• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

برائے تبصرہ

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
محترم جاوید چوہدری صاحب کا کالم ہے ۔جس میں انھوں نے اپنے مخصوص انداز میں بظاہر بڑااسلامی اور اصلاحی کالم لکھ کر اپنے تئیں دین کی خدمت سر انجام دی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔جبکہ درحقیقت وہ دانستگی یا نا دانستگی میں کئی اہم مسائل میں مغالطے کا شکار ہوئے ہیں۔۔۔
بوقتِ نکاح و رخصتی حضرت عائشہ کی عمر ایک ایسا مسئلہ ہے جو ہر ایک پر روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔۔۔۔۔لیکن موصوف فکرِ غامدی سے مغلوب ہو کر اس میں بھی غلطی کھا بیٹھے ہیں۔۔۔چنانچہ حضرت عائشہ کی عمر انھوں نے بوقتِ رخصتی اٹھارہ یا انیس سال بیان کی ہے حالانکہ آپﷺ کے وصال کے وقت ام المومنین کی عمر اٹھارہ سال تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بخاری کی حدیث اس پر شاہد ہے کہ رخصتی پر حضرت عائشہ کی عمر نو سال تھی


- عن عائشةَ رضىِ اللهُ عنها قالت: تزَوَّجَني النبيُّ - صلى الله عليه وسلم - وأنا بنتُ ستِّ سنينَ، فقَدِمْنا المدينَةَ، فنَزَلْنا في بني الحارِثِ بنِ خَزْرجٍ , فوُعِكْتُ، فتمَرَّق (53) شَعَري، فوَفَى جُمَيْمَة، فأتَتْني أمِّي أمِّ رُومانَ، وإنِّي لَفِي أُرْجُوحَةٍ، ومعي صواحِبُ لي، فصرَخَتْ بي، فأتَيْتُها لا أدْري ما تُريدُ بِي، فأخَذتْ بيدِي حتَّى أوْقَفَتْني على بابِ الدَّارِ، وإنِّي لأنْهَجُ، حتى سَكَنَ بعضُ نَفَسي، ثم أخَذَتْ شيئاً من ماءٍ فمَسَحَتْ بهِ وجْهي ورأْسي، ثم أدخَلَتني الدَّارَ، فإذا نسوة من الأنصارِ في البيتِ، فقلْنَ: على الخيرِ والبركَةِ، وعلى خيرِ طائرٍ، فأسْلَمَتْني إليهِنَّ، فأصْلَحْنَ مِن شَأْني، فلمْ يَرُعْني إلَّا رسولُ اللهِ - صلى الله عليه وسلم - ضُحىً، فأسْلَمْنَني إليهِ، وأنا يومئذٍ بنتُ تسعَ سنينَ.
1656 - عن هشامٍ عن أبيهِ (عُروةَ) (54) قالَ: تُوُفَّيتْ خديجَةُ قبلَ مَخْرَجِ النبيِّ - صلى الله عليه وسلم - إلى المدينةِ بثلاثِ سنينَ، فلَبِثَ سنتينِ أوْ قريباً مِن ذلك، ونَكَحَ عائشةَ وهي بنتُ ستِّ سنينَ، ثمَّ بَنى بها وهيَ بنتُ تسعِ سنينَ.
[قال هشامٌ: وأْنبِئت أنها كانت عندَه تسعَ سنينَ 6/ 134]
__________


گیارہ نبوی میں نکاح ہوا تھا جبکہ دو ہجری میں رخصتی ہوئی تھی۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
چند ایک بات کے سوا بہترین تحریر ہے۔
تاہم ماریہ بہن کی نشاندہی بھی درست ہے۔
جزاک اللہ خیرا
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
جناب جاوید صاحب نے اپنے کالم میں مولوی صاحبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یتیم بچوں کو اپنی سرپرستی میں لے کر انھیں پال پوس کر جوان کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔انھیں اپنی سرپرستی میں لے لیں ۔۔۔۔۔یہاں تک تو ان کی بات درست ہے بلکہ شریعت کے مزاج کے عین مطابق ہے۔لیکن ان کی اگلی فرمائش صحیح نہیں ۔۔۔۔بقول ان کے ایسے لے پالک بچوں کو وراثت میں بھی حصّہ دار بنایا جانا چاہیے۔
اسبابِ وراثت تین ہیں
نسب
نکاح
ولاء
لے پالک بچوں میں درج بالا کوئی بھی سبب نہیں پایا جاتا۔
ہاں! ایک صورت میں وہ وراثت سے حصّہ پا سکتے ہیں ۔۔۔اور وہ یہ ہے کہ مورث(صاحبِ وراثت) اپنے مال کے ایک تہائی حصّہ کے اندر اندر رہتے ہوئے ان کے حق میں وصیّت کر جائے ۔۔۔۔یہ صورتحال پسندیدہ ہو گی
 

