عبدالحسیب07
مبتدی
- شمولیت
- دسمبر 05، 2017
- پیغامات
- 15
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 9
اے میرے رب مجھے تنہا نہ چھوڑ ۔۔۔۔نیک اولاد عطا کر
میری شادی کو سات برس بیت چکے تھے ۔میری بیوی بہت خوبصورت اور خوب سیرت تھی۔مال و دولت کی بھی فراوانی تھی ۔زندگی بڑی آسودگی اور راحت کے ساتھ رواں دواں تھی ۔
لیکن دل میں ایک کسک تھی ۔ ایک شدید قسم کی محرومی کا احساس تھا ۔
ہم اب تک اولاد کی نعمت سے محروم تھے ۔علاج کے لیے بہت سے ڈاکٹروں کے پاس گئے ۔بہت سی ادویات استعمال کیں نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ بیرون ملک بھی علاج کروایا ۔کوئی ڈاکٹر اپنی تشخیص میں مجھے بانجھ پن کا ذمہ دار ٹھہراتا تو کوئی کہتا میری بیوی بانجھ ہے ۔
علاج کے دعوے تو بہت کیے گئے لیکن مقصد حاصل نہ ہو سکا ۔
یہ محرومی ہمارے اعصاب پر اس قدر سوار تھی کہ ہماری گفتگو کا زیادہ تر حصہ اسی موضوع کے متعلق ہوتا ۔جو شخص بھی کسی ڈاکٹر کے متعلق بتاتا ہم بلا تاخیر اسکے پاس پہنچ جاتے ۔لیکن گوہر مقصود کہیں سے بھی ہاتھ نہ آ سکا ۔
اب مجھے ایسے لگا کہ ہم دونوں میاں بیوی نفسیاتی مریض بن رہے تھے ۔
ایک شام میں سڑک پارکر رہا تھا ۔میں نے دیکھا کہ ایک عمر رسیدہ شخص بھی سڑک پار کرنا چاہتا ہے ۔ اسکی بینائی کمزور تھی ۔میں نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا اور اپنے ساتھ اسے سڑک پار کروانے لگا۔
جب ہم نے سڑک پار کرلی اور دو سڑکوں کے درمیان بنے ہوئے فٹ پاتھ پر کھڑے ہوئے اگلی سڑک کے خالی ہونے کا انتظار کرنے لگے تو اس بزرگ نے مجھ سے پوچھا:
میاں!
تمہاری شادی ہوئی یا نہیں ؟ میں نے جواب دیا :
جی ہاں ہو چکی ہے ۔
تمہارے کتنے بچے ہیں؟
بابا جی!
میری شادی کو سات برس بیت چکے ہیں لیکن ابھی تک اولاد کی نعمت سے محروم ہوں ۔
میں نے علاج کے لیے دنیا جہاں کی خاک چھان ماری ہے ۔ کوئی ڈاکٹر کوئی طبیب نہیں چھوڑا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔
وہ بزرگ مشفقانہ انداز میں بولے:
بیٹا تم نے اصل مقام پر تو رابطہ کیا ہی نہیں ۔ میرا بھی تمہارے والا مسئلہ تھا ۔ شادی کے بعد کئی سال تک میرے ہاں کوئی اولاد نہ ہوئی ۔لیکن میں نے امید کا دامن نہیں چھوڑا اور ہر نماز میں یہ دعا کرتا رہا جو سیدنا ذکریا علیہ السلام نے مانگی تھی تو انہیں سیدنایحیی علیہ السلام سے نوازا گیا ۔رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ
اے میرے رب ! مجھے تنہا نہ چھوڑ اور تو ہی بہترین وارث ہے
الانبیاء 89
الحمد للہ ، اب میرے سات بچے ہیں ۔
بیٹا امید کا دامن نہ چھوڑو اوردعا کا سلسلہ جاری رکھو ۔ میں گھر پہنچا بیوی کو یہ ماجرا سنایا اس بزرگ کی باتیں ہمارے دل کو لگیں اور ہمیں بڑا افسوس ہوا کہ جہاں سے ہماری امیدیں بر آنا یقینی تھا ہم وہی مقام نظر انداز کیے رہے۔
کافی عرصہ پہلے ایک عمر رسیدہ خاتون نے بھی میری بیوی کو نصیحت کی تھی، لیکن اسوقت تک ڈاکٹروں کے پاس سے ہماری امید نہیں ٹوٹی تھی۔
اور سرسری انداز میں لیا، لیکن اب ہم ڈاکٹروں کے پاس چکر لگا لگا کر تھک چکے تھے ۔ اب ہر فرض نماز میں، رات کی تنہائیوں میں، قبولیت کے اوقات میں ہماری اللہ تعالی سے یہی التجا ہوتی کہ
" اے اللہ! ہمیں اولاد کی نعمت سے مالامال فرما "
آخر اللہ تعالی نے ہم پر رحم فرماتے ہوئے ہماری التجاوں کو سن لیا اور ہمیں ایک پیاری سی بچی سے نواز دیا ۔
فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ
اللہ تعالی بڑا بابرکت ہے اور سب سے بڑھ کر حسین بنانے والا ہے.
بچی پیدا ہوئی تو ہماری خوشی کی انتہاء نہ رہی۔۔۔اللہ تعالی نے ہماری سن لی یقنن وہ ذات کبھی خالی نہیں لوٹاتی اب ہر وقت ہمارے ہونٹوں پر یہ دعا رہتی ہے۔
رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا
اے ہمارے رب ! ہمیں ہماری بیویوں اور اولادوں کی طرف سے انکھوں کی ٹھنڈک عطا کر اور ہمیں متقین کا امام بنا
الفرقان 74
ماخوذ: ~دعا کی قبولیت کے سنہرے واقعات~
سبق آموز پہلو
اس واقعہ سے جو نصیحت جو سبق آموز پہلو ہم کو ملتا ہے دنیا کے ہر وسائل جہاں ناکام ہوجائیں اس سے بھی آگے ایک ذات ہے جس کے گے وسائل کوئی اہمیت نہیں رکھتے وہ ذات بن باپ کے بھی اولاد دینے پر قادر ہے، وہ ذات اگر بچانے پر آئے گرم آگ کو بھی ٹھنڈا کر دیتا ہے،وہ ذات اگر عذاب دینے پر آئے اونٹوں کے لشکروں کو چھوٹے سے پرندے سے ہلاک کرواسکتا ہے اس ذات کا کوئی ثانی نہیں۔۔۔
وہ ذات ہے اللہ رب العالمین کی جو اپنے بندےکی صدا سنتا ہے جواب دیتا ہے پریشانی دور کرتا ہے !!
مگر ایک شرط ہے
میرا بندہ میرا ہو کر مانگے تو سہی!
آفسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے آج کے کمزور ایمان والے مسلمان کا ایمان وہ نہیں رہا ۔۔۔اول تو ہم لوگ دوسرے اسباب پکڑتے ہیں
فلاں پیر صاحب سے دعا کروا لو تمہاری امید پوری ہوجائے گی۔
فلاں تعویذ لکھ کردیتا ہے پہن لو پی لو حاجت پوری ہوجائے گی۔
فلاں دربار پر سلام کر آو ہر خواہش پوری ہوجائے گئ
انا اللہ وانا الیہ راجعون
ہم نے اپنے اللہ کی قدر نہیں کی ہم نے اس ذات کو پہچانا نہین
اگر ہم پہچان لیتے اللہ کی ذات کو ہم اس طرح رسوا نہیں ہوتے ۔
اس لیے کوئی مسئلہ آجائے کوئی پریشانی آجائے اپنے اللہ سے رشتہ جوڑی رکھئیے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
اللہ تعالی غافل دل سے کی گئی دعا قبول نہیں کرتا ۔
اس لیے اپنی دعاوں میں خشوع و خضوع ڈاللئئے، اخلاص کے ساتھ دعا مانگئیے
اور اس عزم کے ساتھ ان شاءاللہ میری دعا ضرور اللہ قبول کریں گے
ان شاءاللہ ایک وقت آئے گا مشکلات پریشانیاں اللہ کریم اپنی رحمت سے دور کردیں گے
اللہ تعالی ہماری حاجات کو پورا کرے آمین یارب
میری شادی کو سات برس بیت چکے تھے ۔میری بیوی بہت خوبصورت اور خوب سیرت تھی۔مال و دولت کی بھی فراوانی تھی ۔زندگی بڑی آسودگی اور راحت کے ساتھ رواں دواں تھی ۔
لیکن دل میں ایک کسک تھی ۔ ایک شدید قسم کی محرومی کا احساس تھا ۔
ہم اب تک اولاد کی نعمت سے محروم تھے ۔علاج کے لیے بہت سے ڈاکٹروں کے پاس گئے ۔بہت سی ادویات استعمال کیں نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ بیرون ملک بھی علاج کروایا ۔کوئی ڈاکٹر اپنی تشخیص میں مجھے بانجھ پن کا ذمہ دار ٹھہراتا تو کوئی کہتا میری بیوی بانجھ ہے ۔
