• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

برمنگھم یونیورسٹی سے ’قدیم ترین‘ قرآنی نسخہ برآمد

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
کیا برطانیہ میں دریافت ہونے والا قرآن کا قدیم نسخہ نبی کریم ﷺ کی زندگی کے دوران لکھا گیا؟ سعودی سکالرز نے چونکا دینے والی بات بتا دی

27 جولائی 2015

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی میں قرآن مجید کے قدیم ترین نسخے کی دریافت کے دعوے پر سعودی علماء نے سوالات اٹھا دئیے ہیں اور نامور علماء اور دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانوی یونیورسٹی کا دعویٰ مشکوک ہے۔

برمنگھم یونیورسٹی کے محققین نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ یونیورسٹی کی لائبریری میں ملنے واے نسخے کی کاربن ڈیٹنگ ٹیکنالوجی سے تحقیق کی گئی ہے جس کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ اسے 568 سے 645 عیسوی کے دور میں لکھا گیا۔ اس دعوے کے مطابق یہ قرآن مجید کا قدیم ترین نسخہ ہے اور عین ممکن ہے کہ اسے کسی صحابیؓ نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں تحریر کیا ہو۔

نیوز سائٹ arabianbusiness.com کے مطابق سعودی سکالر عبدالستار الحلوجی کا کہنا تھا کہ برطانوی یونیورسٹی کو اس پرت (جو کہ قدیم دور میں تحریر کے لئے استعمال ہونے والی کوئی کھال بتائی گئی ہے) کی تحقیق نہیں کرنی چاہیے تھی کہ جس پر قرآن مجید کو لکھا گیا بلکہ اس روشنائی کی تحقیق کرنی چاہیے تھی کہ جس کے ساتھ پرت پر تحریر لکھی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ جس پرت پر تحریر لکھی گئی وہ واقعی بہت قدیم ہو لیکن اس پر تحریر بعد کے دور میں لکھی گئی ہو۔

ماہر آثار قدیمہ عدنان الشریف کا کہنا ہے کہ برطانوی یونیورسٹی کا دعویٰ درست نہیں کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کے دور میں ابواب کو علیحدہ کرنے کیلئے سرخ روشنائی کا استعمال نہیں کیا جاتا تھا، اور نہ ہی سورتوں کے آغاز میں سرخ روشنائی سے بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا جاتا تھا، جبکہ اس نسخے میں ابواب کی ترتیب بھی بتائے گئے دور سے مختلف ہے۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ اس نسخے کا تعلق حضرت عثمانؓ بن عفان کے دور سے ہوسکتا ہے جو کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے کئی سال بعد خلیفہ بنے۔

سعودی سکالرز کے مطابق برمنگھم یونیورسٹی کی لائبریری میں دریافت ہونے والے نسخے کے متعلق بہت سے ایسے شواہد موجود ہیں کہ جو ظاہر کرتے ہیں کہ اس کا تعلق حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ کے دور سے نہیں ہے۔

 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میں نے کہا نا کہ اس قرآن کی کچھ نقول عالم اسلام کے محققین کے پاس پہچنے دیں یہ تو ابتدائی سوالات ہیں پھر دیکھیے گا کہ عالم مغرب اس اعلان سے چاہتا کیا ہے
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
اسلام کے خلاف نئی سازش!
مغربی تاریخ دانوں نے برطانیہ میں دریافت ہونے والے قرآن پاک کے قدیم نسخے
کے بارے میں ایسا دعویٰ کر دیا جو کوئی بھی مسلمان کسی صورت برداشت نہ کرے
31 اگست 2015
لندن (نیوز ڈیسک) گزشتہ ماہ برطانیہ میں یونیورسٹی آف برمنگھم کی لائبریری میں ملنے والے قرآن مجید کے نسخے کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ مقدس کتاب کا قدیم ترین نسخہ ہے، اور اب کچھ مغربی تاریخ دانوں نے یہ بھی کہنا شروع کر دیا ہے کہ یہ نسخہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے قبل تحریر کیا گیا، جس پر مسلم تاریخ دانوں نے سخت اعتراض کرتے ہوئے اس رائے کو گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔

اس سے پہلے کاربن ڈیٹنگ کی تکنیک کے استعمال سے معلوم کیا گیا کہ دریافت ہونے والے صفحات 1371 سے 1448 سال قدیم ہیں اور یہ خیال بھی ظاہر کیا گیا تھا کہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تحریر کیا گیا۔ اب کچھ مغربی تاریخ دانوں نے انتہائی متنازعہ دعویٰ کرتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ اس نسخہ کا تعلق اسلام سے قبل کے دور سے ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ یہ کتاب ظہور اسلام سے قبل بھی دنیا میں موجود تھی۔

