادہ تعلق نہیں تھا بلکہ یوں کہہ لیں کہ اپنے موقف کی تائید میں اس بحث کو پیش کیا گیا تھا۔
اب کچھ بات کرتے ہیں اصل موضوع کی۔ محترم قبلہ حضور! میں نے اپنی سابقہ پوسٹ میں سرخ رنگ سے ان دو جملوں یا باتوں کو واضح طور پر بیان کیا تھا جس پر ہمارے مضمون کی بنیاد ہے میں انہیں یہاں دوبارہ نقل کردیتا ہوں۔
1۔ امام ابوحنیفہ غیر مقلد تھے۔
2۔ غیر مقلد پر طعن کرنا، اسے گالی دینا یا سب وشتم کرنا درحقیقت امام ابوحنیفہ پر طعن دراز کرنے، انہیں گالی دینے اور سب وشتم کرنے کے مترداف ہے کیونکہ وہ بھی یقینی غیر مقلد تھے۔
اور اس کے تحت جو گفتگو کی گئی اور آپ سے جو سوال کئے گئے وہ یہ ہیں:
ازراہ انصاف اب آپ خود بتائیں کہ آپ نے اصل بحث کا کچھ جواب دیا یا نہیں؟ بلکہ آپ تو اصل بحث کو ایک طرف رکھتے ہوئے غیر متعلق باتوں میں اپنا زور سرف کرتے رہے۔مجالس حکیم الامت سے آپ نے جو اضافی جملہ نقل کرکے اپنے تئیں ہماری ادھوری عبارت کو مکمل کیا ہے۔ کیا آپ بتانا پسند فرمائینگے کہ اس اضافی جملے سے ہمارے مضمون کی کون سی بنیادی بات غلط ثابت ہوتی ہے؟ کیا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ابوحنیفہ غیر مقلد نہیں تھے؟ کیا یہ ثابت ہوتا ہے کہ غیر مقلد کو گالی دینے سے اس کی زد یقینی غیر مقلد ابوحنیفہ پر نہیں پڑتی؟
یقیناً ان دونوں سوالوں کا جواب نفی میں ہے۔ الحمد اللہ اس طرح ثابت ہوا کہ ہم نے ایک مکمل عبارت نقل کی جو اپنے معنوں میں ادھوری نہیں ہے اور جو کچھ آپ نے پیش کیا وہ غیر متعلق حصہ ہے۔ پس آپ کا کاذب ہونا ثابت ہوا۔ اگر آپ اوکاڑوی کلچر سے توبہ کرکے دیانت اور سچ کی راہ پر چلنے کا عزم کرلیں تو اہل حق کے ہاتھوں بار بار کی شرمندگی سے بچ جائیں گے۔
آپ کی تمام فضولیات کا میں جواب تو نہیں دینا چاہتا تھا کیونکہ آپ کو اصل موضوع سے فرار کا بہانہ چاہیے ہوتا ہے جیسا کہ ہم نے سابقہ پوسٹ میں آپ کی بددیانتی اور جھوٹ کو واضح کیا جس کا آپ نے کوئی جواب نہیں دیا اور یہ ذکر کیا کہ ہمارے مضمون کی بنیاد کن جملوں پر ہے اس پر بھی آپ نے کوئی تبصرہ نہیں فرمایا لیکن ان سب باتوں کے باوجود میں ایک بات کا جواب دے دیتا ہوں۔ آپ نے فرمایا ہے:
میرے بھائی ہمیں تو تقلید نہ کریں اور تقلید چھوڑدیں میں کوئی جوہری فرق نظر نہیں آتا صرف معمولی الفاظ کا فرق ہے مفہوم تو دونوں عبارتوں کا ایک ہی ہے۔ اس لئے آپ کی یہ تاویل انتہائی ناقص اور ناقابل التفات ہے۔اصل پیغام ارسال کردہ از: sahj
مین عبارت کی اس عبارت میں الفاظ استعمال ہوئے ہیں ““تقلید نہ کریں““ یہ الفاظ شاھد ہیں کہ یہ خطاب ان کو ہے جو پہلے سے ہی تقلید کے منکر ہیں ۔ اگر یہ خطاب مقلدین کو ہوتا تو الفاظ ایسے ہوتے ““تقلید چھوڑ دیں““ ۔ اور اگر ایسا لکھا ھوتا تو پھر پوری عبارت ایسی ھوتی۔
اشرف علی تھانوی کی اس عبارت سے میرے استدلال کی بنیاد یہ ہے کہ پہلے اشرف علی تھانوی صاحب غیر مقلدین کے ایک سوال اور اسکا جواب عرض کرتے ہیں جو کہ یہ ہے:
اس میں تو اشرف علی تھانوی صاحب یقینا غیر مقلدین ہی سے مخاطب ہیں لیکن اس کے بعد کا جملہ ان الفاظ سے شروع ہوتا ہے:بعض غیر مقلدین کہتے ہیں کہ ہمیں ان سے نفرت ہے بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ ہم خود ایک غیر مقلد کے معتقد اور مقلد ہیں، کیونکہ امام اعظم ابوحنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے۔
