ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 649
- ری ایکشن اسکور
- 197
- پوائنٹ
- 77
بدعات کا ظہور کب ہوا؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
امام بخاری کے استاد امام قتیبہ بن سعید البلخی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’یموت أحمد بن حنبل وتظھر البدع، ومات الشافعي فماتت السنن، ومات سفيان الثوري فمات الورع‘‘
امام احمد بن حنبل فوت ہوئے تو بدعات ظاہر ہوئیں، امام شافعی فوت ہوئے تو سنن ختم ہوئیں، امام سفیان الثوری فوت ہوئے تو ورع (پرہیزگاری) کا خاتمہ ہوا۔
(معجم شیوخ ابن الاعرابی: 1254 وسندہ صحیح، مفہوماً)
یہ حکایت حلیۃ الاولیاء (9/ 168) میں بھی دوسری سند سے موجود ہے۔
نیز دیکھئے امام دارقطنی کی کتاب ’’ذکر من روی عن الشافعی‘‘ بحوالہ تاریخ الاسلام للذہبی (14/ 314)
امام بیہقی کی کتاب (مناقب الشافعی: 2/ 250)
امام ابن الجوزی کی کتبا (مناقب احمد: ص 105)
حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ومن ہذا الوقت تناقص الحفظ وقل الاعتناء بالآثار ورکن العلماء إلی التقلید وکان التشیع والاعتزاز والبدع ظاہرۃ بالعراق لاستیلاء آل بویۃ ثم وبمصر والشام والمغرب لاستیلاء بني عبید الباطنیۃ نسال اللّٰہ العافیۃ‘‘
اس دَور (یعنی چوتھی صدی ہجری کے آخر) میں حفظ ناقص ہو گیا، اور آثار کی طرف توجہ میں کمی آ گئی، اور علماء تقلید کی طرف جھک گئے، اور تشیع اور اعتزال اور بدعتیں عراق میں غالب ہو گئیں، یہ اس لئے کہ عراق میں آلِ بُویہ حکومت میں متمکن تھے، اور مصر اور شام اور مغرب میں بھی (بدعتیں غالب تھیں) کیونکہ وہاں بنو عبید الباطنیہ کی حکومت تھی۔ ہم اللہ سے عافیت طلب کرتے ہیں۔
(ذکر من یعتمد قولہ فی الجرح والتعدیل، تحت رقم:500، آخر من الطبقۃ التاسعۃ، بحوالہ کتاب: بدعتی کے پیچھے نماز کا حکم، طبع جدید، ص 115)
ترجمہ وتحقیق: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی