شیخ ضیاءالرحمن اعظمی حفظہ کے مکتبہ میں :
پچیس جولائی ٢٠١١کو مدینہ پہنچا تو محترم منیب صاحب مینیجنگ ڈریکٹر دارالسلام مدینہ منورہ نے مجھ سے بات طہ کر کے شیخ صاحب سے وقت مقرر کر لیا منیب صاحب مجھے مقررہ تاریخ پر شیخ صاحب کے مکتبہ لے گئے وہ ہمیں دیکھتے ہی بڑے خوش ہوئے اور معانقہ کیا تقریبا تین گھنٹے تک ان کے ساتھ بات چیت کا موقع ملا÷کچھ وقت کی وڈیو محترم منیب صاحب نےتیار کی وہ ہم انٹرنیٹ پر ارسال کریں گے ۔ان کے ساتھ مل کر بڑی خوشی ہوئی اور بے شمار علمی باتوں سے فائدہ اٹھایا جن کی تفصیل کچھ یوں ہے ۔
الجامع الکامل کے متعلق:
الجامع الکامل فی الحدیث الصحیح الشامل
تالیف :
محدث العصر دکتور عبداللہ الاعظمی حفظہ اللہ المعروف بالضیاء
تقریبا پچیس جلدوں پر مشتمل ہے
زیر طبع :دارالسلام الریاض
(راقم الحروف نے الجامع الکامل کی کئی جلدوں کا بالاستعاب مطالعہ کیا ہے اپنے مطالعہ کی بنا پر خراج تحسین پیش کر رہا ہوں )
اللہ رب العزت کروڑوں رحمتیں نازل کرے ان لوگوں پر جن کا اوڑھنا بچھونا قرآن و حدیث ہے انھیں خوش قسمت لوگوں میں سے ہمارے ممدوح امت مسلمہ کے محسن الاستاذ المحقق المحدث الدکتور عبداللہ الاعظمی المعروف بالضیاء حفظہ اللہ بھی ہیں۔جنھوں نے انیس جلدوں پر مشتمل کتاب (الجامع الکامل )تالیف فرما کر کتب حدیث میں بے مثال اضافہ فرما دیا یہ صرف کہنے کو حدیث پر ایک کتاب ہی نہیں بلکہ اسم با مسمی ہے ۔
(الجامع)تمام صحیح احادیث کو جمع کرنے والی والی ایسی مثال سلف و خلف میں نہیں ملتی منتشر صحیح احادیث ایک جگہ فقہی ترتیب سے صرف الجامع الکامل ہی میں مل سکتی ہیں ۔
(الکامل)دین اسلام کا ہر مسئلہ کے متعلق قرآن و حدیثکے تمام دلائل جمع کر دیئے ہیں اگر ایک مسئلہ میں ایک سو احادیث صحیح ہوں تو وہ تمام کی تمام اس کتاب میں جمع شدہ ملیں گی ۔ان شاء اللہ
(الحدیث الصحیح )صرف مرفوع صحیح احادیث کا انتخاب کیا گیا ہے کسی ضعیف حدیث سے استدلال نہیں کیا گیا تمام دین قرآن و حدیث کی صورت میں ایک جگہ جمع کر دیا ہے ۔والحمد للہ ۔
(الشامل )مصنف حفظہ اللہ کا دعوی ہے کہ انھوں نے کسی صحیح حدیث کو چہوڑا نہیں ،ہر ہر صحیح حدیث کو اس میں جمع کیا گیا ہے خوہ وہ کہاں بھی ہو ۔والحمد للہ ۔
الجامع الکامل کے امتیازات :
١:احادیث کی تخریج و تحقیق بالاستعاب کی گئی جو حدیث بھی لائی گئی اس کی تخریج و تحقیق ضرور کی گئی محدثین کے اصولوں کی روشنی میں اور کوئی شاذ اصول استعمال نہیں کیا گیا اور ہر حدیث پر صحت کا حکم ضرور لگایا گیا ۔
٢:جابجا فقہی مسائل ،لغوی بحوث مشکل الحدیث کا بہترین حل کتاب میں بے نظیر حسن اور جامعیت پیدا کر دی ۔