مغربی تاریخ دان برمنگھم میں دریافت ہونے والے نسخے کا تعلق 568 سے 645 عیسوی کے دور سے بتا رہے ہیں
جبکہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا دور تقریباً 570 سے 632 عیسوی کے درمیان ہے۔
ان خیالات کا اظہار تاریخ دان ٹام ہولانڈ اور کیتھ سمال نے جریدے ’ٹائم‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

دوسری جانب مسلم مؤرخین نے اس رائے سے شدید اختلاف کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اسلامی سکالرز کے مطابق تمام تاریخی شواہد ثابت کرتے ہیں کہ قرآن مجید کا ظہور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں انہی کے ذریعے ہوا اور ان سے پہلے دنیا میں قرآن مجید کی موجودگی کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔

لندن میں سکول آف اورئنٹیل اینڈ افریقن سٹڈیز کے استاد مصطفی شاہ نے جریدے کو بتایا کہ حالیہ دریافت بھی قرآن مجید کے ظہور کے بارے میں تاریخی روایات کی تصدیق کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید کا پہلا مکمل تحریری نسخہ خلیفہ سوئم حضرت عثمان غنیؓ کے دور اور 650 عیسوی سے پہلے موجود نہ تھا۔
یونیورسٹی آف برمنگھم کے پروفیسر نادر ڈنشا کا کہنا تھا کہ کاربن ڈیٹنگ ظاہر کرتی ہے کہ یہ نسخہ جس چرم پر تحریر کیا گیا ہے اس کا تعلق پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے یا کچھ بعد کے دور سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست نہیں کہ یہ نسخہ قبل از اسلام کے دور سے تعلق رکھتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ تاریخی مطالعہ اور تحقیقات واضح کرتی ہیں کہ قرآن مجید کا ایک ایک حرف آج بھی وہی ہے جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے چودہ صدیاں قبل کے مسلمانوں تک پہنچا۔

روزنامہ پاکستان
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اسلام کے خلاف نئی سازش!
مغربی تاریخ دانوں نے برطانیہ میں دریافت ہونے والے قرآن پاک کے قدیم نسخے
کے بارے میں ایسا دعویٰ کر دیا جو کوئی بھی مسلمان کسی صورت برداشت نہ کرے
31 اگست 2015
لندن (نیوز ڈیسک) گزشتہ ماہ برطانیہ میں یونیورسٹی آف برمنگھم کی لائبریری میں ملنے والے قرآن مجید کے نسخے کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ مقدس کتاب کا قدیم ترین نسخہ ہے، اور اب کچھ مغربی تاریخ دانوں نے یہ بھی کہنا شروع کر دیا ہے کہ یہ نسخہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے قبل تحریر کیا گیا، جس پر مسلم تاریخ دانوں نے سخت اعتراض کرتے ہوئے اس رائے کو گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔

اس سے پہلے کاربن ڈیٹنگ کی تکنیک کے استعمال سے معلوم کیا گیا کہ دریافت ہونے والے صفحات 1371 سے 1448 سال قدیم ہیں اور یہ خیال بھی ظاہر کیا گیا تھا کہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تحریر کیا گیا۔ اب کچھ مغربی تاریخ دانوں نے انتہائی متنازعہ دعویٰ کرتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ اس نسخہ کا تعلق اسلام سے قبل کے دور سے ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ یہ کتاب ظہور اسلام سے قبل بھی دنیا میں موجود تھی۔

مغربی تاریخ دان برمنگھم میں دریافت ہونے والے نسخے کا تعلق 568 سے 645 عیسوی کے دور سے بتا رہے ہیں
جبکہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا دور تقریباً 570 سے 632 عیسوی کے درمیان ہے۔
ان خیالات کا اظہار تاریخ دان ٹام ہولانڈ اور کیتھ سمال نے جریدے ’ٹائم‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

دوسری جانب مسلم مؤرخین نے اس رائے سے شدید اختلاف کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اسلامی سکالرز کے مطابق تمام تاریخی شواہد ثابت کرتے ہیں کہ قرآن مجید کا ظہور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں انہی کے ذریعے ہوا اور ان سے پہلے دنیا میں قرآن مجید کی موجودگی کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔

