وقار عظیم
مبتدی
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 41
- ری ایکشن اسکور
- 28
- پوائنٹ
- 28
بریلوی انبیا کے اختیارات کے سلسلے میں ایک دلیل دیتے ہیں
سورہ آل عمران
وَرَسُوْلًا اِلٰى بَنِىْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ ڏ اَنِّىْ قَدْ جِئْتُكُمْ بِاٰيَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ ۙ اَنِّىْٓ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّيْنِ كَهَيْــــَٔــةِ الطَّيْرِ فَاَنْفُخُ فِيْهِ فَيَكُوْنُ طَيْرًۢ ا بِاِذْنِ اللّٰهِ ۚ وَاُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَالْاَبْرَصَ وَاُحْىِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّٰهِ ۚ وَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَاْكُلُوْنَ وَمَا تَدَّخِرُوْنَ ۙفِيْ بُيُوْتِكُمْ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ 49ۚ
اور (عیسی) بنی اسرائیل کی طرف سے پیغمبر (ہو کر جائیں گے اور کہیں گے) میں تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں وہ یہ کہ تمہارے سامنے مٹی کی مورت بہ شکل پرندہ بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے (سچ مچ) جانور ہوجاتا ہے اور اندھے اور ابرص کو تندرست کر دیتا ہوں اور اللہ کے حکم سے مردے میں جان دیتا ہوں اور جو کچھ تم کھا کر آتے ہو اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو سب تم کو بتا دیتا ہوں اگر تم صاحب ایمان ہو تو ان باتوں میں تمہارے لئے (قدرت) اللہ کی نشانی ہے
اور اس آیت کو اپنی طرف سے حجت بناتے ہیں انبیا کے اختیارات پر۔ لیکن ایک عجیب بات ہے یہ لوگ آدھی آیت پر تو ایمان لے آئے جو ان کی مرضی کی ہوتی اور باقی آیت پر ایمان نہیں رکھتے۔ یہ سب کچھ ذاتی عطائی کے اپنے فارمولے کو سچا ثابت کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ نبی کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ نے معجزہ دکھا دیا اس کو ان لوگوں نے مان لیا لیکن اس آیت کے آخری لفظ ان کے حلق میں پھنس گے۔ کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی قدرت اور طاقت کا ذکر ہے۔ ایسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا
وَاِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَحْدَهُ اشْمَاَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ ۚ وَاِذَا ذُكِرَ الَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِهٖٓ اِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُوْنَ 45
اور جب تنہا اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل منقبض ہو جاتے ہیں اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو خوش ہوجاتے ہیں
اس آیت کا مقصد بہت واضع ہے اور اگر کسی کو شک ہو تو اس کو آزما کر بھی دیکھ لے۔ عیسیائیوں کے سامنے اللہ کا ذکر کرو گے تو سنی ان سنی کر دیں گے۔ بریلویوں کے سامنے اللہ کی طاقت اس کی واحدنیت کا ذکر کرو گے تو بھی اسی طرح سنی ان سنی کر دے گا۔ لیکن اس کے برعکس عیسائیوں کے سامنے عیسیٰ علیہ سلام کے معجزوں کا ذکر شروع کر دو گے تو آنکھ نہیں جھپکے گا اور یہی حال بریلویوں کا ہے ان کے سامنے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یا ان کے ولیوں کا تذکرہ ان کے معجزات و کرامت کا ذکر شروع کر دو ان کی خوشی کا کوئی حال نہیں ہوتا۔
یہ عیسیٰ علیہ سلام کے وہ معجزات ہیں جن کو دیکھ کر عیسائیوں نے عیسیٰ علیہ سلام کو اللہ کا بیٹا قرار دیا اور شرک کر بیٹھے۔ آج بھی عیسائی حضرات اس بات کو دلیل بناتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اس طرح کے معجزے نہیں تھے تو کونسا نبی زیادہ طاقت ور ہوا۔ وغیرہ وغیرہ ۔ یہ سب غلو کا نتیجہ تھا جس نے ان کو شرک کے رستے پر لا کر کھڑا کر دیا۔ لیکن بریلوی اس دوڑ پیچھے نہیں رہے انہوں نے بھی وہی کام کیا ایک فارمولا بنایا ذاتی اور عطائی کا تاکہ کسی کو پتہ بھی نہ چلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ کے اختیارات میں شریک بھی کر دیا جائے۔ لیکن جب انسان اللہ کے شریک مقرر کرتا ہے تو
خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰي قُلُوْبِهِمْ وَعَلٰي سَمْعِهِمْ ۭ وَعَلٰٓي اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ وَّلَھُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ Ċۧ
اللہ نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا رکھی ہے، اور ان کی آنکھوں پر پردہ (پڑا ہوا) ہے، اور انکے لئے بڑا عذاب (تیار) ہے
معجزات اور کرامت صرف اللہ کے اختیار میں ہیں
آیت نمبرا سورہ آل عمران
وَرَسُوْلًا اِلٰى بَنِىْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ ڏ اَنِّىْ قَدْ جِئْتُكُمْ بِاٰيَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ ۙ اَنِّىْٓ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّيْنِ كَهَيْــــَٔــةِ الطَّيْرِ فَاَنْفُخُ فِيْهِ فَيَكُوْنُ طَيْرًۢ ا بِاِذْنِ اللّٰهِ ۚ وَاُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَالْاَبْرَصَ وَاُحْىِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّٰهِ ۚ وَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَاْكُلُوْنَ وَمَا تَدَّخِرُوْنَ ۙفِيْ بُيُوْتِكُمْ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ 49ۚ
اور (عیسی) بنی اسرائیل کی طرف سے پیغمبر (ہو کر جائیں گے اور کہیں گے) میں تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں وہ یہ کہ تمہارے سامنے مٹی کی مورت بہ شکل پرندہ بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے (سچ مچ) جانور ہوجاتا ہے اور اندھے اور ابرص کو تندرست کر دیتا ہوں اور اللہ کے حکم سے مردے میں جان دیتا ہوں اور جو کچھ تم کھا کر آتے ہو اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو سب تم کو بتا دیتا ہوں اگر تم صاحب ایمان ہو تو ان باتوں میں تمہارے لئے (قدرت) اللہ کی نشانی ہے
آیت نمبر 2 سورہ الانعام
وَاِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ اِعْرَاضُهُمْ فَاِنِ اسْتَطَعْتَ اَنْ تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الْاَرْضِ اَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاۗءِ فَتَاْتِيَهُمْ بِاٰيَةٍ ۭ وَلَوْ شَاۗءَ اللّٰهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَي الْهُدٰي فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْجٰهِلِيْنَ 35
اور اگر ان کی روگردانی تم پر شاق گزرتی ہے تو اگر طاقت ہو تو زمین میں کوئی سُرنگ ڈھونڈھ نکالو یا آسمان میں سیڑھی (تلاش کرو) پھر ان کے پاس کوئی معجزہ لاؤ۔ اور اگر اللہ چاہتا تو سب کو ہدایت پر جمع کر دیتا۔ پس تم ہرگز نادانوں میں نہ ہونا۔
آیت نمبر 3 سورہ الانعام
وَقَالُوْا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ اٰيَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ ۭ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ قَادِرٌ عَلٰٓي اَنْ يُّنَزِّلَ اٰيَةً وَّلٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ 37
اور کہتے ہیں کہ ان پر ان کے پروردگار کے پاس کے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی؟ کہہ دو کہ اللہ نشانی اتار نے پر قادر ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
آیت نمبر 4 سورہ الانعام
وَاَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ لَىِٕنْ جَاۗءَتْهُمْ اٰيَةٌ لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا ۭ قُلْ اِنَّمَا الْاٰيٰتُ عِنْدَ اللّٰهِ وَمَا يُشْعِرُكُمْ ۙ اَنَّهَآ اِذَا جَاۗءَتْ لَا يُؤْمِنُوْنَ ١٠٩
اور یہ لوگ اللہ کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئے تو وہ اس پر ضرور ایمان لے آئیں کہہ دو کہ نشانیاں تو سب اللہ ہی کے پاس ہیں ۔ اور (مومنو!) تمہیں کیا معلوم ہے (یہ تو ایسے بد بخت ہیں کہ انکے پاس) نشانیاں آبھی جائیں تب بھی ایمان نہ لائیں
آیت نمبر 5 سورہ الرعد
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ اَزْوَاجًا وَّذُرِّيَّةً ۭ وَمَا كَانَ لِرَسُوْلٍ اَنْ يَّاْتِيَ بِاٰيَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ ۭ لِكُلِّ اَجَلٍ كِتَابٌ 38
