کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
خواہشات کی پیروی حدیث کی مخالفت کا ایک بنیادی سبب ہے، اس حقیقت کو مولانا محمد سرفراز یوں بیان کرتے ہیں :
ایسے لوگوں کے بارے میں مولانا محمد عاشق الٰہی رقم طراز ہیں:’’اور یہ ایک خالص حقیقت ہے کہ حدیث کی مخالفت آج وہ لوگ کررہے ہیں جو دراصل اسلامی تہذیب وتمدن کے عادلانہ نظام کویکسر توڑنا چاہتے ہیں، کیونکہ وہ اس کی تشریح ہے اور تعینات کی حدود میں، اپنی اَہوا اور خواہشات کی پیروی کے لیے وہ قطعا کوئی گنجائش نہیں پاتے۔ لہٰذا انہوں نے یہ مسلک اختیار کیا ہے کہ اس چیز ہی کو اصل سے مٹا دیا جائے جو مکمل طور پر اسلام کے عادلانہ نظام کی تشریح اور حد بندی کرتی ہے۔ تا کہ وہ آزاد ہو جائیں اور اسلام کے ڈھانچے پر جس قدر اور جس طرح چاہیں، گوشت پوست چڑھائیں اور جس طرح چاہیں اپنے خود ساختہ اسلام کی شکل بنا لیں۔‘‘ (۲۳)
’’قرآن حکیم میں اوامر و نواہی ہیں جن میں بہت سے احکام ایسے ہیں جن کا اجمالی حکم قرآن میں دے دیا گیا اور ان پر عمل کرنے کے لئے رسول اللہ ﷺ کی طرف رجوع کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ ان احکام کی تفصیلات رسول اللہ ﷺ نے بتائیں۔ جو لوگ آزاد منش ہیں، اعمال کی بندش میں آنے کو تیار نہیں، ان کا نفس زندگی کے شعبوں میں اسلام کو اپنانے کے لئے تیار نہیں۔ لہٰذا یہ لوگ حدیث کے منکر ہوجاتے ہیں۔ چونکہ قرآن مجید میں احکام کی تفصیلات مذکور نہیں ہیں اس لئے آزادی کا راستہ نکالنے کے لئے بار بار یوں کہتے ہیں کہ فلاں بات قرآن میں دکھاؤ۔‘‘(۲۴)