عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
بارہ ربیع الاوّل،غور و فکر کے چند پہلو!
بیگم عطیہ انعام الٰہی
ربیع الاوّل کے بابرکت مہینے میں ہمارے پیارے نبیﷺ اس دنیا میں تشریف لائے۔ مشیتِ الٰہی کے تحت اس دنیا سے آپﷺ کی واپسی بھی اسی ماہ میں ہوئی۔ یہ صرف ایک اتفاق ہی نہیں بلکہ ربُ العزّت کی طرف سے ہم مسلمانوں کا ایک خاص قسم کا امتحان بھی ہے۔ اس امتحان کی اہمیت اس وقت اور بھی بڑھ جاتی ہے، جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ آپ کی پیدائش کا دن اور آپ کا یومِ رحلت بھی ایک ہی یعنی بارہ ربیع الاوّل ہے۔ ہم اس وقت ایک عجیب قسم کے دوراہے پر کھڑے ہوجاتے ہیں کہ ہم آج کے دن آپ کی پیدائش کی خوشی منائیں یا آپ کی وفات کا دُکھ اور صدمہ!
ایک بارہ ربیع الاوّل وہ تھا جس دن آپﷺ اس دنیا میں تشریف لائے۔بے شک اس موقع پر کئی بابرکت اُمور ظاہر ہوئے مگر کلی طور پر کوئی بھی اس بات کا اِحاطہ نہیں کرسکتا تھا کہ یہ پیدا ہونے والی ہستی کون ہے اور انسانیت کے کس اعلیٰ ترین منصب پر فائز ہونے والی ہے، کیونکہ مستقبل کا کامل علم اللہ کے علاوہ کسی اور کے پاس نہیں۔
پھر درجہ بدرجہ آپﷺ اپنی عمر مبارک کی منازل طے کرتے گئے حتیٰ کہ عمر عزیز کے چالیسویں سال آپ کو مقامِ نبوت سے سرفراز فرمایا گیا اور دنیا میں آپﷺکی تشریف آوری کا اصل مشن آپ کے سپرد کیا گیا۔ یہ مشن تھا بھٹکی ہوئی انسانیت کو اس کے خالق سے ملانا اور اس کی عبادت اور اِطاعت کے ذریعے اسی کے ساتھ وابستہ کرنا۔
آپ ﷺنے اس مشن کو توفیقِ ایزدی کے ساتھ اس شان سے کمال تک پہنچایا کہ حجۃ الوداع کے موقع پر ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کرام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر نے گواہی دی کہ آپ نے اپنا فرض کماحقہ پورا کردیا۔ حج کے انہی ایام میں ،منیٰ میں ہی سورۃ النصر نازل ہوئی تو جہاں یہ آپ کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تکمیل مشن کی بشارت تھی، وہیں اس میں آپ ﷺکے لئے اب دنیا سے رخصتی کا اشارہ بھی تھا۔ سمجھ دار صحابہ اس اشارے کو سمجھ گئے تھے اور غمگین اور افسردہ ہوگئے۔ پھر بارہ ربیع الاوّل کا وہ دن بھی آگیا جب آپ اس دنیاے فانی سے تشریف لے گئے۔ إنا لله وإنا إليه راجعون!