اس احقر کے ادبی مضامین کا پہلا (اور تا حال آخری) مجموعہ ’’یوسف کا بکا جانا ‘‘ فروری 1998 میں شائع ہوا اور اس کتاب کے مضامین کے حوالہ سے 20 تعارفی مضامین پر پر مبنی کتاب’’یوسف ثانی کی انشائیہ نگاری‘‘ مارچ 1999ء میں شائع ہوئی۔ تبصرہ نگاروں میں ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، سید ضمیر جعفری، امراؤ طارق، حکیم محمد سعید، ڈاکٹر حسن وقار گل، قمر علی عباسی، نقاش کاظمی، علی حیدر ملک، امتیاز ساغر، نعیم آروی، احفاظ الرحمان شامل ہیں۔ اس کتاب میں نوائے واقت کا مندرجہ بالا فیچر اور لاہور کے ایک ماہنامہ میں شائع ہونے ولا انٹرویو بھی شامل ہے۔ اپنے ویب بلاگ کو اپ ڈیٹ کرتے ہو ئے خیال آیا کہ کیوں نہ اپنے منہ میاں مٹھو بنتے ہوئے مندرجہ بالا مضامین کو یہاں بھی احباب کی خدمت میں پیش کیا جائے۔ یہ ساری ادبی سرگرمیاں دور جوانی یا دوسرے الفاظ میں ’’دور جاہلیت ‘‘کی یاد گار ہیں۔ تب دنیائے اردو ادب میں اپنی شمولیت کو باعث افتخار سمجھتا تھا۔ لیکن اس ادبی دنیا کی سیاحت سے پتہ چلا کہ سب سے زیادہ ’’بے ادبی‘‘ تو اسی نام نہاد ادبی دنیا میں پائی جاتی ہے۔ اور آپ اس دنیائے ادب میں کوئی مقام اس وقت تک حاصل کر ہی نہیں سکتے ج تک پس پردہ ’’بے ادبی‘‘ کو گلے نہ لگالیں، جو ہمارے بس کی بات نہ تھی۔ لہٰذا دو ڈھائی عشرہ کی فضول مشقتوں کے بعد عملا" ہم نے اردو ادب سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ دعا کیجئے کہ اب ہم اپنی سابقہ قلمی لغزشوں یا کوتاہیوں کا کفراہ ادا کرسکیں۔