علاج کے دعوے تو بہت کیے گئے لیکن مقصد حاصل نہ ہو سکا ۔
یہ محرومی ہمارے اعصاب پر اس قدر سوار تھی کہ ہماری گفتگو کا زیادہ تر حصہ اسی موضوع کے متعلق ہوتا ۔جو شخص بھی کسی ڈاکٹر کے متعلق بتاتا ہم بلا تاخیر اسکے پاس پہنچ جاتے ۔لیکن گوہر مقصود کہیں سے بھی ہاتھ نہ آ سکا ۔
اب مجھے ایسے لگا کہ ہم دونوں میاں بیوی نفسیاتی مریض بن رہے تھے ۔
ایک شام میں سڑک پارکر رہا تھا ۔میں نے دیکھا کہ ایک عمر رسیدہ شخص بھی سڑک پار کرنا چاہتا ہے ۔ اسکی بینائی کمزور تھی ۔میں نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا اور اپنے ساتھ اسے سڑک پار کروانے لگا۔
جب ہم نے سڑک پار کرلی اور دو سڑکوں کے درمیان بنے ہوئے فٹ پاتھ پر کھڑے ہوئے اگلی سڑک کے خالی ہونے کا انتظار کرنے لگے تو اس بزرگ نے مجھ سے پوچھا:
میاں!
تمہاری شادی ہوئی یا نہیں ؟ میں نے جواب دیا :
جی ہاں ہو چکی ہے ۔
تمہارے کتنے بچے ہیں؟
بابا جی!
میری شادی کو سات برس بیت چکے ہیں لیکن ابھی تک اولاد کی نعمت سے محروم ہوں ۔
میں نے علاج کے لیے دنیا جہاں کی خاک چھان ماری ہے ۔ کوئی ڈاکٹر کوئی طبیب نہیں چھوڑا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔
وہ بزرگ مشفقانہ انداز میں بولے:
بیٹا تم نے اصل مقام پر تو رابطہ کیا ہی نہیں ۔ میرا بھی تمہارے والا مسئلہ تھا ۔ شادی کے بعد کئی سال تک میرے ہاں کوئی اولاد نہ ہوئی ۔لیکن میں نے امید کا دامن نہیں چھوڑا اور ہر نماز میں یہ دعا کرتا رہا جو سیدنا ذکریا علیہ السلام نے مانگی تھی تو انہیں سیدنایحیی علیہ السلام سے نوازا گیا ۔رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ
اے میرے رب ! مجھے تنہا نہ چھوڑ اور تو ہی بہترین وارث ہے
الانبیاء 89
الحمد للہ ، اب میرے سات بچے ہیں ۔
بیٹا امید کا دامن نہ چھوڑو اوردعا کا سلسلہ جاری رکھو ۔ میں گھر پہنچا بیوی کو یہ ماجرا سنایا اس بزرگ کی باتیں ہمارے دل کو لگیں اور ہمیں بڑا افسوس ہوا کہ جہاں سے ہماری امیدیں بر آنا یقینی تھا ہم وہی مقام نظر انداز کیے رہے۔
کافی عرصہ پہلے ایک عمر رسیدہ خاتون نے بھی میری بیوی کو نصیحت کی تھی، لیکن اسوقت تک ڈاکٹروں کے پاس سے ہماری امید نہیں ٹوٹی تھی۔
اور سرسری انداز میں لیا، لیکن اب ہم ڈاکٹروں کے پاس چکر لگا لگا کر تھک چکے تھے ۔ اب ہر فرض نماز میں، رات کی تنہائیوں میں، قبولیت کے اوقات میں ہماری اللہ تعالی سے یہی التجا ہوتی کہ
" اے اللہ! ہمیں اولاد کی نعمت سے مالامال فرما "
آخر اللہ تعالی نے ہم پر رحم فرماتے ہوئے ہماری التجاوں کو سن لیا اور ہمیں ایک پیاری سی بچی سے نواز دیا ۔
فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ
اللہ تعالی بڑا بابرکت ہے اور سب سے بڑھ کر حسین بنانے والا ہے.
