محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
بھائی! اگر آپ کو سمجھ نہ آیا تو کیا آیا پھر؟محترم بھائی جزاک اللہ خیرا
ویسے آپس کی بات ہے مجھے بریلویت پر جامع تبصرہ اس میں سمجھ نہیں آیا (ابتسامہ)
جزاک اللہ محترم بھائی میرا مطلب یہ نہیں تھا کہ الفاظ کی سمجھ نہیں آئی بلکہ ان الفاظ میں واضح طور پر بریلویوں کا رد نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ واضح تو قرآنی آیات مل جاتی ہیںبھائی! اگر آپ کو سمجھ نہ آیا تو کیا آیا پھر؟
عبدہ بھائی کی مصروفیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ابتسامہجزاک اللہ محترم بھائی میرا مطلب یہ نہیں تھا کہ الفاظ کی سمجھ نہیں آئی بلکہ ان الفاظ میں واضح طور پر بریلویوں کا رد نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ واضح تو قرآنی آیات مل جاتی ہیں
اصل میں علامہ اقبال کی ذات کی ہی مجھے صحیح طور پر سمجھ نہیں آئی کہ انکا اصل موقف کیا تھا کیونکہ انکے کلام میں کثرت سے مولانا رومی کے خیالات پائے جاتے ہیں کیونکہ وہ انکو استاد سمجھتا ہے
مولانا رومی کے خیالات کے بارے ابھی محترم بھائی کنعان کا یہ دھاگہ نظر سے گزرا ہے جس پر فرصت سے لکھوں گا ان شاءاللہ
علامہ اقبال ایک شاعر تھے ان کے کلام میں رطب و یابس سب کچھ ملے گا۔ توحید بھی اور صوفیت بھی۔ اسلام بھی اور اشتراکیت بھی۔۔۔۔اپنی پیدائش کے عمل کو کوئی دیکھ تو نہیں سکتا- اس بارے میں خبر پر ہی انحصار کرنا پڑتا ہے۔ میں کب اور کہاں پیدا ہوا؟ میری معلومات میرے والد کی ایک تحریرپر مبنی ہیں جس سے ظاہر ہے کہ میں 5 اکتوبر 1924 کی شب 9 بجکر 30 منٹ پر سیالکوٹ شہر میں پیدا ہوا۔اتنی تفصیل کے ساتھ اپنی تاریخ ولادت تحریر کرنے کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ میرے والد کے ایک ہندو دوست راجہ سر نریندر ناتھ نے انہیں میری جنم پتری بنوانے کی صلاح دی اور اس سلسلہ میں اپنی خدمات پیش کیں کیونکہ وہ خود بھی جوتش یا ستارہ شناسی کے علم میں دلچسپی رکھتے تھے شاید اسی پس منظر میں میرے والد نے میری ولادت کی تاریخ کے ساتھ صیح وقت کی تفصیل بھی انہیں مہیا کر دی۔ راجہ صاحب نے نہ صرف اپنا تخمینہ لگایا بلکہ ان کی وساطت سے میری جنم پتری میسور کے ایک معروف منجم (جوتشی) بی-آرسر ینوسیہ نے ترتیب دی۔ یہ زائچہ 25 مارچ 1928 ء کو مکمل ہوا جبکہ میری عمر ساڑھے تین برس تھی۔
------
------------------
------------------------
مثلا سرنیواسیہ کے تحریر کردہ میرے زائچے پر راجہ نریندر ناتھ میرے والد کو لکھتے ہیں: "مجھے قطعا تعجب نہ ہو گا کہ اٹھائیس برس گزرنے کے بعد یہ لڑکا انڈیا یا انڈیا سے باہر کسی نہایت اہم محمڈن ریاست کا چیف منسٹر بن جائے۔ نریندر ناتھ 2-اپریل 1928 ء (تحریر انگریزی میں ہے)
اب ملاحظہ کیجئے اخبار دی نیشن بتاریخ 18 جولائی 1993 ءکی خبر : "صدر اسحاق نے جسٹس جاوید کو کئیر ٹیکر پرائم منسٹر بنانے کی تجویز رد کر دی"
-----------------
-----------------------
البتہ ایک اہم سوال ضرور اٹھایا جاسکتا ہے، میرے والد، انسانی خودی کے استحکام کے داعی اور جبریت کے شدید مخالف ہونے کی حیثیت سے، میری جنم پتری بنوانے پر کیسے راضی ہو گئےِ؟
انہوں نے تو فرما رکھا ہے
ستارہ کیا میری تقدیر کی خبر دے گا
وہ خود فراخیء افلاک میںہے خوار و زبوں