لندن میں سکول آف اورئنٹیل اینڈ افریقن سٹڈیز کے استاد مصطفی شاہ نے جریدے کو بتایا کہ حالیہ دریافت بھی قرآن مجید کے ظہور کے بارے میں تاریخی روایات کی تصدیق کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید کا پہلا مکمل تحریری نسخہ خلیفہ سوئم حضرت عثمان غنیؓ کے دور اور 650 عیسوی سے پہلے موجود نہ تھا۔
یونیورسٹی آف برمنگھم کے پروفیسر نادر ڈنشا کا کہنا تھا کہ کاربن ڈیٹنگ ظاہر کرتی ہے کہ یہ نسخہ جس چرم پر تحریر کیا گیا ہے اس کا تعلق پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے یا کچھ بعد کے دور سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست نہیں کہ یہ نسخہ قبل از اسلام کے دور سے تعلق رکھتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ تاریخی مطالعہ اور تحقیقات واضح کرتی ہیں کہ قرآن مجید کا ایک ایک حرف آج بھی وہی ہے جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے چودہ صدیاں قبل کے مسلمانوں تک پہنچا۔

روزنامہ پاکستان
ابتدائے عشق ہے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا اور یہ دیکھیے گا کہ اس معاملہ کا مشرق وسطی سے کیا تعلق جڑتا ہے ۔ کچھ انتظار کریں
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
اسلام کے خلاف نئی سازش!
مغربی تاریخ دانوں نے برطانیہ میں دریافت ہونے والے قرآن پاک کے قدیم نسخے
کے بارے میں ایسا دعویٰ کر دیا جو کوئی بھی مسلمان کسی صورت برداشت نہ کرے
31 اگست 2015
لندن (نیوز ڈیسک) گزشتہ ماہ برطانیہ میں یونیورسٹی آف برمنگھم کی لائبریری میں ملنے والے قرآن مجید کے نسخے کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ مقدس کتاب کا قدیم ترین نسخہ ہے، اور اب کچھ مغربی تاریخ دانوں نے یہ بھی کہنا شروع کر دیا ہے کہ یہ نسخہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے قبل تحریر کیا گیا، جس پر مسلم تاریخ دانوں نے سخت اعتراض کرتے ہوئے اس رائے کو گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔

اس سے پہلے کاربن ڈیٹنگ کی تکنیک کے استعمال سے معلوم کیا گیا کہ دریافت ہونے والے صفحات 1371 سے 1448 سال قدیم ہیں اور یہ خیال بھی ظاہر کیا گیا تھا کہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تحریر کیا گیا۔ اب کچھ مغربی تاریخ دانوں نے انتہائی متنازعہ دعویٰ کرتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ اس نسخہ کا تعلق اسلام سے قبل کے دور سے ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ یہ کتاب ظہور اسلام سے قبل بھی دنیا میں موجود تھی۔

مغربی تاریخ دان برمنگھم میں دریافت ہونے والے نسخے کا تعلق 568 سے 645 عیسوی کے دور سے بتا رہے ہیں
جبکہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا دور تقریباً 570 سے 632 عیسوی کے درمیان ہے۔
ان خیالات کا اظہار تاریخ دان ٹام ہولانڈ اور کیتھ سمال نے جریدے ’ٹائم‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

دوسری جانب مسلم مؤرخین نے اس رائے سے شدید اختلاف کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اسلامی سکالرز کے مطابق تمام تاریخی شواہد ثابت کرتے ہیں کہ قرآن مجید کا ظہور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں انہی کے ذریعے ہوا اور ان سے پہلے دنیا میں قرآن مجید کی موجودگی کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔

لندن میں سکول آف اورئنٹیل اینڈ افریقن سٹڈیز کے استاد مصطفی شاہ نے جریدے کو بتایا کہ حالیہ دریافت بھی قرآن مجید کے ظہور کے بارے میں تاریخی روایات کی تصدیق کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید کا پہلا مکمل تحریری نسخہ خلیفہ سوئم حضرت عثمان غنیؓ کے دور اور 650 عیسوی سے پہلے موجود نہ تھا۔
یونیورسٹی آف برمنگھم کے پروفیسر نادر ڈنشا کا کہنا تھا کہ کاربن ڈیٹنگ ظاہر کرتی ہے کہ یہ نسخہ جس چرم پر تحریر کیا گیا ہے اس کا تعلق پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے یا کچھ بعد کے دور سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست نہیں کہ یہ نسخہ قبل از اسلام کے دور سے تعلق رکھتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ تاریخی مطالعہ اور تحقیقات واضح کرتی ہیں کہ قرآن مجید کا ایک ایک حرف آج بھی وہی ہے جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے چودہ صدیاں قبل کے مسلمانوں تک پہنچا۔

روزنامہ پاکستان
اسی خدشے کا اظہار میں نے اپنی ایک پوسٹ میں یہاں کیا تھا۔
 
Top