کیا آپ منافقین کو بھول گئے اور کیا آپ خوارج کو بھول گئے جبکہ خوارج کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ سےارشاد فرمایا جس کا مفہوم یہ کہ
" ان خارجیوں کی روزہ نمازوں کی کثرت دیکھ کر تم اپنے روزہ نمازوں کو حقیر سمجھوں گے لیکن یہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کے جسم سے نکل جاتا ہے "
یہاں ان خارجیوں کے عمل کی کثرت محبت رسول کی وجہ سے نہیں کیونکہ یہ خارج تو گستاخ رسول ہیں کیونکہ بابائے خوارج عبداللہ ذوالخصیرہ جو کہ قبیلہ بنی تمیم سے تھا اس نے رسول اللہ کی گستاخی کی تھی جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ اس کی نسل سے اس جیسے گستاخ اور ہونگے
اور میں نے کہیں پڑھا ہوا کہ محمد بن عبدالوھاب نجدی التمیمی اور اس گستاخ بابائے خوارج کا ایک ہی قبیلہ ہے اللہ بہتر جانتا ہے
بخاری شریف،کتاب : استتابة المرتدين والمعاندين و قتالهم، باب : قتل الخوارج و الملحدين بعد إقامة الحجة عليهم، 6 / 2540، الرقم : 6532، فضائل القرآن، باب : إثم من رائي بقرائة القرآن أو تاکل به أو فخر به، 4 / 1928، الرقم : 4771، مسلم شریف، کتاب : زکوة، باب : ذکر الخوارج و صفاتهم، 2 / 743، الرقم : 1064،
حضرت ابوسعید خدری اور حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
عنقریب میری امت میں اختلاف اور تفرقہ بازی ہو گی، ایک قوم ایسی ہوگی کہ وہ لوگ گفتار کے اچھے اور کردار کے برے ہوں گے، قرآن پاک پڑھیں گے جو ان کے گلے سے نہیں اترے گا (اور ایک روایت میں ہے کہ تم اپنی نمازوں اور روزوں کو ان کی نمازوں اور روزوں کے مقابلہ میں حقیر سمجھو گے) وہ دین سے ایسے خارج جائیں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے، اور واپس نہیں آئیں گے جب تک تیر کمان میں واپس نہ آ جائے وہ ساری مخلوق میں سب سے برے ہوں گے، خوشخبری ہو اسے جو انہیں قتل کرے اور جسے وہ قتل کریں۔
وہ اﷲ عزوجل کی کتاب کی طرف بلائیں گے لیکن اس کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں ہو گا ان کا قاتل ان کی نسبت اﷲ تعالیٰ کے زیادہ قریب ہو گا، صحابہ کرام نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! ان کی نشانی کیا ہے؟ فرمایا : سر منڈانا۔ ایک روایت میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح فرمایا :
ان کی نشانی سر منڈانا اور ہمیشہ منڈائے رکھنا ہے۔
مسلم شریف، کتاب : زکوة باب : التحريض علي قتل الخوارج، 2 / 748، الرقم : 1066، ابوداود شریف، کتاب : السنة، باب : في قتال الخوارج، 4 / 244، الرقم : 4768،
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک قوم کا ذکر کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں پیدا ہو گی، اس کا ظہور اس وقت ہوگا جب لوگوں میں فرقہ بندی ہو جائے گی۔ ان کی علامت سر منڈانا ہوگی اور
وہ مخلوق میں سب سے بد تر (یا بدترین) ہوں گے اور انہیں
دوجماعتوں میں سے وہ جماعت قتل کرے گی جو حق کے زیادہ قریب ہوگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں کی ایک مثال بیان فرمائی کہ جب آدمی کسی شکار یا نشانہ کو تیر مارتا ہے تو پر کو دیکھتا ہے اس میں کچھ اثر نہیں ہوتا اور تیر کی لکڑی کو دیکھتا ہے اور وہاں بھی اثر نہیں ہوتا، پھر اس حصہ کو دیکھتا ہے جو تیر انداز کی چٹکی میں ہوتا ہے تو وہاں بھی کچھ اثر نہیں پاتا۔
اپر دی گئی خوارج سے متعلق احادیث سے یہ باتیں سامنے آتی ہیں -
١-عنقریب میری امّت میں اختلاف ہو گا - (یہ اختلاف حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ کی شہادت وقت شروع ہوا)-
٢-وہ اﷲ عزوجل کی کتاب کی طرف بلائیں گے لیکن اس کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں ہو گا -(خوارج کا بھی خلیفہ وقت حضرت علی رضی الله عنہ سے یہی مطالبہ تھا کہ آپ کا نہیں بلکہ بے شک حکم الله کا چلے گا- قرآن ہم میں اور آپ میں فیصلہ کرے گا) -
٣-ان کی نشانی سر منڈھانا ہو گی -
٤-وہ اس وقت مخلوق میں سب سے بد تر ہونگے -(تاریخ میں ہے کہ صحابہ کرام کے زمانے میں یہ اس وقت سب سے بد تر مخلوق تھی) -
٥-دوجماعتوں میں سے وہ جماعت قتل کرے گی جو حق کے زیادہ قریب ہوگی (دو جماعتوں سے مراد یعنی حضرت علی رضی الله عنہ کی جماعت اور حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کی جماعت- مورخین کے مطابق اس اختلاف میں حضرت علی رضی الله عنہ کی جماعت نسبتا حق کے زیادہ نزدیک تھی لیکن اس کا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کی جماعت باغی یا فاسقین میں تھی- حدیث نبوی میں دونوں جماعتوں میں سے ایک جماعت کا دوسری جماعت کی نسبت حق سے قریب ترہونا قیاس کیا گیا ہے)-
٥-وہ جماعت جماعت جو خوارج کو قتل کرے گی اس وقت کی بہترین جماعت ہو گی -(تاریخ میں ہے کہ نہروان کے مقام پر حضرت علی رضی الله عنہ نے خوارج کو بے دریغ قتل کیا یہ اور اس وقت کی بہترین جماعت تھی- ان کے بچے کوچے افراد بھی زیادہ دیر منظم نہ رہ سکے - عباسی دور میں انہوں نے کچھ یورشیں کیں لیکن اس کے اواخر میں خوارج قوم صحفہ ہستی سے مٹ گئی)-
نتیجہ :
لہٰذا یہ کہنا کہ محمد بن عبدالوھاب نجدی التمیمی خوارج کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں ایک لغو بیان ہے-
یہ کہنا کہ القاعدہ، داعش ، طالبان ، یا اخوان المسلمین ، حزب الله وغیرہ خارجی ہیں ایک لغو بیان ہے- اس وقت جو ان تحریکوں اور گروہوں کے پیچھے پڑے ہوے ہیں اوران خوارج گردان رہے ہیں اور ان کو قتل کروا رہے ہیں وہ خود دنیا کے بد ترین گروہ ہیں- اور یہود و نصاریٰ کے حواری ہیں- اور ملحد ہیں- جب کہ حدیث میں ہے کہ خوارج کو اس وقت کی بہترین جماعت قتل کرے گی اور یہ جماعت حضرت علی رضی الله انہ کا کی جماعت تھی-
البتہ ایک حدیث میں ہے کہ اس گروہ کے اوصاف رکھنے والے لوگ آخری مرتبہ دجال اکبر کے زمانے میں نکلیں گے- اور ابھی دجال اکبر کا زمانہ شروع نہیں ہوا-