• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

باپ کی وفات کے بعد اگر ماں زندہ ہو تو کیا وراثت کی تقسیم جائز ہے؟

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
السلام علیکم،
باپ کی وفات کے بعد اگر ماں زندہ ہو تو کیا وراثت کی تقسیم جائز ہے؟ والد کی وفات کے بعد کس کا حق بنتا ہے اولاد کا یا والدہ کا؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جی! کسی شخص کی وفات کے وقت اگر اس کی بیوی اور اولاد موجود ہو تو اس شخص کے فوت ہونے کے بعد فوراً ہی اس کا ترکہ تقسیم کر دینا چاہئے، جس میں سے بیوی کا حصّہ آٹھواں ہوگا، فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَ‌كْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء
کہ ’’اور اگر تمہاری اولاد ہو تو پھر انہیں (بیویوں کو) تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا، اس وصیت کے بعد جو تم کر گئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد۔‘‘
اگر اولاد کی تفصیل بیان کر دی جائے تو ان کا حصّہ بھی واضح کر دیا جائے گا، ان شاء اللہ!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
پانچ بھائی اور چار بہنیں ہیں،
گویا ورثا میں بیوہ، 5 بیٹے اور 4 بیٹیاں ہیں۔
اس کی تفصیل حسبِ ذیل ہے:
2
816
8؍1بیوی12
باقیبیٹا172
=بیٹا22
=بیٹا32
=بیٹا42
=بیٹا52
=بیٹی11
=بیٹی21
=بیٹی31
=بیٹی41

یعنی بیوی کو میت کی اولاد کی موجودگی کی وجہ سے کل ترکہ کا آٹھواں حصّہ ملے گا، جبکہ باقی مال اولاد میں اس طرح تقسیم کریں گے کہ لڑکوں کو لڑکیوں سے دوگنا ملے۔
فرمانِ باری ہے:
﴿ فَإِن کانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَ‌كْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء
کہ ’’اور اگر تمہاری اولاد ہو تو پھر انہیں (بیویوں کو) تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا، اس وصیت کے بعد جو تم کر گئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد۔‘‘
جبکہ اولاد کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ ىوصيكم الله فى أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين ﴾ ۔۔۔ سورة النساء
کہ ’’اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں وصیت کرتے ہیں کہ لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے حصّے کے برابر ہے۔‘‘

کل جائیداد کے 16 حصّے کر کے بیوہ اور ہر بیٹے کو دو دو حصّے، جبکہ ہر لڑکی کو ایک ایک حصّہ ملے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم!
 
Top