امیر المومنین منصب هے ، محض لقب نہیں ۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت یزید اللہ ارحمہ دونوں اس منصب پر فائز رهے ۔ یہ تاریخی حقیقت هے ۔ اسے کون تبدیل کرسکتا هے اور کون ان دونوں کے امیر المسلمین هونے پر فی زمانہ شک کرسکتا هے ؟ رہ گئی بات کہ کیا هوا اور کیا نہیں هوا تو تمام اعمال کا حساب اللہ کے پاس موجود و محفوظ هے ۔ روز حساب اللہ کی پکڑ سے کون بچ سکے گا بهلا؟ ہمارا موقف واضح هے ، سادگی بهرا هے ، شکوک سے خالی هے ، سیدها هیکہ دونوں امیر المومنین تهے اور ہم اللہ سبحانہ و تعالی سے دعاء کرتے ہینکہ اللہ ان دونوں پر اپنی رحمتیں کرے انکی اخطاء کو معاف فرمائے ۔
سب اپنی جگہ لیکن یہ کیونکر ممکن هیکہ ان دونوں کے مناصب یعنی امیر المومنین هونے سے ہی انکار کردیا جائے؟ اگر وہ دونوں مسلمانوں کے امیر نہیں تهے تو پہر کس کے امیر تهے ؟ یہ تو ماضی کی حقیقت هے ۔ تو موقف پر ہم اپنے قائم ہیں اور اللہ ہمارے قدموں کو آزمائشوں میں ثابت قدمی عطاء کرے یہی ہماری دعاء ہمارے لئیے هے ۔
کافی مباحثے هوئے ۔ کافی کتب ہیں ہمارے پاس هر شیء محفوظ هے اور ہم اہل سنت امانتوں کے پاسدار ہیں بالکل اسی طرح جس طرح ہم حرمین الشریفین کے پاسدار ہیں ۔ ہم امانتوں کو سنبهالنے والے ہیں ۔ ہم قرآن کو سینوں میں سنبهالنے والے ہیں ۔ ہم ہی ہیں اور اللہ ہم سب سے راضی رهے ہمیں اللہ کے سوا کسی کی رضا چاہیئے بهی نہیں ۔
محترم ،
ان لفاظیوں سے اپ ایک غاصب کو نیک اور پارسا نہیں بنا سکتے ہیں جب دلائل پاس نہیں ہوتے تو اس طرح کی بے مانی گفتگو کا سہارا لیا جاتا اور میں دیکھ چکا ہوں اس فورم پر مجھے سے بڑے بڑے لوگوں نے میرا اصل چہرہ اور اصلیت کو عریاں کرنے کے دعوے کیے مگر الحمد اللہ توفیقی باللہ یہ ناصبی افکار چند پوسٹ کے بعد ہی دم توڑ گئے اور کسی کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا تو دلائل کسی کے پاس نہیں صرف لفاظی سے سادہ لوح لوگوں کو بیوقوف بنانا ہے کیوں حق چھپاتے ہو مر کے اللہ کو جواب نھیں دینا ہے۔
رہی بات جو اپ نے لکھا
امیر المومنین منصب هے ، محض لقب نہیں ۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت یزید اللہ ارحمہ دونوں اس منصب پر فائز رهے ۔
ان کو کس نے فائز کیا امت مسلمہ نے ان کے مشورے سے آئے تھے انہوں نے یہ غصب کیا ہے یہ منصب مسلمانوں سے زبردستی چھینا ہے اس پر قبضہ کیا ہے اور پوری امت میں کم از کم یزید کو تو اجماعی طور پر غاصب قراردیاہے کہ مسلمانوں کے تخت پر زبردستی قابض ہوا ہے تو جو ہوا اس کے اثرات آج تک موجود ہے اور امت غاصبوں کو اج تک سلام کر رہی ہے اور ان کا دفاع بھی کرتی ہے چاہے آج کے غاصب ہوں یا پرانے(یزید وغیرہ) اللہ سب کو ہدایت دے اور خلافت کو قائم کرنے کی تڑپ پیدا کرے نہ کہ خلافت برباد کرنے والوں کا دفاع کرنے میں اپنی قوت لگا کر کتمان حق کا بھی گناہ اپنے سر لیں۔والسلام علیکم