٣:ہر مسئلہ میں احادیث صحیحہ کے تحت وارد ہونے والی ضعیف احادیث کی بھی نشان دہی کر دی گئی ،حقیقت میں یہ انداز بیمار اور کمزور شفا پہنچاتا ہے مخالف کی دلیل کا توڑ کرتا ہے اور غیر ثابت حدیث کی طرف رہنمائی کرتا ہے ۔
یہ کتاب اس دور میں لکھی گئی جب لوگوں نے حدیث رسول پر محنت کرنا چھوڑ دی تھی عامی تو عامی پوری زندگی پڑھنے پڑھانے والے بھی حدیث کی چند ایک محدود کتب کے مطالعہ سے تجاوز نہیں کرتے ۔مثلا اگر کوئی استاذ محترم حدیث پڑھا رہے ہیں احادیث پر وسعت نظر ،تمام کتب حدیث کا دقیق نظر سے مطالعہ ،حدیث کے تمام منتشر الفاظ پر نظر اور فنون حدیث پر کڑی نظر خال خال ملتی ہے ۔
الجامع الکامل حدیث کے اساتذہ کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی مثل ہے جو ابواب کسی حدیث کی کتاب کے پڑھائے جا رہے ہوں تو وہی ابواب الجامع الکامل سے بھی مطالعہ کیا جائے تو گویا استاد صاحب نے صرف نصابی کتاب کا ہی مطالعہ نہیں کیا بلکہ اس نے اسی مسئلہ کے متعلق تمام احادیث خواہ وہ صحیح ہوں یا ضعیف کا مطالعہ کر لیا ہے خواہ وہ صحیح بخاری ،مسلم میں ہوں ،یا کتب سنن میں یا مسانید میں یا معاجم میں یا اجزاء میں یا مصنفات یا غریب الحدیث میں یا کتب رجال میں یا دیگر کتب میں ہوں ۔اور پھر ہر حدیث کی تحقیق و تخریج سے آگاہی بھی کہ کونسی صحیح ہے اور کونسی ضعیف ،استدلال کس سے کرنا اور کس سے نہیں اگر صحیح ہے تو کیوں اور اگر کوئی حدیث ضعیف ہے تو کیوں؟والحمدللہ
یہ کتاب فن حدیث میں ماہر رجال جنم دے گی اور موجودہ کمی کو پورا کرے گی ان شاء اللہ ۔
اللہ رب العزت اس کے جامع کی حفاظت فرمائے ان کی زندگی اور مال میں برکت فرمائے اور اسن کی دیگر کتب اور اس کتاب کو ان کے لئے ذریعہ نجات بنائے اور ان کی حدیث پر اس عظیم ترین خدمت کے روز قیامت حدیث کے خادموں میں ان کا شمار فرمائے ۔آمین
[دارلسلام کیونکہ مجھ سےاس کتاب پر مختلف کام کروا رہا ہے تو اس کتاب کے متعلق جو راقم کو اعتراضات تھے وہ میں نے پیش کئے ان کے تسلی بخش جواب محترم شیخ صاحب نے دئے ان کی تفصیل اگلی ملاقات میں ان شا ءاللہ[/
سوال:آپ نے الجامع الکامل کیوں لکھی سبب کیا بنا
جواب :کئی سال پہلے فیصل آباد پاکستان کی زرعی یونیورسٹی میں میرا حدیث کے موضوع پر لیکچر تھا ،ادھر ایک منکرین حدیث نے سوال کیا کہ جب تمہارے نزدیک حدیث حجت ہے تو وہ ایک جگہ قرآن کی طرح جمع کیوں نہیں؟اس سوال کے میں یہ موسوعہ لکھنا شروع کی اکہ صحیح احادیث کو ایک کتاب میںجمع کرناہے والحمدللہjari hy