پھر فرمایا کہ الفاظ بتارہے ہیں کہ پہلی بات ختم ہوچکی اب یہ دوسری بات ہے جس میں خطاب کسی سے بھی ہو لیکن غیر مقلدین سے ہرگز نہیں کیونکہ غیر مقلدین میں صرف جاہل اور معمولی عربی جاننے والے ہی نہیں بلکہ ایک کثیر تعداد میں علماء بھی موجود ہیں۔ سہج صاحب اگر آپ ہی کے انداز سے سوچا جائے کہ اشرف علی تھانوی صاحب یہاں غیر مقلدین سے مخاطب ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ غیر مقلدین علماء کے لئے اشرف علی تھانوی صاحب ترک تقلید کو درست سمجھتے ہیں صرف جاہل اور معمولی عربی جاننے والے غیر مقلدین کو تقلید ترک کرنے سے روکتے ہیں۔ کیا سہج صاحب اس وضاحت سے اتفاق کرتے ہیں؟پھر فرمایا کہ مگر انکی تقلید بوجہ خود مجتہد عالم ماہر ھونے کے جائز تھی۔ اب جاہل لوگ یا معمولی عربی جاننے والے اپنے آپ کو ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر قیاس کرکے تقلید چھوڑ دیں تو یہ انکی غلطی ہے۔
تنبیہ: سہج صاحب آپ سے گزراش ہے کہ میری آخری باتوں پر شوق سے بحث فرمائے گا لیکن پہلے پوچھی ہوئی باتوں کے جواب دینے کے بعد ورنہ ہم سمجھیں گے کہ آپ اپنی شکست چھپانے کی ناکام کوشش فرما رہےہیں۔
السلام علیکم
اول تو یہ کہ یہ دونوں سوال آپ نے غلط لکھے ہیں ۔(تفصیل آگے ہے کہ کیوں غلط ہیں)1۔ امام ابوحنیفہ غیر مقلد تھے۔
2۔ غیر مقلد پر طعن کرنا، اسے گالی دینا یا سب وشتم کرنا درحقیقت امام ابوحنیفہ پر طعن دراز کرنے، انہیں گالی دینے اور سب وشتم کرنے کے مترداف ہے کیونکہ وہ بھی یقینی غیر مقلد تھے۔
دوم یہ کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں جو فرمایا گیا ہے کہ
سب سے پہلے تو آپ کو یہ بتادوں کہ آپ نے اپنے آخری مراسلہ میں غلطی سے یا جان بوجھ کر اصل عبارت جوکہ اوپر پیش کی ہے اس میں تحریف کردی ہے ۔آپ نے لکھا ہے“بعض غیر مقلدین کہتے ہیں کہ ہمیں ان سے نفرت ہے بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ ہم خود ایک غیر مقلد کے معتقد اور مقلد ہیں، کیونکہ امام اعظم ابوحنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے۔پھر فرمایا کہ مگر انکی تقلید بوجہ خود مجتہد عالم ماہر ھونے کے جائز تھی۔ اب جاہل لوگ یا معمولی عربی جاننے والے اپنے آپ کو ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر قیاس کرکے تقلید نہ کریں تو یہ انکی غلطی ہے۔“
جبکہ اصل عبارت ہےاب جاہل لوگ یا معمولی عربی جاننے والے اپنے آپ کو ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر قیاس کرکے تقلید چھوڑ دیں تو یہ انکی غلطی ہے۔
۔ جناب یہی وہ جوہری فرق ہے جس کی طرف آپ کی توجہ دلوائی تھی لیکن آپ ہیں کہ اس بوسیدہ عمارت کے ملبے پر کھڑے ہوکر اب شور مچارہے ہیں ۔ جوکہ کب کی گر گرا کر ختم ہوچکی ۔ آپ مانیں یا نہ مانیں نیوٹرل مبصرین ان شاء اللہ مان چکے ہوں گے کہ جس عبارت کی غلط تشریح کرکے اسے بنیاد بناکر پر فریب عمارت تعمیر کی گئِ تھی اس کا وجود اب ختم ہوچکا ہے ۔تقلید نہ کریں
چلیں اک اور جانب سے سمجھاتا ہوں۔[/H2] مگر انکی تقلید بوجہ خود مجتہد عالم ماہر ھونے کے جائز تھی یہ عبارت بتاتی ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وہ غیر مقلد تھے جن کی تقلید جائز ہے اور جس کی تقلید جائز ہو وہ کسی کا مقلد نہیں ہوتا کیونکہ وہ مجتہد ہوتا ہے ۔ جیسے امام مالک ،امام شافعی ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ علیہم اور خود امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ ۔ جبکہ آپ جس طرح کے غیر مقلد ہیں یا تمام فرقہ غیر مقلدین وہ تقلید کو ہی شرک، و گمراہی قرار دیتے ہیں ۔ (یہ الگ بات ہے کہ اپنی خواہشات و ضروریات کسی نا کسی کی تقلید کرکے ہی پوری کرتے ہیں)۔تو ایسے غیر مقلد کیسے مجتہد کے برابر ہوسکتے ہیں یا یہ کہا ہی نہیں جاسکتا کہ بقول آپ کے جن غیر مقلدین پر سب و شتم کیا گیا ہے وہ امام صاحب جیسے ہیں ؟ نہیں جناب شاھد نزیر صاحب آپ یہاں بھی غلطی پر ہیں ۔ اسی لئے میں نے کہا تھا کہ آپ نے عمارت ہی غلط بنیاد پر قائم کرنے کی کوشش فرمائی ہے ۔ اگر آپ امام صاحب کو اپنے جیسا غیر مقلد مانتے ہو تو یہ بتادیجئے کہ آپ مجتہد کب بنے ؟ اور آپ کے کتنے مقلدین ہیں ؟آپ یہ ثابت کردیں کہ آپ کی تقلید جائز ہے اسلئے کہ آپ مجتہد بن گئے ہیں ۔یعنی وہ والے غیر مقلد ہیں جس کی تقلید اسلئے جائز ہے کہ مجتہد ہیں۔ اگر نہیں تو پھر یہ ثابت شدہ بات ہے کہ تھانوی رحمہ اللہ نے صرف مثال دی ہے یہ کہہ کر کہ بعض غیر مقلدین کہتے ہیں کہ ہمیں ان سے نفرت ہے اور ساتھ ہی یہ کہہ کر مگر انکی تقلید بوجہ خود مجتہد عالم ماہر ھونے کے جائز تھی وہ دروازے بند کردئیے جن سے آپ سر ٹکرا ٹکرا کر کھولنے کی کوشش فرمارہے ہیں ۔
حضور شاہد صاحب آپ نے ہی اک اور عبارت بھی پیش کی تھی جسے آپ نے اپنے موقف کی تائد کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی
، لیکن آپ اس مقصد میں بھی ناکام رہے ۔ اسلئے کہ یہ بات (کیونکہ مجتہد کسی کا مقلد نہیں ہوتا) تھانوی صاحب رحمہ اللہ کی بات کی اصل ترجمانی ہے ۔ اور یہی بات آپ کو بتائی ہے۔ لیکن آپ اپنی ضد سے مجبور ہو بھائی ، مانو گے نہیں ۔صوفی محمد اقبال قریشی دیوبندی لکھتے ہیں: حضرت حکیم الامت تھانوی قدس سرہ وہ معتدل مزاج جامع شخصیت تھے کہ خود فرماتے ہیں کہ ہم جب خود ایک غیر مقلد حضرت امام اعظم امام ابوحنیفہ کے مقلد ہیں (کیونکہ مجتہد کسی کا مقلد نہیں ہوتا) تو پھر غیر مقلدین سے نفرت کیوں کریں۔(ھدیہ اھلحدیث، صفحہ 6)
اس ساری بات سے جو میں نے پیش کی یہ نتیجا نکلا کہ۔
1
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کسی کے مقلد نہیں تھے ،اسلئے کہ وہ خود مجتہد عالم ماہر تھے ۔ اسی لئے ان کو کسی کا مقلد نا ہونے کی وجہ سے تھانوی صاحب نے غیر مقلد کہہ کر تقلید کی اہمیت بتائی ۔ اور ان غیر مقلدوں کو شرم دلوائی جو مجتہد نہیں ہوتے ہوئے بھی تقلید کے منکر ہیں ۔(نام کے)
2
علماء احناف نے جن "غیر مقلدین" کے بارے میں سخت یا نرم الفاظ میں بقول آپ کے "سب و شتم " کیا ہے ان سے امام صاحب مراد لینا غلط ہے ، اسلئے کہ امام صاحب " مجتہد عالم ماہر " تھے ۔ اور ان کی تقلید جائز ہے اور آج دنیا میں کروڑوں مقلدین حنفیت موجود ہیں ۔
3
مجتہد کسی کا مقلد نہیں ہوتا ،بلکہ مجتہد کے مقلد ہوتے ہیں ۔
4
اسلئے جناب شاھد نزیر صاحب اب اپ یہ ثابت فرمادیجئے کہ
آپ "مجتہد عالم ماہر" غیر مقلد ہیں جس کی تقلید جائز ہے ۔
اگر آپ ایسا ثابت کردیں تو میں مان لوں گا کہ آپ اور امام صاحب ایک جیسے "غیر مقلد " ہیں ۔ ٹھیک ؟
اور یہ بھی مان لوں گا کہ جو "سب و شتم" غیر مقلدین پر کیا گیا ہے بقول آپ کے ۔ وہ امام صاحب کی طرف جاتا ہے ۔
اور اگر آپ اپنے آپ کو مجتہد عالم ماہر "غیر مقلد" نہیں ثابت کرسکتے ، تو مان لیجئے جناب کہ جن غیر مقلدین پر "سب و شتم " کا رونا آپ رورہے ہیں ، وہ ایسے غیر مقلدین ہیں جن کا اجتہاداورعلم میں مہارت سے دور دور کا واسطہ نہیں، بلکہ خود چھپ چھپ کر فقہا کے بتائے ہوئے مسائل کی تقلید کرتے ہیں ایسے غیر مقلدین پر بقول آپ کے" سب و شتم " کیا گیا ہے ۔
شکریہ