• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

باجماعت نماز ميں نیت کا فرق

شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
95
پوائنٹ
64
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته

دو روز قبل ميں اور میرے دوست عشاء کی نماز ادا کرنے کے لیے رکے۔ میرا ساتھی نماز ادا کر چکا تھا پر میری رہتی تھی۔ اچانک اسے یاد آیا کہ اس کی عصر کی نماز رہتی ہے کیونکہ نماز کے وقت سو رہا تھا اور مغرب کے وقت اٹھا اور نماز مغرب ادا کرنے کے بعد عصر کی بھول گیا۔ اب ہم نے سوچا کہ باجماعت پڑھ لیتے ہیں، میری عشاء کی اور اسکی عصر کی پر شک ہونے کی وجہ سے نہ پڑھی۔
سوال یہ ہے کہ کیا نماز ہوجاتی عشاء کی عصر کی اکٹھی ایک ہی جماعت میں اگر ہم پڑھ لیتے؟ نیز یہ بھی بتا دیجیے کہ کن کن نمازوں کو اسطرح ادا کیا جاسکتا ہے اور کیا سفر میں بھی ادا کرنے کا یہی حکم ہوگا؟
جزاکم اللہ!
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
شیخ صالح المنجد سے جب اس بارے سوال ہوا تو انہوں نے یوں جواب دیا:
امام اور مقتدى كى نيت ميں اختلاف

اگر عصر كى جماعت ہو رہى ہو اور كوئى نماز اسے ظہر كى نماز سمجھ كر جماعت كے ساتھ شامل ہو جائے، ليكن دوران نماز اسے ادراك ہو كہ يہ تو عصر كى نماز ہے، چنانچہ وہ دوران نماز نيت تبديل كرنے كے ليے كيا كرے، كيا وہ اسى وقت نماز توڑ كر دوبارہ تكبير تحريمہ كہے گا ؟
الحمد للہ:
اس سائل كى دو حالتيں ہو سكتى ہيں:
پہلى حالت:
سائل نماز ظہر ادا كر چكا ہو، اور بھول كر ظہر كى نيت سے جماعت كے ساتھ شامل ہو جائے، اور دوران نماز اسے ياد آئے كہ يہ تو عصر كى نماز ہے تو اس حالت ميں اس كا نيت تبديل كرنا صحيح نہيں، بلكہ وہ نماز توڑ كر دوبارہ تكبير تحريمہ كہہ كر عصر كى نيت سے جماعت كے ساتھ شامل ہوگا۔
كيونكہ نماز صحيح ہونے كے ليے نيت شرط ہے، اور اس ميں ( يعنى نماز ميں نيت كے متعلق ) قاعدہ اور اصول يہ ہے كہ:
جو بھى اپنى نيت نماز ميں كسى دوسرى معين نماز كے ليے تبديل كرے چاہے نماز فرضى ہو يا نفلى جس نماز ميں وہ ہو گا وہ نماز باطل ہو جائيگى اور دوسرى نماز بھى نہيں ہو گى، بلكہ نماز اس طرح ہو گى كہ اس نے جس نماز كى نيت كى تھى وہ توڑ كر دوسرى نماز كى نيت كے ساتھ تكبير تحريمہ كہے۔ واللہ اعلم۔
ديكھيں:الشرح الممتع ( 2 / 296 )۔
دوسرى حالت:
اس نے ظہر كى نماز ادا ہى نہ كى ہو، اور مسجد ميں داخل ہوا تو عصر كى جماعت ہو رہى ہو۔
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
اگر كسى شخص كى كوئى نماز رہتى ہو مثلا ظہر اسے ياد آئے تو عصر كى جماعت كھڑى ہو چكى تھى ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
" سوال ميں مذكورہ شخص كے ليے مشروع يہ ہے كہ وہ موجودہ جماعت كے ساتھ ظہر كى نيت سے نماز ادا كر لے، پھر وہ اس كے بعد عصر كى نماز ادا كرے، كيونكہ ترتيب واجب ہے، اور جماعت رہ جانے كے خدشہ سے ترتيب ساقط نہيں ہو گى.. " اھ۔
اور ايك دوسرى جگہ پر يہ كہتے ہيں:
" اہل علم كے صحيح قول كے مطابق امام اور مقتدى كى نيت مختلف ہونا كوئى نقصان نہيں دےگا... واللہ اعلم۔
ديكھيں:فتاوى الشيخ ابن باز رحمہ اللہ ( 12 / 190 - 191 )۔
واللہ اعلم ۔
الشيخ محمد صالح المنجد
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
جی ہاں جہری نمازوں اور سفر میں بھی امام اور ماموم کی نیت کااختلاف جائز ہے ۔اور اس بارے شیخ بن باز رحمہ اللہ کا یہ قول نقل ہو چکا ہے:
" اہل علم كے صحيح قول كے مطابق امام اور مقتدى كى نيت مختلف ہونا كوئى نقصان نہيں دےگا... واللہ اعلم۔
 
Top