• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک پیچیدہ مسئلہ

شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
ایک شخص کی بہن کو اس کے ماموں نے گود لیا کیونکہ اس کی اپنی کوئی اولاد نہیں تھی، جب وہ لڑکی بالغ ہوئی اور نکاح طے ہوا تو اس لڑکی کے دوسرے ماموں نے حسد اور ضد کی وجہ سے یہ چاہا کہ اس کے نکاح نامہ میں اس کی اصلی شناخت، اس کے والد کا نام ہی لکھا جائے، لیکن اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ یہ چاہتے تھے کہ وہ پراپرٹی جو اس کے ماموں کی تھی ، جس نے اسے گود لیا تھا، وہ اسے نہ مل جائے، اس کے پس پردہ ان کے یہی مقاصد تھے، لڑکی کے بھائی نے نکاح نامہ میں اپنی بہن، یعنی گود میں لی ہوئی لڑکی کے باپ کا نام اس کے ماموں کا ہی درج کیا، لیکن یہ بہت لوگ جانتے ہیں کہ اصلی ولدیت کیوں نہیں رکھی گئی،
کیا لڑکی کے بھائی اور دوسرے رشتہ داروں کا یہ طریقہ جائز ہے؟
اہل علم سے جواب کی استدعا ہے

Sent from my Redmi Note 3 using Tapatalk
 
Top