• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بدعتی کے ساتھ قربانی کا حصہ ڈالنا*

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
*بدعتی کے ساتھ قربانی کا حصہ ڈالنا*

ہمارے لوگ عموماً قربانی کا حصہ ڈالتے ہوئے اس بات کا خیال نہیں کرتے کہ دوسرے حصہ داروں کا عقیدہ کیسا ہے، مشرک تو ہے ہی نجس لیکن جو بندہ بدعتی ہے اور اپنی بدعت سمجھانے کے باوجود نہیں چھوڑ رہا ایسے شخص کے ساتھ اپنا حصہ نہ ڈالیں اور صحیح العقیدہ اور سنت پر عمل کرنے والے کے ساتھ شراکت کریں،

جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ

حضرت جابر بن عبداللہ رضیﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ سب سے زیادہ سچی بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد (ﷺ) کا طریقہ ہے۔ اور بدترین کام وہ ہیں جنھیں (شریعت میں) اپنی طرف سے جاری کیا گیا۔ ہر ایسا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ میں لے جائے گی۔(سُنن نسائی۔1578)

حضرت عرباض بن ساریہ رضیﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میرے بعد سخت اختلاف دیکھو گے، تو میری سنت کو اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کے طریقے کو اختیار کرنا، اسے ڈاڑھوں سے پکڑ کر رکھنا (اس پر مضبوطی سے قائم رہنا) اور نئے نئے کاموں سے پرہیز کرنا، کیوں کہ ہر بدعت گمراہی ہے۔ (ابنِ ماجہ۔42، ابو داود۔4607)

حضرت علی رضیﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مدینہ عائر پہاڑ سے فلاں جگہ تک قابل احترام ہے۔ لہذا جو شخص اس میں کوئی نئی بات (بدعت) نکالے گا یا بدعتی کو جگہ دے گا اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔ اس کی نہ کوئی نفل عبادت قبول ہوگی اور نہ کوئی فرض عبادت۔(بخاری۔1870)

حضرت علی رضیﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک دفعہ مجھے یہ چار باتیں ارشاد فرمائیں جبکہ اس وقت گھر میں، میں اور آپ ہی تھے۔ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو اپنے باپ کو لعنت کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو غیراللہ کے لیے ذبح کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو کسی بدعتی یا باغی کو ٹھکانا مہیا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس شخص پر بھی لعنت کرے جو زمین کی علامات کو تبدیل کرتا ہے۔(یعنی زمین کی حدبندی تبدیل کرتا ہے) (نسائی۔4427)

مجاہد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں عبداللہ بن عمررضی اللہ عنھما کے ساتھ ایک مسجد میں گیا۔ وہاں اذان ہو چکی تھی۔ ابھی ہم نماز کا ارادہ کر ہی رہے تھے کہ مؤذن نے الصلوٰۃ الصلوٰۃ کے الفاظ سے تثویب شروع کی۔ ابن عمر رضی اللہ عنھما نے مجاہد سے فرمایا۔ اُخرج بنا من عند ھذا المبتدع ’’ ہمیں اس بدعتی کے پاس سے باہر لے چلو‘‘ اور ابن عمر رضی اللہ عنھما نے اس مسجد میں نماز نہیں پڑھی ۔ مجاہد کا بیان ہے
انما کرہ عبداللّٰہ بن عمر رضی اللہ عنھما التثویب الذی احدثہا الناس بعد
گویا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے اس مکرر اعلان کو جو لوگوں نے بعد میں جاری کیا تھا برا سمجھا
(ابوداود۔539، ترمذی۔198)

عمارہ بن روبیہ رضی اللہ عنہ نے بشر بن مروان کو خطبہ کے دوران منبر پر دونوں ہاتھ اٹھاتے دیکھا تو سخت لہجہ میں فرمایا ’’اللہ تعالی یہ دونوں ہاتھ توڑ دے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ اس سے زیادہ نہ کرتے اور پھر انہوں نے اپنی انگشت شہادت کی جانب اشارہ کیا۔ (یعنی صرف شہادت کی اُنگلی اٹھاتے) (ابوداود۔1104)

