حالت حیض میں طلاق دینا ناجائز مگر طلاق ہوجائے گی
صحیح بخاری میں ہے کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیماً ان کو رجوع کا حکم دیا مگر وہ ایک طلاق شمار ہوئی۔ جیسا کہ خود ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان صحیح مسلم میں ہے۔
قُلْتُ: فَاعْتَدَدْتَ بِتِلْكَ التَّطْلِيقَةِ الَّتِي طَلَّقْتَ وَهِيَ حَائِضٌ؟ قَالَ: «مَا لِيَ لَا أَعْتَدُّ بِهَا، وَإِنْ كُنْتُ عَجَزْتُ وَاسْتَحْمَقْتُ» (صحيح مسلم )۔
ایک مجلس میں تین طلاق دینا ناجائز مگر ہو جائیں گی
فاطمہ بنت قیس کو اس کے شوہر نے یمن جانے سے پہلے تین طلاق دیں جس کے تین ہونے کی تصدیق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی۔
طَلَّقَنِي زَوْجِي ثَلَاثًا وَهُوَ خَارِجٌ إِلَى الْيَمَنِ فَأَجَازَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (ابن ماجہ)۔
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کسی نے پوچھا کہ اس نے اپنی بیوی کو سو طلاق دی ہے تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا؛
طَلُقَتْ مِنْكَ لِثَلَاثٍ وَسَبْعٌ وَتِسْعُونَ اتَّخَذْتَ بِهَا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا (مؤطا مالک)
علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ
أَنْتِ عَلَيَّ حَرَامٌ تو علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ یہ تین طلاق ہیں (مؤطا مالک)۔
طلاق رکانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قضیہ
رکانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بیوی کو طلاق طلاق طلاق تین دفعہ کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع ہوئی تو رکانہ نے قسم کھا کر کہا کہ اس کا ارادہ ایک طلاق کا تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکانہ سے تین دفعہ قسم اٹھوائی اور انہوں نے تینوں دفعہ قسم کھا کر یہی کہا کہ ان کا ارادہ ایک ہی کا تھا۔
أَنَّ رُكَانَةَ بْنَ عَبْدِ يَزِيدَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ سُهَيْمَةَ الْبَتَّةَ، فَأَخْبَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، وَقَالَ: وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ إِلَّا وَاحِدَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ مَا أَرَدْتَ إِلَّا وَاحِدَةً؟» ، فَقَالَ رُكَانَةُ: وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ إِلَّا وَاحِدَةً، فَرَدَّهَا إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (ابوداؤد)۔
عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نیت کی تحقیق سے انکار
عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے دور خلافت میں جب طلاق کی تعداد زیادہ ہوگئی نو مسلموں کے سبب تو نیت کی تحقیق سے بری الذمہ ہوتے ہوئے طلاق طلاق طلاق جیسے الفاظ استعمال کرنے والوں پر تین ہی کا اطلاق کردیا۔