- شمولیت
- اگست 28، 2018
- پیغامات
- 200
- ری ایکشن اسکور
- 8
- پوائنٹ
- 90
بائیس رجب کے کونڈوں کی حقیقت
تحریر:عبد الخبیر السلفی بدایوں
ماہ رجب حرمت والے مہینوں میں سے ایک مہینہ ہے اس مہینے میں مومن کو ظلم و زیادتی سے بچنا چاہئے اور اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے ظلم و زیادتی سے بچنے کے مفہوم میں بدعات و خرافات سے بچنا بھی شامل ہے
لیکن بد قسمتی سے دیگرمہینوں کی طرح اس مبارک مہینے میں بھی اہل بدعت نے بعض بدعات ایجاد کر رکھی ہیں انہیں بدعات میں سے ایک بدعت 22 رجب کو کونڈے بھرنے کی بھی ہے کونڈے بھرنے کی بدعت دراصل شیعوں کی دیکھا دیکھی بعض نام نہاد اہلسنت میں بھی داخل ہو گئی ہے اس بدعت کے پس منظر میں حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کا ایک واقعہ بیان کیا جاتاہے کہ وہ مدینہ میں اپنے رفقاء کے ساتھ چلے جارہے تھےکہ انہوںنے اچانک اپنے ساتھیوں سے تاریخ معلوم کی کہ آج کیا تاریخ ہے ؟ کسی نے بتایاکہ آج رجب کی 22 تاریخ ہے اس پر حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ نے کہاکہ آج کے دن جو شخص نئے کونڈوں میں میٹھی پوڑیاں بھر کر میرے نام کی نیاز لگائے گا اس کی تمام مرادیں پوری ہونگی اور اگر کسی کی مراد پوری نہ ہو تو قیامت کے دن میرا دامن پکڑ سکتاہے اتفاقا اسی وقت ایک غریب لکڑہارے کی بیوی چھت پر یا دروازے پر تھی اس نے اسی وقت دل میں نیاز لگانے کی نیت کرلی اور نیاز لگائی لکڑہارا جو کافی دنوں سے جنگلات میں لکڑیاں کاٹتا پھرتا تھا اس کو ایک بڑا خزانہ ہاتھ لگا اس نے مدینہ آکر ایک عالی شان مکان وزیر کے مکان کے سامنے تعمیر کرایا جب مکان کی شہرت ہوئی اور وزیر کی بیوی اپنے مکان پر چڑھی تو اس نے اپنی خادمہ سے اس کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایاکہ یہ مکان آپ کی فلاں نوکرانی کا ہے اس بات کا یقین وزیر کی بیوی کو نہیں ہوا اور اس نے لکڑہارے کی بیوی کو بلایا کر حقیقت حال معلوم کیا لکڑہارے کی بیوی نے سارا واقعہ اس کو بتایا وزیر کی بیوی نے اس کی باتوں کو جھٹلا دیا اور یہ کہا کہ لگتاہے کہ تمہارے شوہر نے کوئی چوری وغیرہ کی ہے ؟وزیر کی بیوی کا ادھر ان باتوں کو جھٹلانا تھا کہ وزیر اور اس کے گھر والوں پر مصیبتیں ٹوٹ پڑیں وزیر کے مخالفین بادشاہ کے دربار میں غالب آگئے اس کے نتیجے میں وزیر کو وزارت سے معزول کر دیا گیا اور دو دن میں شہر چھوڑنے کو کہا گیا اور جب وزیر شہر چھوڑ رہا تھا مخالفین نے بادشاہ سے جاکر کہا کہ وزیر کے سامان کی تلاشی لی جائے کہ کہیں کوئی قیمتی چیز چراکر نہ لے جا رہا ہو سامان کی تلاشی لی گئی تو اس میں شہزادے کاکٹا ہوا سر برآمد ہوا جو کہ شکار کو گیا ہواتھا وزیر اوراس کے گھر والوں کو قید کر لیا گیا اور ایک دن پھانسی کا متعین کر دیا گیا جب یہ دونوں میاں بیوی قید میں تھے تو وزیر نے کہا آخر یہ تمام مصیبتیں ہمارے اوپر کیوں آرہی ہیں ہم سے آخر کون سا گناہ سرزد ہوا اس پر وزیر کی بیوی نے لکڑہارے اور جعفر صادق کی نیاز کا واقعہ بیاں کیا اور کہا شاید یہ میری ہی غلطی کی وجہ سے ہم پر یہ مصیبتیں آرہی ہیں اب اگر ہم اس مصیبت سے نجات پا گئے تو نیاز بھرین گے وزیر کی بیوی نے جیسے ہی یہ نیت کی بادشاہ کا بیٹا جو شکار کو گیا تھا واپس آگیا جب شہزادہ واپس آیا تو وزیر کو بلایا گیا اس سے پوچھا کہ یہ کیا ماجرہ ہے وزیر نے ساری باتیں سچائی کے ساتھ بتلائین اس پر بادشاہ نے دوبارہ سے وزارت سونپی اور دشمنوں کو سخت سزا دی اور کونڈے بھر کر نیاز لگانے کا حکم دے دیا .
یہ داستان عجیب کونڈوں کے جواز میں بیان کی جاتی ہے حالانکہ یہ منگھڑنت ہے اور حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ پر بہتان ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور نا ہی یہ واقعہ کسی معتبر کتاب میں بیان ہی کیا گیاہے اس کے جھوٹا ہونے کےلئے بس اتنا ہی کافی ہے کہ جعفر صادق کے زمانے میں مدینہ میں نا کوئی بادشاہ تھا اور نا وزیر بلکہ مدینہ میں آج تک کوئی بادشاہ اور وزیر نہیں ہوا ، پھر یہ تاریخ انکی ولادت وغیرہ کی بھی تاریخ نہیں ہے پھر اس دن نیاز لگانا کیا معنی رکھتاہے؟ ؟؟ دراصل یہ تاریخ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی تاریخ وفات ہے جو کہ کاتب وحی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالے بھی اور ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے بھائی ہیں انکی وفات کی خوشی شیعوں نے منائی ابتداء میں اہل سنت کے خوف سے یہ نذر و نیاز چھپ کر ہوتی رہی اوردھیرے دھیرے اہل سنت کو جب اس دن خوشی منانے کی بات معلوم ہوئی تو پھر یہ داستان عجیب گھڑی گئی اوراس کو جعفر صادق سے جوڑ دیا گیا تاکہ کسی کو کوئی شک نہ ہو اور آج نام نہاد اہل سنت دشمنان صحابہ کی ایجاد کی ہوئی بدعت کو گلے سے لگائے ہوئے ہیں اللہ تمام مسلمانوں کو نیک سمجھ عطاء کرے اور دشمنان صحابہ اوراسلام کے ناپاک ارادوں کو ناکام و نا مراد بنائے آمین
تحریر:عبد الخبیر السلفی بدایوں
ماہ رجب حرمت والے مہینوں میں سے ایک مہینہ ہے اس مہینے میں مومن کو ظلم و زیادتی سے بچنا چاہئے اور اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے ظلم و زیادتی سے بچنے کے مفہوم میں بدعات و خرافات سے بچنا بھی شامل ہے
لیکن بد قسمتی سے دیگرمہینوں کی طرح اس مبارک مہینے میں بھی اہل بدعت نے بعض بدعات ایجاد کر رکھی ہیں انہیں بدعات میں سے ایک بدعت 22 رجب کو کونڈے بھرنے کی بھی ہے کونڈے بھرنے کی بدعت دراصل شیعوں کی دیکھا دیکھی بعض نام نہاد اہلسنت میں بھی داخل ہو گئی ہے اس بدعت کے پس منظر میں حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کا ایک واقعہ بیان کیا جاتاہے کہ وہ مدینہ میں اپنے رفقاء کے ساتھ چلے جارہے تھےکہ انہوںنے اچانک اپنے ساتھیوں سے تاریخ معلوم کی کہ آج کیا تاریخ ہے ؟ کسی نے بتایاکہ آج رجب کی 22 تاریخ ہے اس پر حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ نے کہاکہ آج کے دن جو شخص نئے کونڈوں میں میٹھی پوڑیاں بھر کر میرے نام کی نیاز لگائے گا اس کی تمام مرادیں پوری ہونگی اور اگر کسی کی مراد پوری نہ ہو تو قیامت کے دن میرا دامن پکڑ سکتاہے اتفاقا اسی وقت ایک غریب لکڑہارے کی بیوی چھت پر یا دروازے پر تھی اس نے اسی وقت دل میں نیاز لگانے کی نیت کرلی اور نیاز لگائی لکڑہارا جو کافی دنوں سے جنگلات میں لکڑیاں کاٹتا پھرتا تھا اس کو ایک بڑا خزانہ ہاتھ لگا اس نے مدینہ آکر ایک عالی شان مکان وزیر کے مکان کے سامنے تعمیر کرایا جب مکان کی شہرت ہوئی اور وزیر کی بیوی اپنے مکان پر چڑھی تو اس نے اپنی خادمہ سے اس کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایاکہ یہ مکان آپ کی فلاں نوکرانی کا ہے اس بات کا یقین وزیر کی بیوی کو نہیں ہوا اور اس نے لکڑہارے کی بیوی کو بلایا کر حقیقت حال معلوم کیا لکڑہارے کی بیوی نے سارا واقعہ اس کو بتایا وزیر کی بیوی نے اس کی باتوں کو جھٹلا دیا اور یہ کہا کہ لگتاہے کہ تمہارے شوہر نے کوئی چوری وغیرہ کی ہے ؟