ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
استاد القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ
تاریخ پیدائش وجائے پیدائش
شیخ القراء قاری محمدابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ ۱۹۶۰ء میں قصورکے ایک نواحی گاؤں میرمحمد میں پیداہوئے۔
نام ونسب
آپ کانام محمد ابراہیم بن حافظ محمدعبداللہ ہے ۔ آپ کے والد صاحب رحمہ اللہ نیک طبع اور فرشتہ سیرت انسان تھے ، جبکہ آپ کی والدہ ماجدہ ابھی حیات ہیں۔ وہ ایک نیک سیرت اور دیندار خاتون ہیں۔
دورطالب علمی
استادالقراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ نے ابتدائی قاعدہ اور ایک پارہ ناظرۂ قرآن اپنے والدمحترم حافظ محمدعبداللہ رحمہ اللہ سے پڑھا اورباقی قرآن کریم اپنی والدہ محترمہ سے مکمل کیا،جبکہ حفظ قرآن کی تکمیل قار ی محمدصدیق الحسن رحمہ اللہ سے فرمائی۔ تکمیل ِحفظ القرآن کے بعد کچھ عرصہ انہی کے پاس پڑھتے رہے، پھرمدرسہ ضیاء السنہ، راجہ جنگ میں ایک سال پڑھا ۔بعد ازاں آپ کے استاد قاری صدیق الحسن رحمہ اللہ نے آپ کو مسجد لسوڑھیاں والی میں قاری محمدیحییٰ رسولنگری حفظہ اللہ کے پاس داخل کروادیا۔ قاری محمد یحییٰ رسولنگری رحمہ اللہ سے قار ی محمدابراہیم میرمحمد ی حفظہ اللہ نے دوسال تجوید پڑھی۔ اس کے بعدآپ جامعہ سلفیہ، فیصل آباد تشریف لے گئے۔ تیسرا سال وہاں پڑھنے کے بعد شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ کے پاس مزمل مسجد، یتیم خانہ، لاہور تشریف لے آئے۔ ایک سال تک یہاں تعلیم حاصل کی، پھرچھٹا اورساتواں سال جامعہ سلفیہ میں پڑھتے رہے۔ جامعہ سلفیہ، فیصل آباد میں حافظ احمداللہ رحمہ اللہ، والدمحترم شیخ الحدیث مولاناعبدالعزیز علوی حفظہ اللہ،سے آپ نے حدیث،تفسیر اورفقہ میں استفادہ کیا ۔
بعدازاں آپ جامعہ اسلامیہ ،مدینہ منورہ میں تشریف لے گئے جہاں ایک سال آپ نے ثانویہ میں،چار سال کلِّیۃ القرآن اور چارسال ایم، فل میں تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد عشرہ کبریٰ شیخ عبدالرازق رحمہ اللہ سے پڑھی۔
قاری صاحب کے اَساتذہ کرام
قاری محمدابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ کے مشائخ کرام کا تین مختلف طبقات میں ذکر کیا گیا ہے۔
پہلی طبقہ
اس طبقہ میں آپ کے ان اساتذہ کرام کاتذکرہ ہے، جن سے محترم قاری صاحب حفظہ اللہ نے انفرادی طورپر استفادہ فرمایا اور قراء ت عشرہ صغری وکبری میں اجازت حاصل کی، وہ یہ ہیں:
١ فضیلۃالشیخ العلامہ عبدالفتاح سید عجمی المرصفی مصری رحمہ اللہ
٢ فضیلۃ الشیخ المحقّق عبدالرازق بن علی بن ابراہیم موسی مصری رحمہ اللہ
مذکورہ دونوں مشائخ سے شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ نے عشرہ صغری من طریق الشَّاطبیۃ والدُّرۃ میں اور ثانی الذکرسے عشرہ کبریٰ میں اجازہ حاصل کیاہے۔مصری مشائخ عام طور پر مکمل قرآن سنے بغیراجازہ مرحمت نہیں فرماتے، لیکن محترم قاری صاحب کے ذوق وشوق، ذہانت وفطانت اورمحنت شاقہ کے پیش نظر شیخ عبدالرازق مصری رحمہ اللہ نے محترم قاری صاحب حفظہ اللہ کو بغیر مکمل قرآن سنے اجازہ قراء ا ت عشرہ کبری عطا فرمادیا،کیونکہ آپ نے عملاً ان کو سورہ فاتحہ سے سورہ اعراف کے شروع تک قرآن مجید قراء ت عشرہ کے ساتھ سنایاتھا۔ جماعت اہل حدیث کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم حفظہ اللہ کی مثل شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ بھی مصری مشائخ سے عالی ترین سند کے ساتھ اجازہ رکھتے ہیں۔
