• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

برمنگھم یونیورسٹی سے ’قدیم ترین‘ قرآنی نسخہ برآمد

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
برمنگھم یونیورسٹی سے ’قدیم ترین‘ قرآنی نسخہ برآمد
7 گھنٹے پہلے

پروفیسر ڈیوڈ تھامس کا کہنا ہے کہ ’اس تاریخ سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسلام کے چند سال بعد کا نسخہ ہے۔‘

برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی کو لائبریری میں ممکنہ طور پر قرآن کا قدیم ترین نسخہ ملا ہے۔

یونیورسٹی کے مطابق ٹیسٹ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ نسخہ کم از کم 1370 سال پرانا ہے۔ اگر یہ درست ہے تو یہ نسخہ قدیم ترین نسخہ ہے۔

قرآن کا یہ نسخہ یونیورسٹی کی لائبریری میں تقریباً ایک صدی سے پڑا ہوا تھا۔

ایسے نسخوں کے برٹش لائبریری کے ماہر ڈاکٹر محمد عیسیٰ کا کہنا ہے کہ یہ بہت ’دلچسپ دریافت‘ ہے اور ’مسلمان بہت خوش‘ ہوں گے۔

یہ نسخہ مشرق وسطیٰ کی کتابوں اور دیگر دستاویزات کے ساتھ پڑا ہوا تھا اور کسی نے اس کی پہچان نہیں کی۔

اس نسخے کو ایک پی ایچ ڈی کرنے والے طالب علم نے دیکھا اور پھر فیصلہ کیا گیا کہ اس کا ریڈیو کاربن ٹیسٹ کرایا جائے۔ جب یہ ٹیسٹ کیا گیا تو اس کے نتیجے نے سب کو حیران کردیا۔

یونیورسٹی کی ڈائریکٹر سوزن وورل کا کہنا ہے کہ تحقیق دانوں کو اندازہ بھی نہ تھا کہ یہ دستاویز اتنی قدیم ہو گی۔

’یہ معلوم ہونا کہ ہمارے پاس قرآن کا دنیا میں قدیم ترین نسخہ موجود ہے بہت خاص ہے۔‘

آکسفرڈ یونیورسٹی کے ریڈیو کاربن ایکسلیریٹر یونٹ میں کیے گئے ٹیسٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ نسخہ بھیڑ یا بکری کی کھال پر لکھا گیا ہے۔ یہ قدیم ترین نسخوں میں سے ایک ہے۔


یونیورسٹی کی ڈایریکٹر سوزن وورل کا کہنا ہے کہ تحقیق دانوں کو اندازہ بھی نہ تھا کہ یہ دستاویز اتنی قدیم ہو گی

اس ٹیسٹ سے اس نسخے کے قدیم ہونے کا اندازے کے مطابق یہ 568 اور 645 کے درمیان کا نسخہ ہے۔

برمنگھم یونیورسٹی کے عیسائیت اور اسلام کے پروفیسر ڈیوڈ تھامس کا کہنا ہے کہ ’اس تاریخ سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسلام کے چند سال بعد کا نسخہ ہے۔‘

پروفیسر تھامس کا کہنا ہے اس نسخے سے اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ جس نے بھی یہ لکھا وہ شخص پیغمبر اسلام کے وقت حیات تھا۔

’جس نے یہ لکھا ہے ممکن ہے کہ وہ پیغمبر اسلام کے قریب تھے۔ ممکنہ طور پر انھوں نے پیغمبر کو دیکھا ہو گا اور ان کو تبلیغ کرتے ہوئے سنا ہو گا۔ ہو سکتا ہے کہ وہ پیغمبر کو قریب سے جانتے ہوں گے۔ اور یہ ایک اہم بات ہے۔‘

پروفیسر تھامس کا کہنا ہے کہ قرآن کو کتاب کی صورت میں 650 میں مکمل کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ ’یہ کافی اعتماد سے کہا جا سکتا ہے کہ قرآن کا جو حصہ اس چمڑے پر لکھا گیا ہے کہ وہ پیغمبر اسلام کے گزر جانے کے دو دہائیوں کے بعد کا ہے۔‘

’جو نسخہ ملا ہے وہ موجودہ قرآن کے قریب تر ہے جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ قرآن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور وہ ویسا ہی جیسے کہ نازل ہوا۔‘

