عکرمہ
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 27، 2012
- پیغامات
- 658
- ری ایکشن اسکور
- 1,870
- پوائنٹ
- 157
بت پرستی اورشرک سے مکمل اجتناب
’’پس اجتناب کرواوثان کی نجاست سے‘‘(الحج:۳۰)
فقہ القرآن:
1:دور رہنا یعنی مذکورہ چیز سے دور رہنا،قریب بھی نہ جانا اجتنان کہلاتا ہے،لہذا اپنے آپ کواوثان(بتوں)اوران مقامت سے ہمیشہ دور رکھنا چاہیےجہاں شرک ہوتا ہے۔
2:لکڑی،پتھر،تانبے،پیتل یا چاندی وغیرہ کی مورتیوں،بتوں اور مجسموں وغیرہ کو اوثان کہا جاتا ہےاورہر قسم کی وثنیت پرستی شرک اکبر اورظلم عظیم ہے۔
3:آیت مذکور میں مِنْ بیان جنس کے لیے ہےیعنی اوثان کی پلیدی ونجاست سے بچ جاو۔
5:رسول اللہﷺنے فرمایا:’’اوراس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت کے(کچھ)قبائل مشرکوں سے نہ مل جائیں گےاورجب تک میری امت کے کچھ قبائل بتوں کی عبادت نہ کریں گے‘‘(ابوداؤد:4252،وسندہ صحیح)4:ایک آدمی نے نبی کریمﷺکے زمانے میں نذرمانی کہ وہ بوانہ کے مقام پرایک اونٹ ذبح کرے گاتوآکر نبی کریمﷺکو بتایا،آپ نے پوچھا:کیا وہاں زمانہ جاہلیت میں کسی وثن کی عبادت ہوتی تھی؟اس نے کہا:نہیں،آپ نے پوچھا:کیا وہاں جاہلیت کا کوئی میلہ لگتا تھا؟اس نے کہا نہیں،تو نبی کریمﷺنے فرمایا:اپنی نذر پوری کرلو اوراللہ کی نافرمانی والی نذر پوری نہ کی جائےاورنہ وہ نذر پوری کی جائےجس کا انسان مالک نہیں ہے‘‘(ابوداؤد:3313،سندہ صحیح)
اس حدیث سے معلوم ہواکہ امت محمدیہ میں بعض لوگ شرک کریں گے۔(اضواءالمصابیح:72)
6:رسول اللہﷺنے فرمایا:اے میرے اللہ،میری قبر کو وَثن نہ بنانا،اس قوم پر اللہ لعنت کرےجنھوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا(مسند الحمیدی بتحقیقی:1031،وسندہ حسن)
ثابت ہوا کہ قبر پرستی بھی وثنیت اور شرک ہے۔