دوسری طبقہ
اس طبقہ میں قاری صاحب حفظہ اللہ کے ان اساتذہ کاتذکرہ ہے، جن سے قاری صاحب حفظہ اللہ نے کلِّیۃ القرآن جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں دوران دراسہ فیض حاصل کیا۔ ان شیوخ کرام کے اسماء گرامی درج ذیل ہیں:
١ فضیلۃ الشیخ عبدالفتاح عجمی المرصفی رحمہ اللہ (مدرس کلیۃ القرآن الکریم)
٢ فضیلۃ الشیخ عبدالرازق علی موسی رحمہ اللہ (مدرس کلیۃ القرآن الکریم)
٣ فضیلۃ الشیخ ابراہیم الاخضر رحمہ اللہ (شیخ القراء بالمسجدالنبوی وامام مسجدنبوی )
٤ فضیلۃ الشیخ محمود بن عبدالخالق جادو رحمہ اللہ (مدرس کلیۃ القرآن الکریم)
واضح رہیشیخ القراء قاری محمدابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ نے روایت حفص من طریق شاطبیۃ کی سند فضیلۃ الشیخ قاری محمدیحییٰ رسولنگری حفظہ اللہ سے حاصل کی ہے، جبکہ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر محمدسالم المحیسن رحمہ اللہ آپ کے ماجستیرکے مقالے کے مشرف تھے۔
تیسرا طبقہ
تیسرے طبقے میں محترم قاری صاحب حفظہ اللہ کے ان اساتذہ کرام کا ذکر ہے، جن سے آپ نے قرآن وعلوم قرآن کے ضمن میں بعض علوم کا استفادہ فرمایا:
١ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبدالعزیزبن عبدالفتاح القاری حفظہ اللہ (عمید کلیۃالقرآن الکریم، مدینہ یونیورسٹی )
٢ فضیلۃالشیخ محمود بن سیبویہ البدوی المصری رحمہ اللہ (رئیس قسم القراء ت بکلیۃ القرآن )
٣ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر سالم المحیسن المصری رحمہ اللہ (مدرس کلیۃ القرآن الکریم)
٤ فضیلۃ الشیخ احمد عبدالعزیزالزیات المصری رحمہ اللہ (أعلی القراء سندًا فی العالَم)
٥ فضیلۃ الشیخ عامر بن سید بن عثمان المصری رحمہ اللہ (أستاد کبیروشیخ القراء فی الدیار المصریہ)
٦ فضیلۃ الشیخ عبدالحکیم بن عبدالسلام خاطر رحمہ اللہ (مدرس کلیۃ القرآن)
٧ فضیلۃ الشیخ عبدالرافع بن رضوان الشرقاوی حفظہ اللہ (مدرس کلیۃالقرآن )
٨ فضیلۃ الشیخ مقری اظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ (شیخ کبیر فی التجوید والقراء ات، باکستان)
یاد رہے کہ مذکورہ بالا پہلے تین شیوخ سے قاری صاحب حفظہ اللہ نے بالترتیب علم حجیت قراء ات،علم توجیہ القراء ات اورعلم الرسم والضبط کا مضمون درساً پڑھا ہے، جبکہ بعد والے چارمشائخ اور دوسرے طبقے میں مذکور بعض مشائخ کی موجودگی میں محترم قاری صاحب حفظہ اللہ نے مجمع ملک فہدمیں’ روایت ورش‘کی ریکارڈنگ کروائی۔ اسی دوران ان مشائخ پر روایت ورش کی قراء ت کی۔ جب کہ آخر الذکر سے آپ نے تحسین ادا اور تصحیح تلفظ کے ضمن میں بعض آیات اورسورکی مشق کی۔یہ دور ۱۹۷۵ء کے لگ بھگ کا ہے۔
نوٹ:محترم قاری صاحب کے کچھ اساتذہ کامزید تذکرہ اوپر ان کے دور طالب علمی کے بیان میں گزر چکاہے۔
پاکستان آمد اورعملی وتدریسی سرگرمیاں وخدمات
