میرے بھائی کیا ان خوبصورت گرافکس سے مزین پوسٹروں کے ذریعے کیاان مزارات پر ہونے والی بت پرستی ختم ہوسکتی ہے۔ کیا ان خوبصورت گرافکس پوسٹروں کے ذریعے یہ مزارات جو کہ بت ہیں اور مشرکین ان پر اپنی عبادات بجالاتے ہیں ان کو ڈھایا جاسکتا ہے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث پر عمل ہوسکتا ہے:
أَلَّا أَبْعَثُکَ عَلٰى مَا بَعَثَنِى عَلَيْہِ رَسُولُ اللہ -صلى اللہ عليہ وسلم- أَنْ لاَ تَدَعَ تِمْثَالاً إِلاَّ طَمَسْتَہُ وَلاَ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلاَّ سَوَّيْتَہُ (صحیح مسلم ، الجنائز، رقم الحدیث : ۹۶۹)'' کیا میں آپ کو اس مہم پہ نہ بھیجوں جس پر مجھے رسول اللہ ﷺ نے بھیجا تھا آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ جس مورتی (تصویر) کو دیکھوں اسے مٹا دوں اور جس بلند قبر کو دیکھوں اسے زمین کے برابر کردوں۔''
کیا علماء اسلام کے اس فتوے پر عمل ہوسکتا ہے:
علامہ ابن حجر ہیثمی اپنی کتاب الزواجر عن اقتراف الکبائر میں فرماتے ہیں:
وتجب المبادرة لهدمها وهدم القباب التي علىٰ القبور إذ هي أضر من مسجد الضرار (الزواجر عن اقتراف الکبائر، ج١ص ١٤٩، کبیرہ گناہ نمبر ٩٣تا ٩٨)یعنی ''قبروں اور ان پر بنے ہوئے قبوں کو فوراً مسمار کردینا چاہیے، اس لیے کہ یہ'مسجد ضرار' سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔''
ذرا سوچئے!
ٹھنڈے دل سے غوروفکر کیجئے!
اگر آپ اس کام کو نہیں کرسکتے تو جب مجاہدین اپنی غیرت ایمانی کے باعث اس مبارک فعل پر عمل کرتے ہیں تو ان کے اس عمل پر ان کو متہم نہ کریں!
ان پر تکفیری ہونے کے تہمت مت لگائی!
ان پر خوارج ہونے کی تہمت مت لگاؤ!
ان کے اس عمل کی تحسین کرو کہ جو کام آپ اپنے ضعف کی وجہ سے نہیں انجام دے سکے وہ کام اللہ کے مجاہد شیروں نے اپنے خون کے نذرانے دے کر انجام دیا!
مجاہدین کی مدد کرو۔ جب ان کے دشمن ان کی برائی کررہے ہوں تو آپ کا یہ فرض بنتا ہے کہ ان کا دفاع کریں!