مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
بدمذہب کے فریبی لفظ سے عوام کو گمراہ کرنے کی ناپاک کوشش
مقبول احمد سلفی
مسلمانوں کا ایک مخصوص طبقہ میری مراد بریلوی فرقہ خود کو پکا مسلمان اور دوسرے مسلمانوں کے متعلق بدمذہب ہونے کا عقیدہ رکھتا ہے۔ بدمذہب کی مخصوص اصطلاح میں اس طبقہ میں اہل حدیث و دیوبندی کو قادیانی وشیعہ جیساگمراہ تصور کیا جاتا ہے اس وجہ ہے جو چیزیں قادیانی اور شیعہ پر فٹ کرتا ہے ان دونوں پر بھی فٹ کرتا ہے اور عوام کو ان سے دور رہنے، سلام کرنے ، لین دین کرنے، دوستی کرنے، شادی بیاہ کرنے سے منع کرتا ہےبلکہ ہرقسم کا مقاطعہ کرنے کی تعلیم دیتا ہے، یہ باتیں ان کی اکثر کتابوں میں بھری پڑی ہیں۔ اس طبقہ کے گرو اعلی حضرت نے ہی ان باتوں کی داغ بیل ڈالی ہے اور اپنے فتاوی میں جابجا ذکر کرکے اپنے مقلدوں کو اس پر ورغلایا ہے۔ بعد میں گرو کی تعلیم پر چلتے ہوئے چیلوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ فتاوی رضویہ گیارہویں جلد کی چند سطریں دیکھیں اور اس کے بعد گرو کے پیچھے چلنے والے اندھے چیلوں کو دیکھیں۔
جس نے کسی بدمذہب کی توقیر کی اس نے اسلام کو ڈھا دینے میں مدد کی۔(فتاوی رضویہ ج 11 ص: 396)
غیرمقلدوں کا گمراہ وبدمذہب ہونا بروجہ احسن ثابت ہے۔(فتاوی رضویہ ج 11 ص: 373)
شیعہ وغیرہ بدمذہبوں سے شادی کرنا کیسا ہے۔(فتاوی رضویہ ج 11 ص: 367)
بدمذہب کتّا ہے بلکہ کتّے سے بھی بدتر ہے۔(۔(فتاوی رضویہ ج 11 ص: 399)
بدمذہب لوگ دوزخیوں کے کتّے ہیں۔(۔(فتاوی رضویہ ج 11 ص: 399)
یہ چندجملے فتاوی رضویہ سے ، اب ایک چیلہ کی عبارت دیکھیں ، قصبہ بھوجپورضلع مراد آباد سے چند بریلویوں نے اپنے ایک عالم سے تیس سوالات کئے ، ان کے جوابات میں سے من وعن ایک اقتباس پیش کرتا ہوں ۔
((پھر چونکہ قادیانی، وہابی، دیوبندی، غیرمقلد، ندوی، مودودی تبلیغی یہ سب کے سب حکم شریعت اسلامیہ گمراہ، بد عقیدہ بد دین، بد مذہب ہیں اس لئے حدیث و فقہ کے ارشاد کے مطابق اس شرعی دینی مسئلہ سے سب کو آگاہ کر دیا جاتا ہے کہ قادیانیوں، غیر مقلدوں، وہابیوں، دیوبندیوں، مودودیوں و غیرہ بدمذہبوں کے پیچھے نماز پڑھنا سخت حرام ہے۔ ان سے شادی بیاہ کا رشتہ قائم کرنا اشد حرام ہے۔ ان کے ساتھ نماز پڑھنا سخت گناہ کبیرہ ہے۔ ان سے اسلامی تعلقات قائم کرنا اپنے دین کو ہلاک اور ایمان کو برباد کرنا ہے جو ان باتوں کو مان کر ان پر عمل کرے گا اس کے لئے نور ہے اور جو نہیں مانے گا اس کے لئے نار ہے۔ والعیاذ باللہ تعالٰی))
شہزاد قادری ترابی اپنے ایک مضمون "ہم اپنی بیٹی کا نکاح کس سے کریں؟" کے تحت لکھتے ہیں۔
