یازدہ سورہ شریف ہی میں اس درود کی تفصیل و فضائل مذکور ہیں جس پر صوفیاء اور بدعتی حضرات کی اکثریت کا تعامل ہے۔ کتاب میں لکھا ہے ’’اگر کوئی اس درود شریف کو قبرستان میں تین مرتبہ پڑھے تو اس درود شریف کی برکت سے اللہ تعالی ان مردوں میں سے ستر سال کے لئے عذاب اٹھا لیتا ہے۔ اگر کوئی اس درود شریف کو چار مرتبہ پڑھے تو قیامت تک ان مردوں سے اللہ تعالی عذاب اٹھا لے گا اور اگر کوئی چوبیس دفعہ پڑھے اور اس کا ثواب اپنے ماں باپ کو بخشے وہ تمام حقوق اپنے ماں باپ کے بجا لایا ۔ اللہ تعالی تمام فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ قیامت کے دن تک اس کے ماں باپ کی زیارت کرتے رہو‘ (صفحہ ۱۴۲)
اس کے بعد درودِ قبرستان مذکور ہے جو بطور نمونہ نقل کی جارہی ہے ۔ پڑھئے اور اس کی فصاحت و بلاغت پر سر بھی دھنئے : ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمّدٍ ما دامت الصّلاۃُ وَ صَلّ علیٰ مُحَمَّدٍ ما دامت الرحمۃ ۔ وَ صَلِّ علیٰ محمد ما دامت البرکات وَ صَلِّ علیٰ محَمَّدٍ فِی الدرْوَاحِ وَصَلِّ علیٰ صورۃ محَمَّدٍ فِی الصُّوَرِ وَصَلِّ علیٰ اِسْمِ محَمَّدٍ فِی الاسمآئِ وَصَلِّ علیٰ نفسِ مُحَمَّدٍ فِی النُّفُوْسِ وَصَلِّ علیٰ قَلْبِ محَمَّدٍ فِی الْقُلُوبِ وَصَلِّ علیٰ قَبْرِ محَمَّدٍ فِی الْقُبورِ وَصَلِّ علیٰ رَوْضَۃِ محَمَّدٍ فِی الریاض وَصَلِّ علیٰ جَسَدِ محَمَّدٍ فِی الاجْسادِ وَصَلِّ علیٰ تربَۃِ محَمَّدٍ فِی التُّرابِ وَصَلِّ علیٰ خیر خلقہٖ سیّدنَا محَمَّدٍ وَعلیٰ اٰلِہٖ و اصحابہٖ وَاَزْوَاجِہٖ وَ ذُرِّیَاتِہٖ وَاَھْلِ بَیْتِہٖ وَ اَحْبابِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمتِکَ یَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنؐ (حوالہ مذکورہ سابقہ)
قارئین کرام ! سب سے پہلے تو یہ جان لیجئے کہ یہ درود حدیث کی کسی بھی کتاب میں نہیں ہے ۔ ذرا غور کیجئے کہ یہ درود پڑھے اولاد اور فرشتے زیارت کریں والدین کی ، یہ کیسی بکواس و خرافات ہے ؟ اگر عکرمہ بن ابی جہل یہ درود پڑھے تو کیا فرشتے ابو جہل کی زیارت کریں گے ؟ اگر تارا سنگھ کی اولاد مسلمان ہو کر یہ درود پڑھے تو کیا تارا سنگھ کی زیارت کا حکم فرشتوں کو ہو گا؟ پھر ذرا اس درود کے الفاظ پر غور کریں کہ کس قدر بے ربط ، مہمل ، فرسودہ اور جاہلانہ طرزِ کلام ہے جس میں افصح العرب اور افصح العالم سید الکونینﷺ پر صلاۃ و سلام پڑھا جا رہا ہے۔ ہمارے جو قارئین عربی زبان سے نابلد ہیں ان کے ذوقِ مطالعہ کی تسکین کے لئے اس درود کا اردو ترجمہ بھی نقل کیا جاتا ہے
اے اللہ درود بھیج محمدؐ پر جب تک کہ ہو درود اور درود بھیج محمدؐ پر جب تک کہ ہو رحمت اور درود بھیج محمد ؐ پر جب تک کہ ہوں برکات اور درود بھیج روحِ محمد ؐ پر روحوں میں اور درود بھیج صورتِ محمدؐ پر صورتوں میں اور درود بھیج اسمِ محمد پر ناموں میں اور درود بھیج نفس محمد پر نفسوں میں اور درود بھیج دلِ محمد پر دلوں میں اور درود بھیج قبر محمد ؐ پر قبروں میں اور درود بھیج روضہ محمد پر روضوں میں اور درود بھیج بدنِ محمدؐ پر اور ان کی آل پر اور ان کے اصحاب پر اور ان کی ازواج پر اور ان کی اولاد پر اور ان کے گھر والوں پر اور ان کے تمام دوستوں پر اپنی رحمت کے ساتھ اے رحم کرنے والے تمام رحم کرنے والوں کے ۔
قارئین کرام ! ذرا ملاحظہ فرمائیے کہ اہل بدعت نے اور صوفیاء نے کس قدر لچر زبان اور عامیانہ انداز میں نبی اکرم ﷺ پر برائے صلاۃ و سلام لب کشائی کی ہے ۔ میں کہتا ہوں کہ درود کے نام پر اس غیر فصیح درود کے پڑھنے والے عذاب قبر سے تو کیا بچ سکیں گے الٹے اس کے پڑھنے کے سبب عذابِ قبر و جہنم میں مبتلا ہوں گے۔ اس کے فضائل لکھنے والا بہت بڑا مفتری ہے۔ اس نے اپنی جانب سے نہ صرف یہ درود گھڑا بلکہ اس کے فضائل بھی گھڑ لئے پھر عذاب دوزخ اور عذابِ قبر سے بچنے کی خبریں تک سنا ڈالیں اور بنا ڈالیں۔
اس درود کا پڑھنا اس کے وضَّاع کے افتریٰ کی تصدیق کرتا ہے جو کہ کسی بھی مسلم و مومن و مؤحد کے لئے جائز نہیں ہے ۔