• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بدعت

شمولیت
ستمبر 03، 2020
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
5
جس شخص نے ہمارے دین کے معاملے کوئی ایسی بات ایجاد کی جو اس میں نہیں تھی وہ رد ہے۔

جس کام میں ہمارا امر نہیں ہے وہ بھی مردود ہے۔

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ حمد صلوۃ کے بعد سب سے بہترین بات اللہ کی کتاب ہے۔اور بہترین ہدایت محمد کی ہدایت ہے،اور تمام معاملات میں بدترین وہ ہیں جو نئے بنائے جائیں،ہر نیا ایجاد کردہ دین کا معاملہ بدعت ہے۔ہر بدعت گمراہی ہے،اور ہر گمراہی جہنم میں لے کر جانے والی ہے۔
اب ان تین احادیث کی روشنی میں 2 لفظ ائے ہیں ،بدعت اور نئے ایجاد کردہ کام۔اب سوچنا یہ ہے کہ لفظی مطلب کیا ہے۔ب ، د ،اور ع کا معاملہ ہے وہ آتا ہے کسی چیز کا بلکل نیا ایجاد کرنا۔ بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۔اللہ نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا ہے بغیر کسی شے کہ،اس سے پہلےکچھ نہیں تھا۔شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی معروف کتاب ہے اور سب ان کو مانتے ہیں دراصل دین اسلام کا مجدد شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ہیں۔قرآن مجید کی طرف لوگوں کو متوجہ کرنے والےشاہ ولی اللہ دہلوی ہیں۔حدیث کا کام کرنے والے اگرچہ ان سے پہلے کے ہیں شاہ عبدالحق محدث دہلوی لیکن حدیث سے متعلق بھی جو کام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے وہ اپنی مثال آپ ہے۔انہوں نے کتاب لکھی حجۃ اللہ البالغہ۔اسلامی فلسفہ کی چوٹی کی کتاب ہے۔اس کتاب کا جو پہلا باب ہے کہ اللہ کے تین بنیادی افعال (ویسے تو دنیا میں جو بھی ہو رہا ہے وہ اللہ ہی کے افعال ہیں ) لیکن بنیادی طور پر تین افعال کیا ہیں:ابداع،خلق اور تدبیر۔ابداع کی تعریف یہ لکھی ہے کہ عدم محض میں سے کسی چیز کو پیدا کرنا، جسطرح بغیر کسی مادہ سے کسی چیز کا عدم سے وجود میں لانا.

کائنات کو بغیر کسی شے کے پیدا کرنا،جبکہ خلق یہ ہے کہ کسی شے سے دوسری شے کو بنانا ۔اب یہ ایسے ہی ہے کہ ایک چیز کا تصور پہلے نہیں تھا انسان نے اسے گھڑ لیا تو یہ ابداع کے حکم میں داخل ہے اپنی معنی مفہوم اور تعریف کے ساتھ۔

فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ (023:014)

اللہ جو سب بنانے والوں سے بہتر بنانے والا ہے​

تفسیر ضیاء القرآن:ظاہر الفاظ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ پیدا کرنے والے تو بہت سے ہیں البتہ سب سے بہتر پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے۔ حالانکہ صرف وہی خالق ہے اور کسی کو تخلیق کائنات میں حصہ دار بنانا قطعاً توحید کے منافی ہے۔ علماء کرام نے اس شبہ کا ازالہ اس طرح فرمایا کہ خلق کا لفظ دو معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ کسی چیز کو کسی موجود مادے اور سابقہ مثال کے بغیر پیدا کرنا۔ ابداع الشیء من غیر اصل ولا احتذا (مفردات)۔ اس معنی کے لحاظ سے یہ صرف اللہ تعالیٰ کی صفت ہے جو کسی میں نہیں پائی جا سکتی۔ اس کا دوسرا معنی سابقہ مادہ سے کسی چیز کو کسی موجودہ مثال کے مطابق بنا لینا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے سوا اوروں میں بھی پایا جا سکتا ہے۔ اس آیت میں یہ لفظ اپنے دوسرے معنی میں استعمال ہوا ہے۔

خالقین جمع کا صیغہ آیا ہے،تمام تخلیق کرنے والے اور پیدا کرنے والے ۔لیکن بدیع ایک ہی ہے۔ بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ۔اب اس بات سے سمجیئے کہ بدعت اس کو کہتے ہیں کہ جو دین میں کوئی عبادت کے ضمن میں یا ثواب کے حصول کے لیئے کیے جانے والے کاموں میں ایسی شے کا اضافہ کرنا جو پہلے ثابت نہیں،جو کتاب و سنت میں نہیں ہے۔

حافظ ذبیر علی ذئی کی نظر میں: کوئی شے جو کتاب،سنت ،اجماع ،اجتہاد سے ثابت نہیں اور قرون اولیٰ کے تین سو سال سے ثابت نہیں اور بعد میں دین میں داخل کر دی جائے بدعت ہے۔

اسی طرح لفظ ہے محدثھا،کچھ ایسا معاملہ ہو گیا جو پہلے نہیں تھا ،کوئی کام کر لیا جو پہلے کسی نے نا کیا ہو،اچانک کچھ ہو گیا۔اسی طرح کلا م کے ذریعے جو بات کہتے ہیں اسے حدیث کہتے ہیں،اس سے پہلے تو یہ بات نہیں تھی ہم نے کہی تو اب یہ حدیث ہے۔اسی لیئے قرآن کو کہا گیا حدیث اللہ یعنی اللہ کلام۔اب زرا غور کریں کہ سبب کیا ہے بدعت کا ،۔عبادت اور عبادات کا تصور جب غلط ہو جاتا ہے ،عبادت کا جو جامع تصور ہے وہ اگر غلط ہو جائے تو پھر ان عبادات میں غلو ہو گا۔حد سے تجاوز کرنے لگے گا۔توازن سے آگے بڑھنے لگے گا۔
 

اٹیچمنٹس

  • 283.8 KB مناظر: 159
Top