"موجودہ دور کے گستاخ فرقے جن میں دیوبندی ‘وہابی (اہلحدیث)‘ شیعہ‘ بوہری‘ قادیانی اور مودودی شامل ہیں‘ یہ تمام بدمذہب ہیں۔ ان سے رشتہ ناطہ جوڑنا منع ہے۔ یہ تمام بدمذہب ہم اہلسنت و جماعت سنی حنفی بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والوں بدعتی اور مشرک کہتے ہیں۔"
بلال برکاتی نام کا کوئی بریلوی "نظم وہابی دیوبندی بدعقیدہ" کے عنوان سے نظم لکھا ہے اس کا دو شعر آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں ۔
شرافت کے لبادے میں بڑے عیّار پھرتےہیں
وہابی بد عقیدے ہرطرف مکّار پھرتے ہیں
پڑوسی کے حوالے کرکے اپنے بال بچوں کو
ملے کھانا تو چلّےکیلئے تیار پھرتے ہیں
گویا بدمذہب کی اصطلاح بریلوی حضرات اہل حدیث اور دیوبندی کے لئے بھی یکساں طور پر کرتے ہیں ، اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ اس اصطلاح سے کافروں کی طرح گمراہ مسلمان تصور کیا جاتا ہے۔ اپنے متبعین کو یہی تعلیم دیتے ہیں کہ اہل حدیث اور دیوبندی گمراہ، بدعقیدہ اور جہنمی ہیں ،العیاذباللہ ۔
اب یہاں دیکھیں کہ بریلوی طبقہ کس طرح کفار وبدعتی سےمتعلق حدیث کو اہل حدیث اور دیوبندیوں پر فٹ کرکے اپنی عوام کو بدمذہب کے لفظ سے فریب دے کر ان سے دوری اختیار کرنے کی تعلیم دیتا ہے ؟۔
اپنی بات کو باوزن کرنے کے لئے یہ لوگ ضعیف حدیث ، جھوٹی بات حتی کہ گھڑی ہوئی حدیث سے بھی دلیل پکڑتے ہیں ۔ اس موضوع سے متعلق اس قسم کے بے شمار ان کے فراڈ ہیں مگر چندایک زیادہ مشہور بات ذکر کرنے پر اکتفا کرتا ہوں جن سے ان کے مکروفریب کا پردہ چاک ہوجاتا ہے ۔
شہزاد قادری ترابی اسی مضمون میں لکھتے ہیں:
حضور اقدس ﷺنے ارشاد فرمایا:(اصحاب البدع کلاب اھل النار )’’بد مذھبی والے جہنمیوں کے کتے ہیں‘‘
(التدوین فی اخبار قزوین ۲/۴۵۸،مطبوعہ،دار الکتب العلمیۃ،بیروت ،۱۹۸۷ء ، فیض القدیر ، ۱/۵۲۸ المکتبۃ التجاریۃ الکبری،مصر، ۱۳۵۶ھ رقم الحدیث ۱۰۸۰،کنز العمال ،رقم الحدیث ۱۰۹۴)
اور حضور اقدس ﷺ نے بد مذھب سے شادی کرنے کے بارے میں فرمایا:ایحب احدکم ان تکون کریمتہ فراش کلب فکرھتموہ
’’کیا تم میں کسی کو پسند آتا ہے کہ اس کی بیٹی یا بہن کسی کتے کے نیچے بچھے !تم اسے بہت برا جانو گے‘‘(سنن ابن ماجہ ،ابواب النکاح ص،۱۳۹،مسند احمد ۱/۸۶ دار الفکر بیروت، لبنان)
یعنی بد مذھب جہنمیوں کے کتے ہیں اور انہیں بیٹی یا بہن دینا ایسا ہے جیسے کتے کے تصرف میں دیا،بہر حال ان عبارات سے یہ بات واضح ہوگئی کہ بد مذھب سے میل جول ،ان کے یہاں جانا ،انہیں بلانا ،اھل سنت و جماعت کی مسجد میں درس و تبلیغ کی اجازت دینا،شادی کرنا جائز نہیں ہے نیز وہ وھابی ، دیوبندی لوگ جن کی گمراہی و بد مذھبی حد کفر کو پہنچ چکی ہے ان کے کافر ہونے میں کوئی شک نہیں ہے ،نیز ایسا شخص جو خود تو کفریہ عقائد نہیں رکھتا مگر جن لوگوں نے حضور سرور عالم ﷺ کی شان میں گستاخیاں کی ہیں انہیں مسلمان جانتا ہے وہ بھی یقینااجماعاکافر ہے۔(ترابی کی بات ختم ہوئی )
