عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
کتاب کا نام
مصنف کا نام
ناشر
[LINK=[URL]http://kitabosunnat.com/kutub-library/article/1-urdu-islami-kutub/1840-barre-sagheer-me-ilme-fiqah.html][/URL]
[/LINK]
زیر نظر کتاب معروف مؤرخ وسوانح نگار جناب محمد اسحق بھٹی صاحب کی تصنیف ہے،جس میں برصغیر پاک وہند میں علم فقہ کی نشرواشاعت اور اس سے متعلقہ اہم کتب کا تعارف کرایا گیاہے۔ابتدا میں علم فقہ کے معنی ومفہوم پر روشنی ڈالی گئی ہے،پھر ماخذ فقہ،اجتہاد اور استنباط مسائل میں اختلاف پر بحث کی ہے۔اصحاب فتوی صحابہ وتابعین اور مختلف علاقوں میں مراکز فقہ کی بھی نشاندہی کی ہے اس کے بعد ائمہ اربعہ کے مناہج فقہ کا تذکرہ ہے بعدازاں بر صغیر میں فقہ کی آمد کا تاریخی پس منظر بیان کیا ہے اور پھر گیارہ فقہی کتابوں کا تعارف کرایا ہے ۔ان میں الفتاوی الغیاثیہ،فتاوی امینیہ ،فتاوی بابری اور فتاوی عالمگیری اہم ہیں۔یہاں اس امر کی نشاندہی ضروری ہے کہ اس سے ان کتابوں کا تعارف ہی مقصود ہے۔ان کے مندرجات کی توثیق یا مباحث کی تائید پیش نظر نہیں،اس لیے کہ اصل حجت کتاب وسنت ہیں ۔تمام مسائل انہی کی روشنی میں قبول کرنے چاہییں،جبکہ ان کتابوں کے مندرجات زیادہ تر مخصوص مکاتب فقہ کی تقلید پر مبنی ہیں۔اس نکتے کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کا کتاب کا مطالعہ مفید رہے گا۔
برصغیر میں علم فقہ
مصنف کا نام
محمد اسحاق بھٹی
ناشر
مکتبہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ
[LINK=[URL]http://kitabosunnat.com/kutub-library/article/1-urdu-islami-kutub/1840-barre-sagheer-me-ilme-fiqah.html][/URL]
تبصرہ
زیر نظر کتاب معروف مؤرخ وسوانح نگار جناب محمد اسحق بھٹی صاحب کی تصنیف ہے،جس میں برصغیر پاک وہند میں علم فقہ کی نشرواشاعت اور اس سے متعلقہ اہم کتب کا تعارف کرایا گیاہے۔ابتدا میں علم فقہ کے معنی ومفہوم پر روشنی ڈالی گئی ہے،پھر ماخذ فقہ،اجتہاد اور استنباط مسائل میں اختلاف پر بحث کی ہے۔اصحاب فتوی صحابہ وتابعین اور مختلف علاقوں میں مراکز فقہ کی بھی نشاندہی کی ہے اس کے بعد ائمہ اربعہ کے مناہج فقہ کا تذکرہ ہے بعدازاں بر صغیر میں فقہ کی آمد کا تاریخی پس منظر بیان کیا ہے اور پھر گیارہ فقہی کتابوں کا تعارف کرایا ہے ۔ان میں الفتاوی الغیاثیہ،فتاوی امینیہ ،فتاوی بابری اور فتاوی عالمگیری اہم ہیں۔یہاں اس امر کی نشاندہی ضروری ہے کہ اس سے ان کتابوں کا تعارف ہی مقصود ہے۔ان کے مندرجات کی توثیق یا مباحث کی تائید پیش نظر نہیں،اس لیے کہ اصل حجت کتاب وسنت ہیں ۔تمام مسائل انہی کی روشنی میں قبول کرنے چاہییں،جبکہ ان کتابوں کے مندرجات زیادہ تر مخصوص مکاتب فقہ کی تقلید پر مبنی ہیں۔اس نکتے کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کا کتاب کا مطالعہ مفید رہے گا۔
Last edited: