hafiz abdul rehman
مبتدی
- شمولیت
- مئی 09، 2014
- پیغامات
- 6
- ری ایکشن اسکور
- 6
- پوائنٹ
- 4
باتھ روم میں ھوتے ھوءے کسی سے بات کرنا یا کسی بات کا جواب دینا شریعت کے مطابق اس کا کیا حکم ھے ؟
جواب بتائیں یہ تو سمجھ نھیں آئی
کسی حدیث سے یا فتو‘ی سے وضاحت کریںنارمل حالت میں تو نہیں کرنا چاہئے البتہ انتہائی ضرورت یا ایمرجنسی ہو تو مختصر کلام کیا جاسکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہالسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
یہ استدلال اپنی جگہ درست ہے لیکن قابل عمل تب ہے جب ہم انہی روایات پر عمل پیرا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں تھیں میری مراد یہ ہے کہ بیت الخلاء اور غسل خانہ کی تفریق۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ستر ڈھانپ کر غسل کیا جاتا تھا جبکہ آج غسل خانہ + بیت الخلاء ہو یا صرف غسل خانہ ہو تو ستر کھلا ہوتا ہے جبکہ بات چیت کی ممانعت کی اصل وجہ بھی ستر کا کھلا ہونا ہے تو پھرغسل اور بیت الخلاء میں تفریق کیسے کی جاسکتی ہے؟
غسل خانہ ہو یا پیشاب خانہ جب ستر ننگا ہو تو بات کرنا نا پسندیدہ عمل ہے ، بلکہ اللہ کے غضب اور ناراضی کا باعث ہے ۔ جيساکہ اوپر حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے حدیث گزری ۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے ۔باتھ روم میں ھوتے ھوءے کسی سے بات کرنا یا کسی بات کا جواب دینا شریعت کے مطابق اس کا کیا حکم ھے ؟
http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&Id=158517کسی حدیث سے یا فتو'ی سے وضاحت کریں