اس میں ترابی نے دو احادیث ذکرکی ہے پہلی حدیث اس طرح سے ہے ۔" أصحابُ البِدَعِ كلابُ النارِ" اسے احمد اور دارقطنی نے روایت ہے ۔
اولا : ترجمہ میں خیانت کی ہے، اس میں بدمذہب کا کوئی لفظ نہیں بلکہ بدعتی کا ذکر ہے ، ترجمہ ہوگا بدعتی جہنم کے کتے ہیں ۔ چونکہ اس حدیث سے اپنے اوپر مار پڑ رہی تھی اس لئے ترجمہ اپنی خواہش کے مطابق کر لیا۔
ثانیا: یہ حدیث ضعیف ہے ، اسے اعلامہ سیوطی، علامہ البانی ، ابن الجوزی اور علامہ ذہبی نے ضعیف قرار دیا ہے ۔ (دیکھیں : الجامع الصغير:1074 ، السلسلة الضعيفة:2792 ، العلل المتناهية:1/169، تلخيص العلل المتناهية:56)
ثالثا: صحیح حدیث میں ہے " الخوارج كلاب النار" یعنی خوارج جہنم کے کتے ہیں ۔ (دیکھیں : صحيح ابن ماجه:143)
جہاں تک دوسری حدیث کی بات ہے تو یہ مذکورہ حوالے میں نہیں ملی بلکہ کسی بھی مستندحدیث کی کتاب میں نہیں ملی اور ترابی کا ایمان فروش تبصرہ پڑھ کر حیرت واستعجاب کے سمندر میں ڈوب جائیں ۔؎ یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائے یہود
ترابی آگے لکھتے ہیں :
اور بد مذھبوں کی نسبت حضور اکرم نور مجسم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
( و لا تجالسوھم و لا تواکلو ھم و لا تشاربوھم و لا تناکحوھم و لا تخالطوھم ولا تعودوا مرضاھم و لا تصلوا معھم و لا تصلوا علیھم )
’’ اور ان کے ساتھ نہ بیٹھو، ان کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ اور پانی نہ پیو اور بیاہ شادی نہ کرو، اور میل جول نہ کرو،اور ان کے بیماروں کی عیادت نہ کرو ، اور ان کے ساتھ نماز نہ پڑھو ، اور مرجائیں تو ان کا جنازہ نہ پڑھو ‘‘
(صحیح ابن حبان،۱/۲۷۷،سنن البیھقی الکبری،۱۰/۲۰۵،السنۃ لعبد اللہ بن احمد،۱/۱۲۶،اعتقاد اھل السنۃ،۱/۱۳۴،مسند الربیع،۱/۳۰۲،السنۃ لابن ابی عاصم،۱/۱۴۴،الجرح و التعدیل،۷/۵۲،میزان الاعتدال، ۲/۳۱،لسان المیزان، ۲/۵۲،المجروحین،۱/۱۸۷،تھذیب الکمال،۶/۴۹۹، العلل المتناھیۃ، ۱/۱۶۸،تغلیق التعلیق،۵/۱۲۵،الجامع لاخلاق الراوی و السامع،۲/۱۱۸،المغنی،۹/۱۱ الضعفاء للعقیلی ۱/۱۲۶ دار الکتب العلمیۃ ،بیروت،۱۴۰۴ھـ ،تاریخ بغداد ۸/۱۴۳، الکفایۃ فی علم الروایۃ ۱/۴۸ ،المکتبۃ العلمیۃ، المدینۃ المنورۃ،خلق افعال العباد۱/۳۰،دار المعارف السعودیۃ،الریاض،۱۳۹۸ھـ) (ترابی کی بات ختم ہوئی )
یہ روایت اہل ہواوہوس میں بہت زیادہ شیئر کی جاتی ہے اور دوسرے مسلمانوں پر فٹ کرکے اپنے ماننے والوں کو ان سے دور رہنے کی تعلیم دی جاتی ہے جیساکہ ترابی کی تحریر میں اوپر دیکھا جاسکتا ہے ۔
اس حدیث کے شروع کے الفاظ جن میں اس قوم کا ذکر ہے جس کے متعلق یہ بات مذکور ہے اسے حذف کردیا گیا ہے ، دوسری بات یہ ہے کہ حوالہ دینے والے نے حوالے کا ذخیرہ جمع کردیا مگر عقل میں اتنی سی بات نہیں آئی کہ ان حوالوں میں ان کتاب کو بھی نام ہے جن میں ضعیف احادیث ورواۃ کو بطور خاص جمع کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کو اس بات پر مطلع کیا جاسکے کہ فلاں فلاں حدیث اورراوی ضعیف ہے ، ان سے استدلال نہ کیا جائے۔ ان ہی کتابوں میں المجروحین، العلل المتناھیہ ، الضعفاء للعقیلی ہے جن کا ترابی نے حوالہ ذکر کیا ہے۔
حقیقت میں یہ روایت ضعیف ہے اور بالکل بھی حجت کے قابل نہیں ہے ، ضعیف سے متعلق یہاں چند محدثین کے حوالے بھی ذکر کردیتا ہوں ۔
شیخ البانی نے ضعیف الجامع میں اسے ضعیف کہا ہے ، اس میں بایں الفاظ روایت ہے ۔
إنَّ اللهَ اختارني واختار لي أصحابي وأصهاري ، وسيأتي قومٌ يَسُبُّونَهُم ويُبْغِضُونَهم فلا تُجَالِسُوهُم ولا تُشَارِبُوهُم ولا تُوَاكِلُوهُم ولا تُنَاكِحُوهُم(ضعيف الجامع:1537)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے الصارم المسلول میں ذکرکرکے اسے محل نظر قرار دیا ہے ، وہاں پہ اس طرح ذکر ہے ۔
إنَّ اللهَ اختارني واختار لي أصحابي فجعلهم أنصاري وجعلهم أصهاري وإنه سيجيءُ في آخرِ الزمانِ قومٌ ينتقصونَهم ألا فلا تُواكِلوهم ولا تشاربوهم ألا فلا تُناكحوهم ألا فلا تُصلُّوا معهم ولا تُصلُّوا عليهم عليهم حلتِ اللعنةُ(الصارم المسلول:3/1099)
العقیلی نے الضعفاء میں ذکرکرکے اس کے ایک راوی احمد بن عمران کو امام بخاری کے حوالے سے منکرالحدیث کہا ہے ۔ روایت بایں الفاظ ہے ۔
إنَّ اللهَ اختارَني فاختار لي أصحابي وأصهاري، وسيأتي قومٌ يسُبُّونَهم وينتقِصونَهم؛ فلا تُجالِسوهم ولا تُشارِبوهم ولا تُؤاكِلوهم ولا تُناكِحوهم.( الضعفاء الكبير:1/126)
ابن حبان نے المجروحین میں ذکرکرکے کہا یہ باطل ہے اس کی کوئی اصل نہیں ہے ، روایت اس طرح مذکور ہے ۔
إنَّ اللهَ عزَّ وجلَّ اتَّخَذَ لي أصحابًا وأصهارًا وإنهُ سيكونُ في آخرِ الزمانِ قومٌ يَبغضونهم فلا تُؤاكلوهم ولا تُشاربوهمْ ولا تُصلُّوا عليهمْ ولا تُصلُّوا معهم(المجروحين:1/212)
ذہبی نے میزان الاعتدال میں ذکرکے "منکرجدا" بہت زیادہ نکارت والی حدیث کہا ہے ، وہاں پر اس طرح مذکور ہے ۔
إن الله اتخذ لي أصحابًا وأصهارا وأنه سيكون في آخر الزمان قوم يبغضونهم فلا تواكلوهم ولا تصلوا عليهم ، ولا تصلوا معهم(ميزان الاعتدال:1/319)