وزیر کی بیوی کا ادھر ان باتوں کو جھٹلانا تھا کہ وزیر اور اس کے گھر والوں پر مصیبتیں ٹوٹ پڑیں وزیر کے مخالفین بادشاہ کے دربار میں غالب آگئے اس کے نتیجے میں وزیر کو وزارت سے معزول کر دیا گیا اور دو دن میں شہر چھوڑنے کو کہا گیا اور جب وزیر شہر چھوڑ رہا تھا مخالفین نے بادشاہ سے جاکر کہا کہ وزیر کے سامان کی تلاشی لی جائے کہ کہیں کوئی قیمتی چیز چراکر نہ لے جا رہا ہو سامان کی تلاشی لی گئی تو اس میں شہزادے کاکٹا ہوا سر برآمد ہوا جو کہ شکار کو گیا ہواتھا وزیر اوراس کے گھر والوں کو قید کر لیا گیا اور ایک دن پھانسی کا متعین کر دیا گیا جب یہ دونوں میاں بیوی قید میں تھے تو وزیر نے کہا آخر یہ تمام مصیبتیں ہمارے اوپر کیوں آرہی ہیں ہم سے آخر کون سا گناہ سرزد ہوا اس پر وزیر کی بیوی نے لکڑہارے اور جعفر صادق کی نیاز کا واقعہ بیاں کیا اور کہا شاید یہ میری ہی غلطی کی وجہ سے ہم پر یہ مصیبتیں آرہی ہیں اب اگر ہم اس مصیبت سے نجات پا گئے تو نیاز بھرین گے وزیر کی بیوی نے جیسے ہی یہ نیت کی بادشاہ کا بیٹا جو شکار کو گیا تھا واپس آگیا جب شہزادہ واپس آیا تو وزیر کو بلایا گیا اس سے پوچھا کہ یہ کیا ماجرہ ہے وزیر نے ساری باتیں سچائی کے ساتھ بتلائین اس پر بادشاہ نے دوبارہ سے وزارت سونپی اور دشمنوں کو سخت سزا دی اور کونڈے بھر کر نیاز لگانے کا حکم دے دیا .
یہ داستان عجیب کونڈوں کے جواز میں بیان کی جاتی ہے حالانکہ یہ منگھڑنت ہے اور حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ پر بہتان ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور نا ہی یہ واقعہ کسی معتبر کتاب میں بیان ہی کیا گیاہے اس کے جھوٹا ہونے کےلئے بس اتنا ہی کافی ہے کہ جعفر صادق کے زمانے میں مدینہ میں نا کوئی بادشاہ تھا اور نا وزیر بلکہ مدینہ میں آج تک کوئی بادشاہ اور وزیر نہیں ہوا ، پھر یہ تاریخ انکی ولادت وغیرہ کی بھی تاریخ نہیں ہے پھر اس دن نیاز لگانا کیا معنی رکھتاہے؟ ؟؟ دراصل یہ تاریخ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی تاریخ وفات ہے جو کہ کاتب وحی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالے بھی اور ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے بھائی ہیں انکی وفات کی خوشی شیعوں نے منائی ابتداء میں اہل سنت کے خوف سے یہ نذر و نیاز چھپ کر ہوتی رہی اوردھیرے دھیرے اہل سنت کو جب اس دن خوشی منانے کی بات معلوم ہوئی تو پھر یہ داستان عجیب گھڑی گئی اوراس کو جعفر صادق سے جوڑ دیا گیا تاکہ کسی کو کوئی شک نہ ہو اور آج نام نہاد اہل سنت دشمنان صحابہ کی ایجاد کی ہوئی بدعت کو گلے سے لگائے ہوئے ہیں اللہ تمام مسلمانوں کو نیک سمجھ عطاء کرے اور دشمنان صحابہ اوراسلام کے ناپاک ارادوں کو ناکام و نا مراد بنائے آمین