• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اے میرے ہم نشیں

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
اے میرے ہم نشیں چل کہیں اور چل،
اس چمن میں اب اپنا گزارا نہیں
بات ہوتی گلوں تک تو سہہ لیتے ہم،
اب تو کانٹوں پہ بھی حق ہمارا نہیں

آج آئے ہو تم کل چلے جاو گے،
یہ محبت کو اپنی گوارا نہیں
عمر بھر کا سہارا بنو تو بنو،
دو گھڑی کا سہارا سہارا نہیں

دی صدا دار پر اور کبھی طور پر،
کس جگہ میں نے تم کو پکارا نہیں
ٹھوکریں یوں کھلانے سے کیا فائدە،
صاف کہہ دو کہ ملنا گوارا نہیں

گلستان کو لہو کی ضرورت پڑی،
سب سے پہلے ہی گردن ہماری کٹی
پھر بھی کہتے ہیں مجھ سے اہلِ چمن،
یہ چمن ہے ہمارا تمہارا نہیں

ظالمو اپنی قسمت پہ نازاں نہ ہو،
دور بدلے گا یہ وقت کی بات ہے
وە یقیناً سنیں گے صدائیں میری،
کیا تمہارا خدا ہے ہمارا نہیں

اپنی زلفوں کو رخ سے ہٹالیجئے ،
میرا ذوقِ نظر آزما لیجئے
آج گھر سے چلا ہوں یہی سوچ کر،
یا تو نظریں نہیں یا نظارہ نہیں

جانے کسی کی لگن کس کی دھن میں مگن،
ہم کو جاتے ہوۓ مڑ کے دیکھا نہیں
ہم نے آواز پر تم کو آواز دی،
پھر بھی کہتے ہو ہم نے پکارا نہیں

استاد قمر جلالوی
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
مجھے اپنے ضبط پہ ناز تھا سر بزم رات یہ کیا ہوا
مری آنکھ کیسے چھلک گئی مجھے رنج ہے یہ برا ہوا

مری زندگی کے چراغ کا یہ مزاج کوئی نیا نہیں
کبھی روشنی کبھی تیرگی , نہ جلا ہوا نہ بجھا ہوا

مجھے جو بھی دشمن جاں ملا وہی پختہ کار جفا ملا
نہ کسی کی ضرب غلط پڑی , نہ کسی کا تیر خطا ہوا

مجھے آپ کیوں نہ سمجھ سکے کبھی اپنے دل سے بھی پوچھیے
مری داستان حیات کا تو ورق ورق ہے کھلا ہوا

جو نظر بچا کے گزر گئے مرے سامنے سے ابھی ابھی
یہ مرے شہر کے ہی لوگ تھے مرے گھر سے گھر ہے ملا ہوا

ہمیں اس کا کوئی بھی حق نہیں کہ شریک بزم خلوص ہوں
نہ ہمارے پاس نقاب ہے نہ کچھ آستیں میں چھپا ہوا

میرے ایک گوشہ فکر میں میری زندگی سے عزیز تر
میرا ایک ایسا بھی دوست جو کبھی ملا نہ جدا ہوا

مجھے اک گلی میں پڑا ہوا کسی بدنصیب کا خط ملا
کہیں خون دل سے لکھا ہوا کہیں آنسووں سے مٹا ہوا

ہم اپنے گھر سے چلے ہوئے سر راہ عمر گزر گئی
کوئی جستجو کا صلہ ملا نہ سفر کا حق ہی ادا ہوا

منقول
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اقبال عظیم کی مکمل غزل

مجھے اپنے ضبط پہ ناز تھا، سرِ بزم رات یہ کیا ہوا
مری آنکھ کیسے چھلک گئی، مجھے رنج ہے یہ برا ہوا

مری زندگی کے چراغ کا یہ مزاج کوئی نیا نہیں
ابھی روشنی ابھی تیرگی، نہ جلا ہوا نہ بجھا ہوا

مجھے جو بھی دشمنِ جاں ملا وہی پختہ کارِ جفا ملا
نہ کسی کی ضرب غلط پڑی، نہ کسی کا تیر خطا ہوا

مجھے آپ کیوں نہ سمجھ سکے یہ خود اپنے دل ہی سے پوچھیے
مری داستانِ حیات کا تو ورق ورق ہے کھلا ہوا

جو نظر بچا کے گزر گئے مرے سامنے سے ابھی ابھی
یہ مرے ہی شہر کے لوگ تھے مرے گھر سے گھر ہے ملا ہوا

ہمیں اس کا کوئی بھی حق نہیں کہ شریکِ بزمِ خلوص ہوں
نہ ہمارے پاس نقاب ہے نہ کچھ آستیں میں چھپا ہوا

مرے ایک گوشۂ فکر میں، میری زندگی سے عزیز تر
مرا ایک ایسا بھی دوست ہے جو کبھی ملا نہ جدا ہوا

مجھے ایک گلی میں پڑا ہوا کسی بدنصیب کا خط ملا
کہیں خونِ دل سے لکھا ہوا، کہیں آنسوؤں سے مٹاہوا

مجھے ہم سفر بھی ملا کوئی تو شکستہ حال مری طرح
کئی منزلوں کا تھکا ہوا، کہیں راستے میں لٹا ہوا

ہمیں اپنے گھر سے چلے ہوئے سرِ راہ عمر گزر گئی
کوئی جستجو کا صلہ ملا، نہ سفر کا حق ہی ادا ہوا


شاعر اقبال عظیم
بہت اچھی غزل ہے آپ کے حسن ذوق و انتخاب کی داد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پروفیسر اقبال عظیم بینائی سے محروم، ادیب، شاعرتھے۔
نام سید اقبال احمد قلمی نام اقبال عظیم

ولادت
8 جولائی 1913ء میں یہ شاعر اور ادیب میرٹھ بھارت میں پیدا ہوئے۔

مختصر حالات زندگی
لکھنؤ یونیورسٹی سے بی اے اور آگرہ یونیورسٹی سے ایم۔ اے کی ڈگری حاصل کی۔ ہندی اور بنگلہ کے اعلیٰ امتحانات پاس کیے۔ ساڑھے گیارہ سال یوپی کے سرکاری مدارس میں معلمی کی۔ جولائی 1950ء میں مشرقی پاکستان آئے اور تقریباً بیس سال سرکاری ڈگری کالجوں میں پروفیسر اور صدر شعبہ اردو کی حیثیت سے کام کیا۔ اپریل 1970ء میں بینائی زائل ہونے کے سبب اپنے اعزہ کے پاس کراچی آ گئے۔

وفات
اقبال عظیم کی وفات22 ستمبر 2000ء کوکراچی(سندھ)، پاکستان میں ہوئی۔
 
Top