السنہ میں بایں سند و متن مذکور ہے ۔
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ سُفْيَانَ الْفَارِسِيُّ ، قَالَ : ثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْيَانَ الْمُحَارِبِيُّ ، قَالَ : أنبا الْمُحَارِبِيُّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عُبَيْدَةَ الْحَذَّاءِ ، عَنْ عُمَرَ أَبِي حَفْصٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ اللَّهَ اخْتَارَنِي وَاخْتَارَ لِي أَصْحَابًا ، فَجَعَلَهُمْ أَصْحَابِي ، وَأَصْهَارِي ، وَأَنْصَارِي ، وَسَيَأْتِي قَوْمٌ مِنْ بَعْدِكُمْ يَسُبُّونَهُمْ ، أَوْ ، قَالَ : يَنْتَقِصُونَهُمْ ، فَلا تُجَالِسُوهُمْ ، وَلا تُؤَاكِلُوهُمْ ، وَلا تُشَارِبُوهُمْ ، وَلا تُنَاكِحُوهُمْ ، وَلا تُصَلُّوا مَعَهُمْ ، وَلا تُصَلُّوا عَلَيْهِمْ ".( السنة لأبي بكر بن الخلال » ذِكْرُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وسلم،رقم الحديث: 773)
اس کی سند میں عُمَرَ أَبِي حَفْصٍ جوکہ عمرو بن خالد الأسدي ہے اس پر حدیث گھڑنے کا الزام ہے ۔ اسے حافظ ابن حجر اور ابواحمد نے منکرالحدیث کہا ہے، احمد بن حنبل، دارقطنی، ذہبی وغیرہ نے متروک اور اسحاق بن راہویہ نے حدیث گھڑنے والا کہا ہے ۔
اس تفصیل سے اولا یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے ، دوسری بات یہ معلوم ہوتی ہے اس میں ایک قوم کا ذکر ہے جو آخری زمانے میں آئے گی جو رسول اللہ اور اصحاب رسول اللہ کو گالی دے گی اور ان سے بغض رکھے گی ۔ اہل الحدیث متبع سنت اور منہج سلف پر عہد نبوت سے چلے آرہے ہیں ، یہ کوئی نیا فرقہ نہیں ہے جو پیدا ہوا ہے اور نہ ہی ایسا فرقہ ہے جو آخری زمانے میں پیدا ہوگا بلکہ یہ ایک جماعت ہے جو عہد رسول سے چلی آرہی ہے البتہ بریلوی ایک نیا فرقہ ہے جس کے بانی احمد رضا ہیں ۔ احمد رضا سے پہلے اس جماعت کا کوئی وجود نہیں تھا۔
اس نئے فرقے بریلوی کا اسی طرح استدلال ہوتا ہے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ خواہش نفس کی پیروی میں کس درجہ گر جاتے ہیں ، نہ ضعیف حدیث کا پتہ اور نہ ہی استدلال کا ۔
اسی طرح ایک اور حدیث بیان کی جاتی ہے جیساکہ اوپر فتاوی رضویہ کا حوالہ موجود ہے کہ جس نے کسی بدمذہب کی توقیر کی اس نے اسلام کو ڈھا دینے میں مدد کی۔(فتاوی رضویہ ج 11 ص: 396)
آئیے اس بات کی بھی حقیقت جان لیتے ہیں ۔ دراصل یہ ایک حدیث کا ترجمہ ہے مگر خواہش کے پجاری اپنے من کے مطابق ہی ترجمہ کریں گے ۔ حدیث دیکھیں اور حدیث رسول ﷺ کا کس طرح ترجمہ کرکے خیانت کے مرتکب ہوتے ہیں اندازہ لگائیں ۔
