اخت ولید
سینئر رکن
- شمولیت
- اگست 26، 2013
- پیغامات
- 1,792
- ری ایکشن اسکور
- 1,297
- پوائنٹ
- 326
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہالسلام علیکم
دوستوں کچھ دنوں سے کافی غم میں ہوں ، میرے بڑے بھائی کچھ ناگہانی آفت میں مبتلا ہو گئے ہے، جس کی بدولت میں اور میرے گھر والے کافی پریشان ہیں، کاروبار کی پوری ذمہ داری مجھ پر ہے اور سارا دن گھر والے ٹینشن میں رہتے ہیں، آپ لوگوں سے بس یہی چاہتا ہوں کہ میرے بڑے بھائی کے لئے دعا کریں کہ الله انہیں جلد سے جلد پریشانی سے نجات دے آمین،،
بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ میری آخری پوسٹ ہے فورم پر ، جس کسی کا بھی دل دکھایا ہو یا کسی بھی قسم کی کوئی بد تمیزی کی ہوئی ہو مجھے معاف کرے ،کیونکہ شاید آگے یہ کہنے کا موقع نہ ملے.
الله حافظ
اللہ سبحانہ وتعالٰی آپ پر،آپکے اہل و عیال پر رحم فرمائے اور آپکی تنگی کو آسانی میں بدل دے۔آمین
زندگی کے مختلف ادوار میں انسان مختلف حالات سے گزرتا ہے۔۔انسان فطرتاخوش حالی اور آسانی کے ادوار بھول جاتا ہے،مشکل یاد رہتی ہے۔۔نعمت پر"میں ہی کیوں؟"نہیں کہتا لیکن آزمائش پر"میں ہی کیوں؟" کہا جاتا ہے۔۔
اللہ سبحانہ وتعالٰی اپنے مومن بندوں کو ضرور آزماتا ہے کہ کون اس کی آزمائش پر صبر کا معاملہ اختیار کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے۔۔جو جتنا مومن ہے،اس کی آزمائش اتنی زیادہ کی جاتی ہے ۔مومن کا معاملہ بھی کیا خوب معاملہ ہے۔۔تکلیف پر صبر کرے تو بھی نیکی لکھ دی جاتی ہے۔۔ جب بھی ہم کسی مشکل کا شکار ہوتے ہیں،ہمیں بہت پریشانی و مایوسی ہونے لگتی ہے۔۔ہم سوچتے ہیں کہ اس ایسی تکلیف تو کسی پر بھی آئی نہ ہو گی۔۔اگر یہ تکلیف کسی اور پر آتی تو وہ غم سے پاگل ہوجاتا۔۔میری تکلیف بہت بڑی ہے۔۔یاد رکھیے ہمیشہ تکلیف پہنچنے پر اپنا ماضی ٹٹولیے۔آپ تو اس سے بڑی اذیت برداشت کر آئے تھے۔۔یہ کیوں گراں ٹھہرتی ہے؟اور جب مشکل ختم ہو جاتی ہے تو ہمیں وہ مشکل آسان محسوس ہوتی ہے۔۔ہم سوچتے ہیں کہ میں اتنا پریشان کیوں تھا؟یہ تو معمولی معاملہ تھا!
میری ایک عزیزہ بہت پریشان تھیں۔۔ان کی نیند تک ختم ہو چکی تھی۔۔مین نے ان سے پوچھا"کیا آپ پر بہت سخت مشکل آن پڑی ہے؟"۔اقرار پر میں نے پوچھا"کیا آپ پر اس سے قبل اس سے سخت تکلیف نہیں آئی تھی؟فلاں موقع۔۔اور فلاں معاملہ!وہ کچھ دیر سوچنے کے بعد کہنے لگیں کہ ہاں میں نے بہت سی تکالیف جھیلیں ہیں۔میں نے جوابا کہا کہ جب آپ اتنی سخت تکالیف برداشت کر آئی تھیں تو یہ تو بہت معمولی ہے۔۔آپ کو تو اب بہادر ہونا چاہیے تھا۔یہ جب وہ جھیلی گئیں اور بھول گئیں تو اسے بھی جھیل لیں اور بھول جائیں"
حالات سے نظریں چرانا مناسب نہیں ہوتا۔۔ڈٹ کر مقابلہ کرنا اور اپنے آپ کو آئیندہ معاملات کے لیے ذہنی طور پرتیار رکھنا لازم ہے تا ہم مشکل پہنچنے پر اسے سر پر سوار کرنا اس سے بڑی مشکل کو آواز دینا ہے۔۔مشکلات میں سوچوں کو غم کے دائرے سے باہر نکالیے۔۔اچھا سوچیے۔۔اچھا کیجیے!!
صلاۃ الحاجت پڑھیے۔۔دعا کیجیے۔۔اور یاد رکھیے کہ بے شک ہر تنگی کے ساتھ آسانی ہے اور ہر تنگی کے ساتھ آسانی ہے!!