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
کالم میں اکثر باتیں بہت اچھی اور قابل توجہ ہیں لیکن جن کی نشاندہی کی گئی ہے یہ قابل غور ہیں اور اس میں بنیادی کوتاہی جو میں محسوس کرتا ہوں وہ یہی ہے کہ ہمارے مصنفین دین کے علم سے ناواقف ہونے کی وجہ سے عقل کی بنیاد پر سوچنا شروع کرتے ہیں اور شرعی راہنمائی کے باوجود علمی غلطی کا شعوری یا لاشعوری طور پر شکار ہو جاتے ہیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
جاوید چودھری کا کالم پڑھ کر ان کے متعلق تاثر مزید خراب ہی ہوا ہے۔ کالم میں اچھی باتیں بھی موجود ہیں لیکن مولوی مخالف تاثر نے سارا مزا کرکرا کر دیا ہے۔

ناجانے اس بات سے ان کی کیا مراد ہے کہ مسلمانوں نے اپنے درمیان مسجد اور مولوی کو ڈال دیا؟؟؟ فرماتے ہیں کہ ’’نماز کیلئے مولوی کی ضرورت نہیں؟ وقت ہوجائے تو اکیلے نماز پڑھ لو؟‘‘ یہ کہاں لکھا ہے؟ کیا مردوں پر عام حالات میں مسجد میں اور باجماعت نماز فرض نہیں۔

داڑھی بڑھانا، ٹخنے ننگے کرنا وغیرہ اگر اتنے ہی آسان ہیں تو محترم اتنی آسان چیز پر عمل کیوں نہیں کر لیتے۔

محترم نے بہت سے نیک اعمال کا مطالبہ صرف علماء سے کیا ہے کہ وہ ایسا اور ایسا کیوں نہیں کرتے؟؟؟ کیا دین صرف علماء کیلئے ہے اور آپ جیسے لوگوں کا کام ان پر اعتراض کرنا؟؟؟ علماء کو بھی دینی احکام پر عمل کرنا چاہئے اور عوام کو بھی۔

علماء حضرات پر مطلقا تنقید کرکے بلاوجہ کا غصّہ نکالا ہے۔ جو دین کو، کتاب وسنت کو اہمیت دے گا ظاہر ہے وہ ان کے حاملین کو بھی اہمیت دے گا: خيركم من تعلم القرآن وعلمه اور جس کے نزدیک قرآن وسنت کی اہمیت نہیں اس کے نزدیک ان کے حاملین کے بھی اہمیت نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ منافقین نبی کریمﷺ کے دور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو برا بھلا کہتے اور ان پر الٹے سیدھے اعتراض کرتے رہتے تھے۔

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!

حالانکہ آپﷺ کے وصال کے وقت ام المومنین کی عمر اٹھارہ سال تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نبی کریمﷺ کے دنیا سے اٹھ جانے کیلئے ’موت‘ یا ’وفات‘ کا لفظ ہی استعمال کرنا چاہئے اور اسے نبی کریمﷺ کی توہین ہرگز نہیں سمجھنا چاہئے جیسے بعض لوگ کا خیال ہے۔ اگر یہ الفاظ توہین آمیز ہوتے تو اللہ رب العٰلمین کبھی انہیں نبی کریمﷺ اور دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کیلئے استعمال نہ فرماتے، نبی کریمﷺ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے اور حد سے زیادہ احترام والے صحابہ کرام کبھی بھی ایسے الفاظ آپﷺ کیلئے استعمال نہ فرماتے۔ لیکن قرآن کریم میں بھی یہ الفاظ آپﷺ کیلئے استعمال ہوئے ہیں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی استعمال کیے ہیں۔ نبی کریمﷺ کی وفات پر سیدنا ابو بکر صدیق کا معروف مقولہ سب کو علم ہے، آپ نے فرمایا تھا: من كان يعبد محمدا فإن محمدا قد مات ۔۔۔

والله اعلم!
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
نبی کریمﷺ کے دنیا سے اٹھ جانے کیلئے ’موت‘ یا ’وفات‘ کا لفظ ہی استعمال کرنا چاہئے اور اسے نبی کریمﷺ کی توہین ہرگز نہیں سمجھنا چاہئے جیسے بعض لوگ کا خیال ہے۔ اگر یہ الفاظ توہین آمیز ہوتے تو اللہ رب العٰلمین کبھی انہیں نبی کریمﷺ اور دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کیلئے استعمال نہ فرماتے، نبی کریمﷺ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے اور حد سے زیادہ احترام والے صحابہ کرام کبھی بھی ایسے الفاظ آپﷺ کیلئے استعمال نہ فرماتے۔ لیکن قرآن کریم میں بھی یہ الفاظ آپﷺ کیلئے استعمال ہوئے ہیں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی استعمال کیے ہیں۔ نبی کریمﷺ کی وفات پر سیدنا ابو بکر صدیق کا معروف مقولہ سب کو علم ہے، آپ نے فرمایا تھا: من كان يعبد محمدا فإن محمدا قد مات ۔۔۔

والله اعلم!
جزاک اللہ خیرا انس بھائی
 
Top