بچی پیدا ہوئی تو ہماری خوشی کی انتہاء نہ رہی۔۔۔اللہ تعالی نے ہماری سن لی یقنن وہ ذات کبھی خالی نہیں لوٹاتی اب ہر وقت ہمارے ہونٹوں پر یہ دعا رہتی ہے۔
رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا
اے ہمارے رب ! ہمیں ہماری بیویوں اور اولادوں کی طرف سے انکھوں کی ٹھنڈک عطا کر اور ہمیں متقین کا امام بنا
الفرقان 74
ماخوذ: ~دعا کی قبولیت کے سنہرے واقعات~
سبق آموز پہلو
اس واقعہ سے جو نصیحت جو سبق آموز پہلو ہم کو ملتا ہے دنیا کے ہر وسائل جہاں ناکام ہوجائیں اس سے بھی آگے ایک ذات ہے جس کے گے وسائل کوئی اہمیت نہیں رکھتے وہ ذات بن باپ کے بھی اولاد دینے پر قادر ہے، وہ ذات اگر بچانے پر آئے گرم آگ کو بھی ٹھنڈا کر دیتا ہے،وہ ذات اگر عذاب دینے پر آئے اونٹوں کے لشکروں کو چھوٹے سے پرندے سے ہلاک کرواسکتا ہے اس ذات کا کوئی ثانی نہیں۔۔۔
وہ ذات ہے اللہ رب العالمین کی جو اپنے بندےکی صدا سنتا ہے جواب دیتا ہے پریشانی دور کرتا ہے !!
مگر ایک شرط ہے
میرا بندہ میرا ہو کر مانگے تو سہی!
آفسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے آج کے کمزور ایمان والے مسلمان کا ایمان وہ نہیں رہا ۔۔۔اول تو ہم لوگ دوسرے اسباب پکڑتے ہیں
فلاں پیر صاحب سے دعا کروا لو تمہاری امید پوری ہوجائے گی۔
فلاں تعویذ لکھ کردیتا ہے پہن لو پی لو حاجت پوری ہوجائے گی۔
فلاں دربار پر سلام کر آو ہر خواہش پوری ہوجائے گئ
انا اللہ وانا الیہ راجعون
ہم نے اپنے اللہ کی قدر نہیں کی ہم نے اس ذات کو پہچانا نہین
اگر ہم پہچان لیتے اللہ کی ذات کو ہم اس طرح رسوا نہیں ہوتے ۔
اس لیے کوئی مسئلہ آجائے کوئی پریشانی آجائے اپنے اللہ سے رشتہ جوڑی رکھئیے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
اللہ تعالی غافل دل سے کی گئی دعا قبول نہیں کرتا ۔
اس لیے اپنی دعاوں میں خشوع و خضوع ڈاللئئے، اخلاص کے ساتھ دعا مانگئیے
اور اس عزم کے ساتھ ان شاءاللہ میری دعا ضرور اللہ قبول کریں گے
ان شاءاللہ ایک وقت آئے گا مشکلات پریشانیاں اللہ کریم اپنی رحمت سے دور کردیں گے
اللہ تعالی ہماری حاجات کو پورا کرے آمین یارب