قرآن کا یہ نسخہ ’حجازی لکھائی‘ میں لکھا گیا ہے جس طرح عربی پہلے لکھی جاتی تھی۔ جس کے باعث اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ یہ قدیم ترین نسخہ ہے۔

ریڈیو کاربن ٹیسٹ سے مختلف تاریخیں سامنے آتی ہیں۔ کچھ لوگوں کے پاس بھی قدیم نسخے موجود ہیں جس کے باعث یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان نسخوں میں سے کوئی بھی قدیم ترین ہو سکتا ہے۔

قرآن کا یہ نسخہ ’حجازی لکھائی‘ میں لکھا گیا ہے جس طرح عربی پہلے لکھی جاتی تھی۔ جس کے باعث اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ یہ قدیم ترین نسخہ ہے: پروفیسر تھامس

تاہم یونیورسٹی کے کیے گئے ٹیسٹ سے 645 کی تاریخ سامنے آئی ہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہی قدیم ترین نسخہ ہے۔

برٹش لائبریری کے ڈاکٹر محمد عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ’خوبصورت اور واضح حجازی لکھائی میں لکھے گئے یہ نسخے یقینی طور پر پہلے تین خلفہ کے زمانے کے ہیں یعنی 632 اور 656 کے عرصے کے۔‘

ڈاکٹر محمد عیسیٰ کا کہنا ہے کہ تیسرے خلیفہ کے زمانے میں قرآن کا حتمی نسخہ منظر عام پر لایا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ مسلمان اس وقت اتنے امیر نہیں تھے کہ وہ دہائیوں تک کھالوں کو محفوظ کر کے رکھتے اور قرآن کی ایک مکمل نسخے کے لیے کھالوں کی بڑی تعداد درکار تھی۔

ڈاکٹر محمد عیسیٰ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی سے ملنے والا یہ نسخہ یا تو اس زمانے کا ہے یا اس سے بھی پہلے کا۔

’بہرحال اس نسخے کا ملنا اور اس پر خوبصورت حجازی لکھائی سے مسلمان بہت خوش ہوں گے۔‘

یہ نسخہ 3000 سے زیادہ مشرق وسطیٰ کے دستاویزات کے ’منگانا مجموعے‘ کا حصہ ہے جو 1920 کی دہائی میں جدید عراق کے شہر موصل سے پادری الفونسے منگانا لائے تھے۔

ان کو چاکلیٹ بنانے والی کمپنی کے ایڈورڈ کیڈبری نے سپانسر کیا تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ جائیں اور دستاویزات اکٹھی کریں۔

برمنگھم کی مقامی مسلمان آبادی نے اس نسخے کی دریافت پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ اس نسخے کی نمایش کی جائے گی۔

ح
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
ڈرتا ہوں کہ مردم گزیدہ ہوں
عفيفه سعد بخارى‎ shared ‎مفتی نوید‎'s post.
8 hrs ·
Share with friends and family members



مفتی نوید
اٹینشن ۔۔!!
======
برمنگھم یونیورسٹی سے ملنے والا قرآن کریم جعلی ہے، کفار کی سازش ہے، وہ قرآن موجودہ قرآن سے تھوڑا مختلف ہے، احتیاط کریں یہ قرآن کو متنازعہ بنانے کی سازش کا ابتدائی مرحلہ ہے ۔۔۔!!

(واللہ اعلم بالصواب)
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اگر واقعی ہی ایسا کوئی قرآن ملا ہے تو اس کی نقول تیار کروا کر عالم اسلام کے تحقیقاتی اداروں کو اس کی تقسیم کیوں نہیں کی جا رہی خود بخود ہی اپنا راگ الاپا جا رہا ہے
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
KSA 07:31 - GMT 04:
تحریف سے پاک قرآن، مستشرقین کے منہ پر طمانچہ!

