• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے

ایم اسلم اوڈ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
298
ری ایکشن اسکور
965
پوائنٹ
125
امریکہ دن بدن تیزی کے ساتھ اسلام دشمنی میں آگے نکل رہا ہے مسلمانوں کے خلاف اعلان جنگ، نعرہ جنگ اور اقدام جنگ جاری رکھ کر اس نے دہشت گرد ہونے کا ثبوت تو پہلے سے ہی دے دیا مگر! جو کمی رہ گئی تھی، قرآن جلا کر، رسولﷺ اللہ کی حرمت پر حملہ کر کے اور بیت اللہ پر جوہری حملے کے لئے ذہن سازی کر کے اس نے پوری کر دی ہے۔ چند روز پہلے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ امریکی آرمی کالج میں اسلام دشمن نصاب کی تدریس کروائی جا رہی ہے جس میں مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
یہ کورس جہاں کئی پہلو سے قابل اعتراض ہے وہاں یہ انسانی اقدار کے منافی بھی ہے۔
اس کورس میں یہ عندیہ دیا گیا ہے کہ مسلمانوں کے مقدس مقامات مکۃ المکرمۃ اور مدینۃ منورہ پر جوہری حملے بھی کئے جا سکتے ہیں۔ کرنل میتھیور ڈولے اور اس کے دیگر رفقاء نے تدریس کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے امریکی افواج کی بھرپور ذہن سازی کی ہے۔
خبر باہر نکلنے پر امریکی حکام اور افواج کے ذمہ داران کے ہاتھ پائوں پیلے ہونا شروع ہو گئے۔ مٹی پائو، خبر دبائو پالیسی کو اختیار کرتے ہوئے امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ! امریکہ کی جنگ دہشت گردی کے خلاف ہے اسلام کے خلاف نہیں۔
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی پوری امت مسلمہ کو دہشت گرد تصور کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ آئے دن کسی نہ کسی اسلامی ملک پر حملہ آور ہو جاتے ہیں۔ نہ بچوں کا خیال، نہ بوڑھوں کا لحاظ اور نہ ہی مریضوں اور بے بسوں سے ہمدردی صرف خون کی ہولی کھیلتے ہیں۔ بے دردی اور ظلم کی انتہا کر دیتے ہیں۔
چیئرمین امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے اپنی حد تک اس کورس کی مذمت کرتے ہوئے اس کو اسلام کے خلاف جنگ کی وکالت کرنے والا کورس قرار دیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع اور امریکی جنرل کے بیانات میں تضاد واضح ہے۔ محکمہ دفاع کہتا ہے ہماری جنگ دہشت گردی کے خلاف ہے اسلام کے خلاف نہیں اور امریکی جنرل جس کی زیر کمان اور زیر سایہ یہ کورس پڑھایا جا رہا ہے وہ کہتا ہے! یہ کورس اسلام کے خلاف وکالت کرتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا یہ کورس ایک چٹکی بھر میں تیار ہوا؟ پڑھانے والا جادو کی ٹوپی پہن کر پڑھاتا تھا؟ پڑھنے والے انسان نہیں خلائی مخلوق تھے؟ آخر کسی کمیٹی نے تو اس کورس کو ترتیب دیا ہے؟ اور پاس کیا ہے۔ آرمی کے ادارے نے اس کی طباعت کی ہے یہ ایک آدھ دن کی بات نہیں کئی لیل و نہار پر مشتمل ایک لمبی کہانی ہے جس کا راز کھلنے پر امریکی ادارے اور شخصیات اب صفائیاں پیش کر رہے ہیں۔
قارئین کرام! افسوس ناک بات یہ ہے کہ ہماری وزارت تعلیم نصاب تعلیم سے قرآنی سورتیں، آیات، احادیث، انبیاء کے واقعات، شجاعت و دلیری پر مبنی جہادی معرکے، غزوات نکالتی چلی جا رہی ہے اور اسلام دشمن قوتیں اپنے نوجوانوں کی ذہن سازی ہمارے خلاف کرتے چلے جا رہے ہیں جو ہمارے لئے باعث شرم اور باعث عبرت ہے۔
اس کورس کے خلاف انکوائری کی حتمی رپورٹ 24 مئی تک مکمل کر کے ایوان بالا کے سپرد کر دی جائے گی تاکہ امت مسلمہ کے گرم جذبات ٹھنڈے ہو جائیں۔
قارئین کرام! حرمین شریفین پر جوہری حملے کی بات بل کلنٹن کے دور میں ہو چکی ہے اور اب کیڈٹ کالج میں پڑھائے جانے والے کورس میں پڑھائی جا رہی ہے۔ دراصل امریکہ 9/11 کا واقعہ مسلمانوں کے گلے میں ڈال کر Twin Tower کا بدلہ حرمین شریفین پر حملہ کر کے برابر کرنا چاہتا ہے۔
