• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بردباری اور درگزر

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
بردباری اور درگزر
بردباری اور درگزر کا جہاں تک تعلق ہے تو یہ دونوں صفات بھی ان اہم امور میں سے ہیں جن سے امرباالمعروف اور نہی عن المنکر کا کام کرنے والے کو متصف ہونا چاہیے ۔ شریعت نے اس کی فضیلت اور ضرورت کو عام لوگوں کے لیے او رخاص طور پر دعوت اور امربالمعروف و نہی عن المنکر کا کام کرنے والوں کے لیے واضح فرمادیا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
((وَلْيَعْفُواْ وَلْيَصْفَحُواْ أَلَا تُحِبُّونَ أَن يَغْفِرَاللهُ لَكُمْ وَاللهُ غَفُورٌ رَحِيْمٌ))(النور:22)
’’ان لوگوں کو ضرور معاف کرنا اور درگزر کرنا چاہیے ۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تعالی تمہیں معاف کرے۔ اور اللہ معاف کرنے والا مہربان ہے۔‘‘
امام شوکانی ؒ اس آیت کی تفسیر میں فرماتےہیں:
’’((وَلْيَعْفُوا))کے معنی ہیں کہ یہ لوگ دوسروں کے وہ گناہ اور غلطیاں معاف کردیں جن کا وہ ارتکاب کرتےہیں ۔ اور ((وَلْيَصْفَحُوا))کے معنی ہیں کہ وہ خطاکار اور اس کی خطا سے چشم پوشی کریں۔((اَلَا تُحِبُّونَ اَن يَغْفِرَاللهُ لَكُمْ)) کے معنی ہیں کہ جو لوگ تمہارے ساتھ برا سلوک کرتےہیں تم ان کو معاف کردو اور درگزر کرو تاکہ اللہ تعالی بھی تمہیں اس وجہ سےمعاف فرمادے۔‘‘(فتح القدیر:4/20)
اس لیے جو شخص اپنے گناہوں کی معافی چاہتاہے اسے دوسروں کے بارے میں عفوو درگزر سے کام لینا چاہیے تاکہ اس کی اپنی ذات کے بارے میں اللہ کا وعدہ پورا ہو۔ کو ئی ایسا شخص نہیں ہے جسے اپنے گناہوں کی مغفرت کی ضرورت نہ ہو۔ اللہ تعالی فرماتا ہے:
((فَاعْفُ عَنْهُم وَاصْفَحْ اِنَّ اللهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ))(المائدۃ:13)
’’انہیں معاف کردیں اور ان سے درگزر فرمائیں ، بے شک اللہ احسان کرنے والوں سے محبت کرتاہے۔‘‘
دوسری جگہ اللہ تعالی فرماتاہے:
((فَمَنْ عَفَا وَاَصْلَحَ فَأِجْرُهُ عَلَي اللهِ اِنَّهُ لَايُحِبُّ الظّٰلِمِينَ)) (سورۃ الشوریٰ:42)
’’جو شخص معاف کرے او راصلاح کرے تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے ۔ بے شک اللہ ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
اللہ تعالی فرماتا ہے ، جو شخص اپنے ساتھ برا سلوک کرنے والے کی برائی معاف کردے اور اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اسے سزا نہ دے حالانکہ وہ سزا دینے پر قادر ہو تو اس کے اس معاف کردینے کا بدلہ اللہ تعالی کے ذمے ہے اور اللہ تعالی اسے یقیناً ثواب عطا فرمائے گا۔‘‘(تفسیر الطبری:13/50۔سورۃ الشوریٰ:42)
یہ تمام آیات مسلمانوں کو دعوت دیتی ہیں کہ وہ معاف کر دیا کریں اور برائی کا بدلہ برائی کے ساتھ نہ دیں۔یہ ضابطہ ، اسلام کی عظمت کو واضح کرتاہے کہ اسلام ایسے امور کی دعوت دیتاہے جو معاشرے کے افراد کو باہم مضبوط و مربوط کردیتے ہیں ۔اس لیے ہر مسلمان کو عفوودرگزر اور معاف کردینے کے اوصاف سے متصف ہونا چاہیے۔
 

ابوعمر

رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
66
ری ایکشن اسکور
358
پوائنٹ
71
السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ

ساجد بھائی ! ماشاء اللہ! بہت عمدہ تحریر ہے۔ آج ہمارے معاشرے کو بردباری اور درگزر کی اشد ضرورت ہے۔ اللہ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

فی امان اللہ
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
جزاك الله ساجد بھائی۔ آپ نے حوالہ جات اردو تراجم کے ساتھ اٹیچ کئے ہیں۔ اگر ان کو عربی عبارات کے ساتھ اٹیچ کیا جائے تو بہتر ہوگا۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ساجد جزاک اللہ بہت اچھا مضون شیئر کیا ہے لیکن عمران بھائی کے مشورہ پر عمل کرتے ہوئے دوبارہ مضمون کی فارمیٹنگ کردیں تو تحریر میں خوبصورتی کے ساتھ تحریر جاذب نظر بھی ہوجائے گی
 

رانا ابوبکر

تکنیکی ناظم
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
ماشاءالله

ساجد بھائی بہت عمده تحريرپیش کی آپ نے اللہ تعالی مزید نکھار پیدہ فرمائے آپ کی تحریروں میں (آمین)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
جزاک اللہ خیرا۔
 
Top