قدیم قرآنی نسخے نے کتاب اللہ بارے شکوک کی چادر اُتار دی

جمعہ 8 شوال 1436هـ - 24 جولائی 2015م

ٌرابط مختصر
لندن ۔ کمال قبیسی


دو روز قبل برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی کے ایک کتب خانے سے دریافت ہونے والے ممکنہ طور پر قدیم ترین قرآنی نسخے نے کتاب اللہ کے بارے میں مستشرقین کی پھیلائی افواہوں اور اس میں تحریف کے من گھڑت دعوئوں کو جھوٹا ثابت کرتے ہوئے قرآن مجید کے ہرقسم کی تحریف سے پاک ہونے پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق برمنگھم یونیورسٹی کے زیر اہتمام قدیم ترین قرآن نسخے کے کاربن ریڈیو ٹیسٹ نے یہ ثابت کیا ہے کہ قرآن پاک کا یہ نسخہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے پردہ فرما نے کے کوئی 13 سال بعد مرتب کیا گیا تھا۔ گویا قرآن کے اس نسخے کو لکھنے والے صحابی رسول ہیں جو نبی کے زمانے میں حیات تھے اور یہ قرآن خلیفہ دوم حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں تحریر کیا گیا تھا۔

قرآن کریم کا یہ نسخہ بھیڑ یا بکری کی جلد پر تحریر کیا گیا۔ کاربن ریڈیو ٹیسٹ سے 95.4 فی صد یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بھیڑ یا بکری کی کھال 568ء سے 645ء کے درمیان اتاری گئی تھی۔ سیرت نبوی کی کتب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت 23 اپریل 571ء بتائی جاتی ہے اور بعث نبوی کا آغاز سنہ 610 اور وفات رسول 632ء میں مدینہ منورہ میں ہوتی ہے۔ ٹیسٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ جس جانور کی کھال پر قرآن پاک کا یہ نسخہ لکھا گیا وہ بھی نبی اکرم کے دور میں موجود تھا۔

برمنگھم یونیورسٹی میں قدیم اسلامی اور مسیحی مخطوطات کے ماہر پروفیسر ڈیود تھامس کہتے ہیں کہ یہ قرآن پاک کا یہ نسخہ ہمیں نبی اکرم آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے بہت قریب لے جاتا ہے۔ حجازی رسم الخط میں لکھے اس قدیم قرآنی نسخے نے قرآن پاک کے بارے میں بہت سے شکوک وشبہات کو ختم کر دیا ہے اور یہ ثابت کر دیا ہے کہ قرآن پاک جیسا کہ نبی کے دور میں تھا ایسا ہی چودہ سو سال بعد آج بھی امت کے پاس اپنی اصل حالت میں موجود ہے اور اس میں کسی قسم کی تحریف نہیں کی گئی ہے۔

پروفیسر تھامس کہتے ہین قرآن نسخے کا کاتب کوئی صحابی رسول ہے جس نے آخری نبی کی صحبت اختیار کی یا کم سے کم وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذاتی طورپر جانتا بھی تھا۔ اگر یہ بھی نہیں تو اس نے آپ کو ایک بار ضرور دیکھا ہو گا۔ جس دور میں قرآن کا یہ نسخہ لکھا گیا اس دور میں قرآن اگرچہ کسی مربوط کتابی شکل میں نہیں تھا۔ کچھ حصہ کجھور کی چھال پر، جانوروں کی کھال اور اونٹوں کی ہڈیوں پر لکھا گیا تھا۔

صفحات قرآن موجودہ نسخوں کے مماثل

پروفیسر تھامس کا کہنا ہے کہ جس جانور کی کھال پر قرآن پاک کا وہ حصہ لکھا گیا ہے اس کے کاربن ریڈیو ٹیسٹ سےپتا چلتا ہے کہ وہ آخری نبی کے دور کے بہت قریب تھا۔ اس کھال ہی نے قرآن کے اس قدیم ترین نسخے کی قدامت پر مہر تصدیق ثبت کی ہے۔ قرآن پاک کے صفحات کی ترتیب بھی وہی ہے جو آج کے قرآنی نسخوں کی ہے۔

قرآن پاک کے تحریف سے پاک اللہ کی کتاب ہونے کے بارے میں یہی کافی ہے۔ اس نسخے نے مستشرقین کے اس دعوے کو غلط ثابت کیا ہے کہ [نعوذ باللہ] موجودہ قرآن وہ نہیں جو نبی پر نازل ہوا بلکہ بعد میں مسلمانوں نے فتوحات اسلامیہ کے تناظر میں اس میں تحریف کر ڈالی تھیں۔ قرآن پاک کے قدیم نسخے نے آج کے انسان کو تیرہ سو سال قبل نبی اکرم کے دور کے بہت قریب کر دیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ قرآن جیسے نازل ہوا ایسے ہی امت کے پاس آج بھی اصل اور محفوظ حالت میں موجود ہے۔ اس میں ایک نکتے کے برابر بھی تبدیلی نہیں ہوئی۔