دراصل اس معنی کی روایت عبداللہ بن عباس، جابر بن عبداللہ ، عائشہ ،عبدالله بن بسر المازني اور إبراهيم بن ميسرة الطائفي وغیرہ سے مروی ہے سب کی سب ضعیف ہیں ۔ بطور نمونہ چند محدثین کا حکم بیان کیا جاتا ہے ۔
(1)من وقَّر أهلَ البِدَعَ فقد أعان على هدمِ الإسلامِ۔
ترجمہ: جس نے اہل بدعت کی توقیر کی اس نے اسلام کو ڈھانے میں مدد کی ۔
ابن عدی نے کہا کہ یہ محل نظر ہے کیونکہ اس حدیث میں بهلول بن عبيد کی کسی نے متابعت نہیں کی ہے ۔ (الكامل في الضعفاء:2/249)
ابن القيسراني نے کہا کہ اس میں بهلول بن عبيد ہے اپنی اس روایت کی وجہ سے وہ ترک کئے جانے کا مستحق ہے۔ (ذخيرة الحفاظ:4/2432)
ابن الجوزی نے کہا یہ موضوع باطل ہے ۔(موضوعات ابن الجوزي:1/444)
(2)مَنْ وقَّر صاحبَ بدعةٍ فقد أعان على هدمِ الإسلامِ۔
ترجمہ: جس نے بدعتی کی توقیر کی اس نے اسلام کو گرانے میں مدد کی ۔
ابن حبان نے اسے باطل کہا ہے ۔(المجروحين:1/286)
ابن الجوزی نے باطل موضوع کہا ہے ۔(موضوعات ابن الجوزي: 1/444)
عراقی نے کہاجابر بن عبداللہ ، عائشہ اور عبداللہ بن بسر سے مروی تمام اسانید ضعیف ہیں۔(تخريج الإحياء:2/111)
سخاوی نے اس کی سند کو ضعیف کہا ہے ۔ (المقاصد الحسنة:482)
(3)من أكرم فاسقًا فقد أعان على هدمِ الإسلامِ۔
ترجمہ: جس نے فاسق کی تکریم کی اس نے اسلام کو گرانے پر مدد کی ۔
اس کی سند کو سخاوی نے ضعیف کہا ہے ۔ (الأجوبة المرضية:2/884)
ان کے علاوہ جو قرآن وحدیث کے صحیح دلائل ہیں اور کفار وفرق ضالہ کے متعلق وارد ہونے والی ہیں انہیں اہل حدیث پر فٹ کیا جاتا ہے مثلا قرآن میں مذکور ہے کہ کافروں سے دوستی نہ کرو تو اس آیت کو اہل حدیث پر منطبق کرتے ہیں ۔ العیاذ باللہ
اس طرح بریلوی طبقہ بدمذہب کی اصطلاح گھڑ کر دوسروں کو گمراہ قرار دیتا ہے اور اس بات کو اپنی عوام کے ذہن ودماغ میں پیوستہ کرتا ہے تاکہ اس کی عوام قرآن وحدیث کے ماننے والوں کی قریب نہ جائے، ان کی بات نہ سنے، ان سے لین دین اور شادی بیاہ نہ کرے ۔ وجہ صاف ظاہر ہے کہ جب عوام کو قرآن وحدیث کا پتہ چلے گا تو بدعات وخرافات اور شرکیات ومنکرات سے باز آجائیں گے اور اس طرح اس کے لوگ دن بدن جماعت اہل حدیث میں داخل ہوتے رہیں گے ۔ اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کرتا ہے ۔ الحمدللہ بہت سے لوگ جن کی قسمت میں اللہ کی طرف سے ہدایت لکھی ہے وہ قرآن وسنت کے قریب آرہے ہیں ۔ اللہ تعالی سے مزید دعا ہے کہ شرک وبدعت میں ڈوبی قوم کو ہدایت دے اور اصل اسلام کی سمجھ دے کر منہج سلف صالحین کے مطابق دین پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے ۔