عمرو بن یحیی اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا بیان نقل کرتے ہیں ایک مرتبہ ہم صبح کی نماز سے پہلے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے جب عبداللہ رضی اللہ عنہ باہر تشریف لاتے تو ہم ان کے ساتھ چلتے ہوئے مسجد تک آیا کرتے تھے اسی دوران سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ وہاں تشریف لے آئے اور دریافت کیا حضرت عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے۔ ہم نے جواب دیا نہیں٫ تو سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ ہمارے ساتھ بیٹھ گئے یہاں تک کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے جب وہ آئے تو ہم سب اٹھ کران کے پاس آگئے سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا اے ابوعبدالرحمن رضی اللہ عنہ آج میں نے مسجد میں ایک ایسی جماعت دیکھی ہے جو مجھے پسند نہیں آئی اور میرا مقصد ہرطرح کی حمد اللہ کے لیے مخصوص ہے صرف نیکی ہے،سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا وہ کیا بات ہے سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ نے جواب دیاشام تک آپ خود ہی دیکھ لیں گے۔ سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے مسجد میں کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ حلقے بنا کر بیٹھے ہوئے ہیں اور نماز کا انتظارکررہے ہیں ان میں سے ہر ایک حلقے میں ایک شخص ہے جس کے سامنے کنکریاں موجود ہیں اور وہ شخص یہ کہتا ہے سو مرتبہ اللہ اکبر پڑھو۔ تو لوگ سو مرتبہ اللہ اکبر پڑھتے ہیں۔ پھر وہ شخص کہتا ہے سو مرتبہ لاالہ الا اللہ پڑھو تو لوگ سو مرتبہ یہ پڑھتے ہیں پھر وہ شخص کہتا ہے سومرتبہ سبحان اللہ پڑھو تو لوگ سبحان اللہ پڑھتے ہیں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان سے دریافت کیا آپ نے ان سے کیا کہا سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نے جواب دیا میں نے آپ کی رائے کا انتظار کرتے ہوئے ان سے کچھ نہیں کہا۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا آپ نے انہیں یہ کیوں نہیں کہا کہ وہ اپنے گناہ شمار کریں اور آپ نے انہیں ضمانت کیوں نہیں دی کہ ان کی نیکیاں ضائع نہیں ہوں گی۔ راوی بیان کرتے ہیں پھر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ چل پڑے ان کے ہمراہ ہم بھی چل پڑے یہاں تک کہ سید نا عبداللہ رضی اللہ عنہ ان حلقوں میں سے ایک حلقے کے پاس تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا یہ میں تمہیں کیا کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں انہوں نے جواب دیا اے ابوعبدالرحمن یہ کنکریان ہیں جن پر ہم لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ گن کر پڑھ رہے ہیں سید نا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا تم اپنے گناہوں کو گنو میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ تمہاری نیکیوں میں سے کوئی چیز ضائع نہیں ہوگی۔ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت تمہارا ستیاناس ہو تم کتنی تیزی سے ہلاکت کی طرف جا رہے ہو یہ تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابہ تمہارے درمیان بکثرت تعداد میں موجود ہیں اور یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے کپڑے ہیں جو ابھی پرانے نہیں ہوئے اور یہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے برتن ہیں جو ابھی ٹوٹے نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے یاتھ میں میری جان ہے تم ایسے طریقے پر ہو جو نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے طریقے سے زیادہ ہدایت یافتہ ہے؟ یا پھر تم گمراہی کا دروازہ کھولنا چاہتے ہو۔ لوگوں نے عرض کی اللہ کی قسم اے ابوعبدالرحمن ہمارا ارادہ صرف نیکی کا ہے ۔ سید نا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کتنے نیکی کے خواہش مند ایسے ہیں جو نیکی نہیں کرتے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ کچھ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا اور اللہ کی قسم مجھے نہیں معلوم ہوسکتا ہے ان میں سے اکثریت تم لوگوں کی ہو ۔ پھر سید نا عبداللہ رضی اللہ عنہ ان کے پاس سے اٹھ کر آگئے۔ عمرو بن سلمہ بیان کرتے ہیں ہم نے اس بات کا جائزہ لیا ان حلقوں سے تعلق رکھنے والے عام افراد وہ تھے جنہوں نے نہروان کی جنگ میں خوارج کے ساتھ مل کر ہمارے ساتھ مقابلہ کیا۔
(سنن دارمی۔206)

امام سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے ایک شخص کو طلوع فجر کے بعد دو رکعتوں سے زیادہ نماز پڑھتے اور اس میں کثرت کے ساتھ رکوع و سجود کرتے دیکھا ۔ سعید بن المسیب نے اسے منع کیا۔ اس نے عرض کیا اے ابو محمد کیا اللہ تعالیٰ مجھے نماز پربھی عذاب دے گا۔ انہوں نے فرمایا ولکن یعذبک بخلاف السنۃ ’’نہیں بلکہ تجھے خلاف سنت فعل پرعذاب دے گا۔ (مصنف عبدالرزاق۔4755)
 
Top