کاربن ریڈیو تحقیقات سے کم سے کم موجودہ نسخے کے قدیم ترین ہونے کی تصدیق ہوتی، بالفرض اگر یہ قرآن کریم کا قدیم ترین نسخہ نہیں تب بھی اس نے یہ ثابت کیا ہے کہ قرآن پاک ہر قسم کی اغلاط اور تحریفات سے پاک کتاب ہے۔

جامع صنعاء کا قدیم نسخہ

برمنگھم یونیورسٹی کی لائبریری سے ملنے والا قرآن پاک قدیم نسخہ کتاب اللہ کا پہلا پرانا نسخہ نہیں بلکہ خلیفہ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دور میں تیار ہونے والے قرآنی نسخوں کی کچھ نقول آج بھی مختلف مقامات پرموجود ہیں۔ اُنہی میں 15 ہزار لفافوں کی شکل میں ایک نسخہ یمن کی جامع صنعاء کی ایک لائبریری میں ہے جسے "قرآن صنعاء" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

یہ نسخہ سنہ 1972ء کو دریافت کیا گیا۔ یہ بھی حجازی رسم الخط میں تحریر کردہ ہے۔ اس نسخے پر جرمن ماہرین نے پروفیسر گیرڈ بوین کی قیادت میں تحقیقات کیں اور اسے قدیم ترین قرآنی نسخہ قرار دیا گیا تھا تاہم برمنگھم یونیورسٹی سے دستیاب ہونے والے قرآنی نسخے نے یمن کے نسخے کے قدیم ترین ہونے کا اعزاز چھین لیا ہے کیونکہ برمنگھم والا نسخہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں لکھا گیا جب کہ صنعاء والا نسخہ ان کے بعد حضرت عثما بن عفان رضی اللہ عنہ یا خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور میں لکھا گیا تھا۔

پروفیسر بوین نے صنعاء کے قدیم قرآنی مخطوطات پر چار سال تحقیقات کیں اور بتایا یہ نسخہ زیادہ سے زیادہ رحلت نبوی کے 90 سال بعد لکھا گیا ہے۔ اگر وفات رسول کے نوے سال بعد کا عرصہ مقرر کیا جائے تو یہ اموی خلیفہ ولید بن عبدالملک کا دور بنتا ہے۔ اگرچہ صنعاء کا نسخہ ایک مکمل کتابی شکل میں نہیں تاہم اس کی 3500 تصاویر حاصل کرکے اسے نئے انداز میں محفوظ کیا گیا ہے۔

سیرت ابن ھشام کے مطابق کاتبین وحی کی تعداد 43 تھی۔ یہ صحابہ قرآن کی نازل ہونے والی آیات کو لکھ لیا کرتے تھے۔ کاتبین وحی میں عمر بن خطاب، عثمان بن عفان، علی بن ابو طالب، زید بن ثابت، حارث بن ہشام، خنظلہ بن الربیع، عبداللہ بن سعد بن ابو سرح اور انصاری صحابی ابی بن کعب جیسے جلیل القدر صحابہ کرام کے نام شامل ہیں۔
 
Last edited:

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
معاملہ یہ ہے کہ عالم کفر کی ہمہ جہتی یلغار نے مسلم معاشروں میں وہ وہ فکری تباہیاں بپا کی ہیں کہ ان کی باتوں پر یقین بہت مشکل سے آتا ہے
سوال یہ ہے کہ مستشرقین کے منہ پر طمانچہ کس طرح
جن کا قرآن پر یقین ہے انہیں اس طرح کے نسخوں کی ضرورت نہیں اور جنہوں نے یقین نہیں کرنا انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا
لہذا اسے اتنازیادہ پھیلانے کی ضرورت نہیں

اور پھر اگر علمی بنیادوں پر بات کرنی ہے تو یہ طے کیجیے کہ سید ناعثمان غنی نے کتنی نقول تیار کروا کر عالم اسلام کے مختلف شہروں میں بھیجی ذرا ان کے بارے میں تحقیق کریں یہ نسخہ انہی نسخوں میں سے ایک نسخہ ہے تو دلائل کی ضرورت ہے ثبوتوں کی ضرورت ہے اور اگر اس کا شمار ان چھ نسخوں میں نہیں ہے تو پھر ہمیں اس کی قطعا ضرورت نہیں کہ باقی تمام نسخوں کو حکما تلف کروا دیا گیا تھا (میری یادداشت کے مطابق) اور یہ بھی دیکھیے کہ اس کا املاء کس طرز پر ہے وہی طرز جو صدیقی و عثمانی نسخوں کی طرز ہے یا کسی اور املاء پر
تیسری بات موازنہ کیا جائے ایک ایک حرف اور نکتہ
لیکن یہ کام اسی وقت ہو سکتے ہیں جب اس نسخہ کی نقول تیار کروا کر عالم اسلام کے تحقیقی اداروں کو بھیجی جائیں
ورنہ شیر آگیا شیر آگیا سمجھا جائے گا
اور ایک پہلو اور بھی ہے کہ ان خبیثوں کا ایک اور کارنامہ بشار الاسد ملعون کے ہاتھوں بھی ظاہر ہو چکا ہے جعلی قرآن
سارے پہلوؤں کو مدنظر رکھا جائے
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
بی بی سی کی شروعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "یہ قرآن کریم بلکل ہی موجودہ قرآن کریم جیسا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ قرآن کریم مین کمی پیشی نہین کی گئی""۔۔۔ ان کے مطابق یہ قرآن کریم 645 کا ہی ہے یعنی سیدنا فاروق اعظم کے اخیر دور کا ہوسکتا ہے۔ واللہ اعلم

لیکن سوال یہ ہے یہ جو کاربان ڈیٹنگ کرتے ہیں وہ کس حد تک صحیح ہے۔ یعنی ان کا تاریخ معلوم کرنے کا طریقہ کیا کارآمد ہے ؟

پھر ان کے مطابق یہ نسخہ ایک انگریز کو ملا تھا جو 100 سال پہلے اسے عراق سے برمنگھم لے کر آیااور اب اچانک سے کچھ لوگوں کی نظر اس پر پڑی۔ یعنی 100 سال یہ یونیورسٹی میں گمنام رہا ۔۔ حالانکہ اس انگریز کی ڈیوٹی تھی مشرق وسطہ سے قدیم کتب برطانیہ لر کر آئے تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اس وقت کی انتظامیہ نے اس کو ظاہر نہ کیا ہو۔۔ 100 سال تک چھپا ہوا ہو۔۔
بہت سے سوال ابھرتے ہیں
اللہ کرے اس کے پیچھے کوئی سازش نہ ہو ۔۔ آج کل یورپ کی جعلی چمک دھمک کو قرآن کریم حقانیت سے بہت خطرہ درپیش ہے۔۔۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
ہاں جی اب یہ وقت بھی اآگیا ہے کہ اب ہمیں بی بی سی کے محقق ہمارے قرآن کے بارے میں ہمیں بتائیں گے
ویسے انتظار کریں فوری تبصرہ صرف گمان کے تحت ہی کیا جا سکتا ہے سو وہ ہم سب کر رہے ہیں جب تک اس کی نقول ہمارے معتبر اسلامی اداروں تک نہ پہنچ جائیں اور وہ ہمیں حتمی طور پر کچھ نہ بتائیں تو السکوت افضل من الکلام
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
عفيفه سعد بخارى‎ shared ‎مفتی نوید‎'s post.
8 hrs ·
Share with friends and family members



مفتی نوید
اٹینشن ۔۔!!
======
برمنگھم یونیورسٹی سے ملنے والا قرآن کریم جعلی ہے، کفار کی سازش ہے، وہ قرآن موجودہ قرآن سے تھوڑا مختلف ہے، احتیاط کریں یہ قرآن کو متنازعہ بنانے کی سازش کا ابتدائی مرحلہ ہے ۔۔۔!!

(واللہ اعلم بالصواب)
مفتی نوید صاحب نے بہت جلد بازی کر دی ہے کوئی فیصلہ کرنے میں
 
Top