• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک واقعہ، ایک کتاب، مختلف بیانات

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
509
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
ایک واقعہ، ایک کتاب، مختلف بیانات

تحریر: محمد صالح حسن

دامانوی صاحب یزید پر زبانی گولا باری میں کتاب کے مختلف مقامات پر ایک ہی واقعہ کو لے کر مختلف و متضاد بیانات دیتے ہیں۔ جا کی ایک مثال واقعہ حرہ پر ان کا تجزیہ ہے۔

▪مصنف موصوف نے جب کتاب کا آغاز کیا تو اس وقت ان کا نظریہ یہ تھا کہ یزیدی لشکر نے کعبہ پر “سنگ باری” کی تھی اور اس دوران بیت اللہ کو “آگ لگ گئی”۔(ص:8)

▪تھوڑا آگے پہنچے تو بیان یوں بدل گیا کہ سنگ باری کر کےاور کعبہ کو “آگ لگا کر” بے حرمتی کی گئی۔
یعنی کتاب کے آغاز میں جو کہا تھا کہ”آگ لگ گئی” وہ بیان بدل کر کہنے لگے “ آگ لگا کر بے حرمتی کی گئی”۔(ص:69)

▪کتاب کے اختتام پر پہنچے تو ان کے سابقہ دونوں بیان بدل گئے اور ایک تیسرا بیان دے دیا جو سابقہ دونوں بیانات سے بالکل مختلف ہے، لکھتے ہیں:
(یزیدی فوج نے) عین حرم کعبہ میں “گولہ باری” کی۔۔ اور اس کے پردے کو آگ لگ گئی۔” (419)

پہلے دونوں بیانات میں سنگ باری کا الزام لگایا گیا تھا جو کتاب کے اختتام میں “گولہ باری” کی شکل اختیار کر گیا۔

ان متضاد بیانات اور بے بنیاد الزامات کے لیے مصنف نے صحیح مسلم کی جو حدیث پیش کی ہے، اس میں صرف اتنا موجود ہےکہ اس دور میں (کسی وجہ سے) کعبہ کو آگ لگ گئی تھی، کوئی وجہ یا کسی شخص کے آگ لگانے کا وہاں کوئی ذکر یا اشارہ موجود نہیں۔

FB_IMG_1631438254850.jpg


لطیفہ:

▪دامانوی صاحب لکھتے ہیں:
حضرت حسین رضی الله عنہ کے شہید ہونے پر مدینہ منورہ کے باشندوں نے یزید کی بیعت توڑ دی۔(ص:263)

▪دوسری جگہ لکھتے ہیں:
اہل مدینہ کا یزید کی بیعت توڑنے کا سبب یہ تھا کہ جسے امام الطبری نے اپنی سند سے بیان کیا ہے۔یزید نے اپنے چچیرے بھائی عثمان بن محمد بن ابی عثمان کو مدینہ کا حاکم بنا کر بھیجا اور اس نے اہل مدینہ سے یزید کے لیے بیعت لی پھر اہل مدینہ میں سے ایک جماعت وفد بن کر یزید کے پاس گئی ۔۔ پھر جب ئہ وفد واپس آیا تو انھوں نے یزید کے عیب ظاہر کیے اور کہا کہ وہ شراب پیتا ہے۔ پھر انھوں نے حاکم مدینہ عثمان کو مدینہ سے نکال دیا اور یزید کی بیعت فسخ کر دی۔(ص:113,112)

لیں جی ایک طرف دامانوی صاحب کہتے ہیں کہ اہل مدینہ نے حسین رض کی شہادت کی وجہ سے بیعت توڑ دی تھی اور یہ محرم 61ھ کا واقعہ ہے جب کہ دوسری طرف اس کی ایک الگ وجہ بتا رہے ہیں کہ ایک وفد نے واپس آکر یزید پر شراب نوشی کا الزام لگایا اور اہل مدینہ نے بیعت توڑ دی، اور یہ واقعہ 63ھ کا ہے جو شہادت حسین رض کے دو سال بعدکا ہے۔

دامانوی صاحب بتائیں یہ کون سی ہومیو پیتھی میڈیسن کا سائیڈ ایفکٹ ہے؟؟

FB_IMG_1631438485806.jpg


لطیفہ:

▪دامانوی صاحب لکھتے ہیں:
دوسری طرف یزید کو جب حضرت حسین ؓ کے کوفہ جانے کی اطلاع ملی تو اس نے کوفہ کے گورنر کو معزول کر کے عبیداللہ بن زیاد کو بصرہ اور کوفہ کا گورنر مقرر کر دیا۔(ص:340)

یعنی حسینؓ ابھی کوفہ جانے کی تیاری میں ہیں تو یزید کو خبر مل گئی حسین ؓ کوفہ جانا چاہتے ہیں اور اس نے حسینؓ کے کوفہ پہنچنے سے پہلے ہی کوفہ کا گورنر تبدیل کر دیا۔(ص:263)

▪دوسری جگہ لکھتے ہیں:
حضرت حسینؓ کے شہید ہونے پر مدینہ منورہ کے باشندوں نے یزید کی بیعت توڑ دی۔(حسینؓ عاشورا 61ھ کو شہید ہوئے، دامانوی صاحب کو بھی
اس کا اعتراف ہے) (ص:263)

▪لیکن اہل مدینہ کی بیعت توڑنے کی خبر یزید کو کب ملی؟

موصوف لکھتے ہیں:
63ھ میں یزید کو خبر ملی کہ اہل مدینہ نے اس پر خروج کیا ہے اور انھوں نے اس کی بیعت توڑ دی ہے۔(ص؛283)

ایک طرف نیٹ ورک اتنا تیز چل رہا ہے کہ ابھی حسینؓ روانہ بھی نہیں ہوئے تو یزید کو خبر مل گئی اور اس نے گورنر بھی تبدیل کر لیا جس نے کوفہ کا کنٹرول بھی سنبھال لیا۔

دوسری طرف سگنل سمیت ٹاور ہی اُڑا دیے ہیں کہ اہل مدینہ نے (61 ھ میں) بیعت توڑ دی جس کی خبر یزید کو ڈھائی سال بعد 63ھ میں پہنچ رہی ہے۔

لیکن آپ کو پتا ہے کہ دھوکے، فریب اور تلبیس کاری تو ناصبی کرتے ہیں۔۔

"لہذا اس بات کی شدید ضرورت محسوس کی گئی کہ احادیث صحیحہ اور تاریخ اسلام سے تحقیق کر کے، صحیح مواد اور ٹھوس دلائل حاصل کر کے اصل حقیقت تک رسائی حاصل کی جائے اور اس تحقیق کو صفحہ قرطاس پر منتقل کر دیا جائے، تاکہ اس موضوع پر تحقیق کرنے والوں کے لیے یہ کتاب ایک راہنما کتاب بن جائے، نیز ناصبیوں کے اعتراضات اور ان کے رکیک مغالطوں کے "ٹھوس" جوابات بھی پیش کر دیے گئے ہیں۔"(دعا گو:آپ کا ڈاکٹر)

FB_IMG_1631438635848.jpg
 
Top