- شمولیت
- اگست 28، 2013
- پیغامات
- 162
- ری ایکشن اسکور
- 119
- پوائنٹ
- 75
ام ابو الفضل احمدبن علی بن محمد ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی، 852ھ)
علامہ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مشہور و معروف تصنیف ''فتح الباری شرح صحیح البخاری'' میں بدعت کی تعریف اور تقسیم پر بحث کرتے ہوئے لکھا ہے :
24. والبدعة أصلها ما أحدث علي غير مثال سابق، و تطلق في الشرع في مقابل السنة فتکون مذمومة، والتحقيق أنها إن کانت مما تندرج تحت مستحسن في الشرع فهي حسنة، و إن کانت مما تندرج مستقبح في الشرع فهي مستقبحة، و إلَّا فهي من قسم المباح وقد تنقسم إلي الأحکام الخمسة.
''بدعت سے مراد ایسے نئے امور کا پیدا کیا جانا ہے جن کی مثال سابقہ دور میں نہ ملے اور ان امور کا اطلاق شریعت میں سنت کے خلاف ہو پس یہ ناپسندیدہ عمل ہے، اور بالتحقیق اگر وہ بدعت شریعت میں مستحسن ہو تو وہ بدعت حسنہ ہے اور اگر وہ بدعت شریعت میں ناپسندیدہ ہو تو وہ بدعت مستقبحہ یعنی بری بدعت کہلائے گی اور اگر ایسی نہ ہو تو اس کا شمار بدعت مباحہ میں ہوگا۔ بدعت کو شریعت میں پانچ اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے (واجبہ، مندوبہ، محرمہ، مکروہہ اور مباحہ)۔'' fathulbari.jpg
علامہ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مشہور و معروف تصنیف ''فتح الباری شرح صحیح البخاری'' میں بدعت کی تعریف اور تقسیم پر بحث کرتے ہوئے لکھا ہے :
24. والبدعة أصلها ما أحدث علي غير مثال سابق، و تطلق في الشرع في مقابل السنة فتکون مذمومة، والتحقيق أنها إن کانت مما تندرج تحت مستحسن في الشرع فهي حسنة، و إن کانت مما تندرج مستقبح في الشرع فهي مستقبحة، و إلَّا فهي من قسم المباح وقد تنقسم إلي الأحکام الخمسة.
''بدعت سے مراد ایسے نئے امور کا پیدا کیا جانا ہے جن کی مثال سابقہ دور میں نہ ملے اور ان امور کا اطلاق شریعت میں سنت کے خلاف ہو پس یہ ناپسندیدہ عمل ہے، اور بالتحقیق اگر وہ بدعت شریعت میں مستحسن ہو تو وہ بدعت حسنہ ہے اور اگر وہ بدعت شریعت میں ناپسندیدہ ہو تو وہ بدعت مستقبحہ یعنی بری بدعت کہلائے گی اور اگر ایسی نہ ہو تو اس کا شمار بدعت مباحہ میں ہوگا۔ بدعت کو شریعت میں پانچ اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے (واجبہ، مندوبہ، محرمہ، مکروہہ اور مباحہ)۔'' fathulbari.jpg