جب شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ اور شیخ القراء قاری محمد ادریس عاصم حفظہ اللہ،مدینہ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کررہے تھے، تو رئیس جامعہ لاہور الاسلامیہ ومجلس تحقیق الاسلامی ،حافظ عبد الرحمن مدنی حفظہ اللہ اپنے سعودی عرب کے تقریبا ہر دورے کے دوران مذکورہ دونوں شیوخ سے باقاعدہ ملاقات کرتے اور انہیں اپنے علم تجوید وقراء ت سے متعلق مستقبل کے پروگرام سے آگاہ فرماتے اور انہیں کہتے کہ آپ نے تکمیل تعلیم کے بعد جامعہ لاہور الاسلامیہ میں علم تجوید و قراء ت کے فروغ کے حوالے سے کام کرنا ہے۔جب شیخ القراء قاری محمدادریس العاصم حفظہ اللہ فارغ ہوئے توان کی مجبوری تھی کہ جس ادارے میں دورانِ تدریس ان کا مدینہ یونیورسٹی داخلہ ہوا، واپس اسی ادارہ میں کام کرنے کا وہ وعدہ فرما چکے تھے، جبکہ قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ نے محترم حافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ کی خواہش حسنہ پر لبیک کہا اور جامعہ لاہورالاسلامیہ، کلِّیۃ الشریعۃ میں علم تجوید کے تدریسی فرائض سر انجام دینا شروع کر دئیے۔ محترم قاری صاحب کو کلِّیۃ الشریعۃ میں پڑھاتے ہوئے ابھی چھ ماہ ہی گزرے تھے کہ محترم قاری صاحب حفظہ اللہ نے حافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ اور جامعہ کے دیگر اَرباب ِحل و عقد کو مشورہ دیاکہ کلِّیۃ الشریعۃ کی طرح کلِّیۃ القرآن الکریم کا بھی باقاعدہ آغاز ہونا چاہیے۔ محترم قاری صاحب حفظہ اللہ کے ان مشوروں اور کاوشوں کی بدولت ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۱ھ، بمطابق ۱۹؍مارچ ۱۹۹۱ء بروز منگل حافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ کی زیر صدارت ایک اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں پاکستان کے نامور قراء اور علماء کومدعو کیاگیا،تاکہ علم تجوید وقراء ت کی اشاعت کا عظیم مشن اَساتذہ کرام اورمخلص ساتھیوں کے مشورے و باہمی تعاون سے اِرتقائی مراحل طے کرے۔
اس اجلاس میں درج ذیل باسعادت شخصیات شامل ہوئیں:
١ حافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ ٢ حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ
٣ حافظ محمدیحییٰ عزیز میرمحمدی رحمہ اللہ ٤ قار ی محمدیحییٰ رسولنگری حفظہ اللہ
٥ قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ ٦ حافظ عبدالغفار اعوان حفظہ اللہ
٧ قار ی محمد اسلم رحمہ اللہ ٨ قاری نعیم الحق نعیم رحمہ اللہ
٩ حافظ عبدالستار حمادحفظہ اللہ ١٠ قار ی محمد عزیر حفظہ اللہ
١١ قاری محمد ادریس عاصم حفظہ اللہ ١٢ ڈاکٹر محمد اکرم حفظہ اللہ
