جاوید چودھری کا کالم پڑھ کر ان کے متعلق تاثر مزید خراب ہی ہوا ہے۔ کالم میں اچھی باتیں بھی موجود ہیں لیکن مولوی مخالف تاثر نے سارا مزا کرکرا کر دیا ہے۔
ناجانے اس بات سے ان کی کیا مراد ہے کہ مسلمانوں نے اپنے درمیان مسجد اور مولوی کو ڈال دیا؟؟؟ فرماتے ہیں کہ ’’نماز کیلئے مولوی کی ضرورت نہیں؟ وقت ہوجائے تو اکیلے نماز پڑھ لو؟‘‘ یہ کہاں لکھا ہے؟ کیا مردوں پر عام حالات میں مسجد میں اور باجماعت نماز فرض نہیں۔
داڑھی بڑھانا، ٹخنے ننگے کرنا وغیرہ اگر اتنے ہی آسان ہیں تو محترم اتنی آسان چیز پر عمل کیوں نہیں کر لیتے۔
محترم نے بہت سے نیک اعمال کا مطالبہ صرف علماء سے کیا ہے کہ وہ ایسا اور ایسا کیوں نہیں کرتے؟؟؟ کیا دین صرف علماء کیلئے ہے اور آپ جیسے لوگوں کا کام ان پر اعتراض کرنا؟؟؟ علماء کو بھی دینی احکام پر عمل کرنا چاہئے اور عوام کو بھی۔
علماء حضرات پر مطلقا تنقید کرکے بلاوجہ کا غصّہ نکالا ہے۔ جو دین کو، کتاب وسنت کو اہمیت دے گا ظاہر ہے وہ ان کے حاملین کو بھی اہمیت دے گا:
خيركم من تعلم القرآن وعلمه اور جس کے نزدیک قرآن وسنت کی اہمیت نہیں اس کے نزدیک ان کے حاملین کے بھی اہمیت نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ منافقین نبی کریمﷺ کے دور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو برا بھلا کہتے اور ان پر الٹے سیدھے اعتراض کرتے رہتے تھے۔
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!
حالانکہ آپﷺ کے وصال کے وقت ام المومنین کی عمر اٹھارہ سال تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نبی کریمﷺ کے دنیا سے اٹھ جانے کیلئے ’موت‘ یا ’وفات‘ کا لفظ ہی استعمال کرنا چاہئے اور اسے نبی کریمﷺ کی توہین ہرگز نہیں سمجھنا چاہئے جیسے بعض لوگ کا خیال ہے۔ اگر یہ الفاظ توہین آمیز ہوتے تو اللہ رب العٰلمین کبھی انہیں نبی کریمﷺ اور دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کیلئے استعمال نہ فرماتے، نبی کریمﷺ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے اور حد سے زیادہ احترام والے صحابہ کرام کبھی بھی ایسے الفاظ آپﷺ کیلئے استعمال نہ فرماتے۔ لیکن قرآن کریم میں بھی یہ الفاظ آپﷺ کیلئے استعمال ہوئے ہیں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی استعمال کیے ہیں۔ نبی کریمﷺ کی وفات پر سیدنا ابو بکر صدیق کا معروف مقولہ سب کو علم ہے، آپ نے فرمایا تھا:
من كان يعبد محمدا فإن محمدا قد مات ۔۔۔
والله اعلم!