اس سے قبل یہودیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کر کے اس کو ویران کر دیا ہے اور اس کے تقدس کو پامال کر رہے ہیں اور اب تو وہاں کے مسلم باشندوں کے انخلاء کے لئے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں جو انتہائی قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔ حرمین شریفین مقامات امن و سکون ہیں امریکہ ان کو ٹارگٹ کر کے دنیا میں بدامنی، بے سکونی اور دہشت گردی کو فروغ دینا چاہتا ہے لیکن اس سے پہلے کہ وہ یہ اقدام کرے تباہی اس کا مقدر بنے گی۔ ان شاء اللہ
ابرہۃ الاشرم شاہ حبشہ کی طرف سے یمن کا گورنر مقرر تھا اس نے صنعاء میں ایک بہت بڑا گرجا (عبادت خانہ) تعمیر کیا اور کوشش کی کہ لوگ کعبۃ اللہ کی بجائے یہاں آ کر حج و عمرہ ادا کریں۔ اس بات کا علم اہل مکۃ اور قبائل عرب کو ہو گیا تو ان کو یہ بات انتہائی ناگوار گزری کسی نے جا کر اس گرجا میں غلاظت کر دی ابرہہ کے علم میں بات لائی گئی تو اس پر اس نے بیت اللہ کو گرانے کا عزم کر لیا۔
ایک مضبوط لشکر کی تیاری کا حکم دیا تاکہ مکۃ المکرمۃ پر حملہ آور ہو سکے کچھ ہاتھی بھی اس نے اپنے ہمراہ لئے جب وادیٔ محسر کے پاس پہنچا تو اللہ تعالیٰ نے پرندوں کے غول در غول بھیج دیئے جن کی چونچوں اور پنجوں میں کنکریاں تھیں۔ یہ کنکری جس فوجی کو لگتی تھی وہ پگھلنا شروع ہو جاتا، گوشت ہڈیوں سے اتر جاتا اور وہ وادیٔ موت میں چلا جاتا۔
اس لشکر کے رئیس ابرہہ کا انجام صنعاء پہنچتے پہنچتے ہی یوں ہوا کہ وہ نشان عبرت بن گیا۔ اس کا تعمیر شدہ گرجا ویران ہوا۔ اللہ تعالیٰ کا گھر آج بھی آباد ہے اور قیامت تک آباد و شاد رہے گا۔
آج ابرہہ کی جگہ اوباما اور بیت صنعاء کی جگہ وائٹ ہائوس ہے اوبامہ کی تباہی اور وائٹ ہائوس کی بربادی کے دن قریب ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے گھر کو گرانے والے کبھی دنیا میں شاد و آباد نہیں رہے۔ جس طرح ابرہہ کے لشکر پر ایٹمی کنکریاں اللہ تعالیٰ نے ابابیل کے ذریعے برسائی تھی اسی طرح امریکی افواج پر اللہ کے بندے اور اس کے پرندے برس رہے ہیں اور برسیں گے۔
وہ قوم کیسے بچ سکتی ہے جو کتاب امن قرآن مجید، پیغمبر امن حضرت محمدﷺ اور بیت امن کعبۃ اللہ پر حملہ آور ہو، امریکی قرآن جلا رہے ہیں۔ حضور کریمﷺ کی حرمت پر حملے کر رہے ہیں اور بیت اللہ کو گرانے کے لئے ذہن سازیاں کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کا عذاب ان پر مسلط ہونے والا ہے۔ بیت اللہ کو گرانے والوں کا انجام اللہ تعالیٰ نے سورہ الفیل میں بیان کر دیا ہے ’’کیا تو نے نہیں دیکھا تیرے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا ہے؟
’’کیا ان کے مکرکوبیکار نہیں کر دیا؟ اور ان پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دیئے جو انہیں پتھر کی کنکریاں مار رہے تھے۔ پس انہی کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کر دیا‘‘۔
چشمہ فلک یہ منظر دیکھے گی امریکی بھوسہ بنیں گے آج افغانستان میں بن بھی رہے ہیں۔
امت مسلمہ خصوصاً پاکستان کی حکومت کو چاہئے کہ وہ ان سے کنارہ کشی اختیار کریں، اتحاد کو ختم کرے، ناٹو سپلائی بحال نہ کرے اور ڈرون حملوں کی قطعاً اجازت نہ دے۔
اسلامی ممالک خصوصاً سعودی عرب سے تعلقات میں بہتری لائی جائے تاکہ پوری امت مسلمہ اسلام، مسلمان، حرمین شریفین اور بیت المقدس کے دفاع کے لئے یکجا ہو جائے۔
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کا شغر
بشکریہ۔۔ ہفت روزہ جرار
والسلام،،،،علی اوڈ راجپوت
ali oadrajput
 
Top