بعد ازاں جامعہ لاہور الاسلامیہ میں کلِّیۃ القرآن کے کامیاب قیام اور تجویدوقراء ات کے سینکڑوں تلامذہ تیار کرنے کے بعد مزید اعلی مقاصد کی غرض سے عرصہ تین سال قبل ۲۰۰۵ء میں حضرت قاری صاحب حفظہ اللہ نے پتوکی میں ایک نئے ادارے کی داغ بیل ڈالی۔نئے ادار ے کی کامیابی کی غرض سے قاری صاحب حفظہ اللہ کے ’جامعہ لاہور‘ سے تشریف لے جانے کے باوجود آج بھی حضرت قاری صاحب حفظہ اللہ کی تمام تر ذہنی توجہات اور اعلی ترین جذبات وخواہشات اپنے اَصل ادارے کے لیے باقی ہیں۔ الغرض تحریک کلِّیۃ القرآن الکریم شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ کی مرہونِ منت ہے۔اس اجلاس میں یہ طے پایا کہ آئندہ تعلیمی سال سے جامعہ لاہورالاسلامیہ کے کلیات میں اضافہ کرتے ہوئے کلیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیۃکا اجراء کردیا جائے گا، چنانچہ ۱۹۹۲ء میں اس کلیہ کا شاندار آغاز ہوا۔ محترم قار ی صاحب حفظہ اللہ کی بھرپور محنتوں سے یہ کلیہ ایک تحریک کی شکل اختیارکرگیا،جس کے زیراہتمام جامعہ لاہور الاسلامیہ میں بالترتیب ۱۹۹۱ء، ۱۹۹۲ء، ۱۹۹۴ء، ۱۹۹۶ء، ۲۰۰۰ء،اور ۲۰۰۲ء اور ۲۰۰۷ء میں تاریخ ساز اور بڑی بڑی محافل حسن قراء ات منعقد ہوئیں۔ ان محافل حسن ِقراء ا ت کے انعقاد اورتحریک کلِّیۃ القرآن الکر یم کے ارتقاء میں محترم قاری صاحب حفظہ اللہ روح رواںثابت ہوئے۔
نامور تلامذہ
١ قاری سلمان اَحمد میرمحمدی حفظہ اللہ (وکیل کلِّیۃ القرآن، مرکز البدر،بونگہ بلوچاں)
٢ قاری محمدفیاض حفظہ اللہ ( مدیر مدرسۃ الازہر، جامعہ لاہور الاسلامیہ)
٣قاری صہیب احمد میرمحمدی حفظہ اللہ (مدیر کلِّیۃ القرآن، مرکز البدر،بونگہ بلوچاں)
٤ قار ی انس مدنی حفظہ اللہ (مدیرکلِّیۃ الشریعۃ ،جامعہ لاہور الاسلامیہ)
٥قاری عبدالولی صومالی رحمہ اللہ (سابق مشرف حلقات تحفیظ القرآن ،مؤسسہ الفرقان الخیریہ،پشاور)
٦قار ی عبیداللہ غازی حفظہ اللہ (انچارج شعبہ علوم القرآن ،دار السلام،لاہور)
٧ قاری حمزہ مدنی حفظہ اللہ (مدیر کلِّیۃ القرآن،جامعہ لاہور الاسلامیہ)
٨قاری نعمان مختار لکھوی حفظہ اللہ (مدیر ادارہ نور الہدی،ٹاؤن شپ،لاہور)
٩ قاری فہداللہ رسولنگری حفظہ اللہ (معاون مدیرماہنامہ’ میثاق‘ وسہ ماہی ’حکمت قرآن‘،قرآن اکیڈمی،لاہور)
١٠ قار ی عبدالسلام عزیزی حفظہ اللہ (مدیر معہد القرآن ، چیمبرلین روڈ ومدرس کلیۃ القرآن ، جامعہ لاہور الاسلامیہ)
١١ قاری عارف بشیر حفظہ اللہ (مدرس کلِّیۃ القرآن ، جامعہ لاہور الاسلامیہ)
١٢ قاری سید محمد علی حفظہ اللہ (رکن ادارہ تحقیق،دار السلام،لاہور)
١٣ قاری محمد ریاض حفظہ اللہ (انچارج شعبہ قراء ت،جامعہ سلفیہ،فیصل آباد)
١٤ قاری محمد عبد اللہ رحمہ اللہ ( سابق مدرس کلِّیۃ القرآن، جامعہ لاہور الاسلامیہ)
علاوہ ازیں رسالہ رشد’قراء ات نمبر‘میں لکھنے والے جمیع فضلاء ’جامعہ لاہور الاسلامیہ‘ اور کلِّیۃ القرآن کے نمایاں خرِّیجین،جن کی فہرست راقم کے مضمون ادارہ ’کلِّیۃ القرآن… ایک تعارف‘ میں بھی ذکرکردی گئی ہے، استادالقراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ سے علمی طور پر فیض یافتہ ہیں۔
تالیفات وتصنیفات
١ تحفۃ القاري
٢ تحفۃالصبیان
٣ معین القاری فی تجویدکلام الباري
٤ المدخل إلی علم الوقف والابتداء
٥ المدخل إلی الشاطبیۃ
٦ المدخل إلی الدرۃ
٧ المدخل إلی التحریرات
٨ شفاء المرتجل فی تحقیق الحال والمرتحل
٩ مکانۃ القراء ت ونظریۃ المستشرقین والشبہات حولہا
١٠ تسہیل الاہتداء فی الوقف والابتداء
١١ المقنع فی التکبیرعند الختم
محترم قاری صاحب حفظہ اللہ کی اس کے علاوہ بھی بعض تالیفات ہیں، جن کا تذکرہ آئندہ ان کے انٹرویو میں آئیگا۔