اور (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) ہم نے تم سے پہلے بھی پیغمبر بھیجے تھے اور ان کو بیبیاں اور اولاد بھی دی تھی۔ اور کسی پیغمبر کے اخیتار کی بات نہ تھی کہ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی نشانی لائے۔ ہر (حکم) قضاُ (کتاب میں) مرقوم ہے۔
سورہ آل عمران
وَرَسُوْلًا اِلٰى بَنِىْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ ڏ اَنِّىْ قَدْ جِئْتُكُمْ بِاٰيَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ ۙ اَنِّىْٓ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّيْنِ كَهَيْــــَٔــةِ الطَّيْرِ فَاَنْفُخُ فِيْهِ فَيَكُوْنُ طَيْرًۢ ا بِاِذْنِ اللّٰهِ ۚ وَاُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَالْاَبْرَصَ وَاُحْىِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّٰهِ ۚ وَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَاْكُلُوْنَ وَمَا تَدَّخِرُوْنَ ۙفِيْ بُيُوْتِكُمْ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ 49ۚ
اور (عیسی) بنی اسرائیل کی طرف سے پیغمبر (ہو کر جائیں گے اور کہیں گے) میں تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں وہ یہ کہ تمہارے سامنے مٹی کی مورت بہ شکل پرندہ بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے (سچ مچ) جانور ہوجاتا ہے اور اندھے اور ابرص کو تندرست کر دیتا ہوں اور اللہ کے حکم سے مردے میں جان دیتا ہوں اور جو کچھ تم کھا کر آتے ہو اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو سب تم کو بتا دیتا ہوں اگر تم صاحب ایمان ہو تو ان باتوں میں تمہارے لئے (قدرت) اللہ کی نشانی ہے
اور اس آیت کو اپنی طرف سے حجت بناتے ہیں انبیا کے اختیارات پر۔ لیکن ایک عجیب بات ہے یہ لوگ آدھی آیت پر تو ایمان لے آئے جو ان کی مرضی کی ہوتی اور باقی آیت پر ایمان نہیں رکھتے۔ یہ سب کچھ ذاتی عطائی کے اپنے فارمولے کو سچا ثابت کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ نبی کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ نے معجزہ دکھا دیا اس کو ان لوگوں نے مان لیا لیکن اس آیت کے آخری لفظ ان کے حلق میں پھنس گے۔ کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی قدرت اور طاقت کا ذکر ہے۔ ایسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا
وَاِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَحْدَهُ اشْمَاَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ ۚ وَاِذَا ذُكِرَ الَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِهٖٓ اِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُوْنَ 45
اور جب تنہا اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل منقبض ہو جاتے ہیں اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو خوش ہوجاتے ہیں
اس آیت کا مقصد بہت واضع ہے اور اگر کسی کو شک ہو تو اس کو آزما کر بھی دیکھ لے۔ عیسیائیوں کے سامنے اللہ کا ذکر کرو گے تو سنی ان سنی کر دیں گے۔ بریلویوں کے سامنے اللہ کی طاقت اس کی واحدنیت کا ذکر کرو گے تو بھی اسی طرح سنی ان سنی کر دے گا۔ لیکن اس کے برعکس عیسائیوں کے سامنے عیسیٰ علیہ سلام کے معجزوں کا ذکر شروع کر دو گے تو آنکھ نہیں جھپکے گا اور یہی حال بریلویوں کا ہے ان کے سامنے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یا ان کے ولیوں کا تذکرہ ان کے معجزات و کرامت کا ذکر شروع کر دو ان کی خوشی کا کوئی حال نہیں ہوتا۔
یہ عیسیٰ علیہ سلام کے وہ معجزات ہیں جن کو دیکھ کر عیسائیوں نے عیسیٰ علیہ سلام کو اللہ کا بیٹا قرار دیا اور شرک کر بیٹھے۔ آج بھی عیسائی حضرات اس بات کو دلیل بناتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اس طرح کے معجزے نہیں تھے تو کونسا نبی زیادہ طاقت ور ہوا۔ وغیرہ وغیرہ ۔ یہ سب غلو کا نتیجہ تھا جس نے ان کو شرک کے رستے پر لا کر کھڑا کر دیا۔ لیکن بریلوی اس دوڑ پیچھے نہیں رہے انہوں نے بھی وہی کام کیا ایک فارمولا بنایا ذاتی اور عطائی کا تاکہ کسی کو پتہ بھی نہ چلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ کے اختیارات میں شریک بھی کر دیا جائے۔ لیکن جب انسان اللہ کے شریک مقرر کرتا ہے تو
خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰي قُلُوْبِهِمْ وَعَلٰي سَمْعِهِمْ ۭ وَعَلٰٓي اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ وَّلَھُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ Ċۧ
اللہ نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا رکھی ہے، اور ان کی آنکھوں پر پردہ (پڑا ہوا) ہے، اور انکے لئے بڑا عذاب (تیار) ہے
معجزات اور کرامت صرف اللہ کے اختیار میں ہیں
آیت نمبرا سورہ آل عمران
وَرَسُوْلًا اِلٰى بَنِىْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ ڏ اَنِّىْ قَدْ جِئْتُكُمْ بِاٰيَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ ۙ اَنِّىْٓ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّيْنِ كَهَيْــــَٔــةِ الطَّيْرِ فَاَنْفُخُ فِيْهِ فَيَكُوْنُ طَيْرًۢ ا بِاِذْنِ اللّٰهِ ۚ وَاُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَالْاَبْرَصَ وَاُحْىِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّٰهِ ۚ وَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَاْكُلُوْنَ وَمَا تَدَّخِرُوْنَ ۙفِيْ بُيُوْتِكُمْ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ 49ۚ
اور (عیسی) بنی اسرائیل کی طرف سے پیغمبر (ہو کر جائیں گے اور کہیں گے) میں تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں وہ یہ کہ تمہارے سامنے مٹی کی مورت بہ شکل پرندہ بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے (سچ مچ) جانور ہوجاتا ہے اور اندھے اور ابرص کو تندرست کر دیتا ہوں اور اللہ کے حکم سے مردے میں جان دیتا ہوں اور جو کچھ تم کھا کر آتے ہو اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو سب تم کو بتا دیتا ہوں اگر تم صاحب ایمان ہو تو ان باتوں میں تمہارے لئے (قدرت) اللہ کی نشانی ہے
آیت نمبر 2 سورہ الانعام
وَاِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ اِعْرَاضُهُمْ فَاِنِ اسْتَطَعْتَ اَنْ تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الْاَرْضِ اَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاۗءِ فَتَاْتِيَهُمْ بِاٰيَةٍ ۭ وَلَوْ شَاۗءَ اللّٰهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَي الْهُدٰي فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْجٰهِلِيْنَ 35
اور اگر ان کی روگردانی تم پر شاق گزرتی ہے تو اگر طاقت ہو تو زمین میں کوئی سُرنگ ڈھونڈھ نکالو یا آسمان میں سیڑھی (تلاش کرو) پھر ان کے پاس کوئی معجزہ لاؤ۔ اور اگر اللہ چاہتا تو سب کو ہدایت پر جمع کر دیتا۔ پس تم ہرگز نادانوں میں نہ ہونا۔
آیت نمبر 3 سورہ الانعام
وَقَالُوْا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ اٰيَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ ۭ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ قَادِرٌ عَلٰٓي اَنْ يُّنَزِّلَ اٰيَةً وَّلٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ 37
اور کہتے ہیں کہ ان پر ان کے پروردگار کے پاس کے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی؟ کہہ دو کہ اللہ نشانی اتار نے پر قادر ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
آیت نمبر 4 سورہ الانعام
وَاَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ لَىِٕنْ جَاۗءَتْهُمْ اٰيَةٌ لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا ۭ قُلْ اِنَّمَا الْاٰيٰتُ عِنْدَ اللّٰهِ وَمَا يُشْعِرُكُمْ ۙ اَنَّهَآ اِذَا جَاۗءَتْ لَا يُؤْمِنُوْنَ ١٠٩
اور یہ لوگ اللہ کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئے تو وہ اس پر ضرور ایمان لے آئیں کہہ دو کہ نشانیاں تو سب اللہ ہی کے پاس ہیں ۔ اور (مومنو!) تمہیں کیا معلوم ہے (یہ تو ایسے بد بخت ہیں کہ انکے پاس) نشانیاں آبھی جائیں تب بھی ایمان نہ لائیں
آیت نمبر 5 سورہ الرعد
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ اَزْوَاجًا وَّذُرِّيَّةً ۭ وَمَا كَانَ لِرَسُوْلٍ اَنْ يَّاْتِيَ بِاٰيَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ ۭ لِكُلِّ اَجَلٍ كِتَابٌ 38
اور (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) ہم نے تم سے پہلے بھی پیغمبر بھیجے تھے اور ان کو بیبیاں اور اولاد بھی دی تھی۔ اور کسی پیغمبر کے اخیتار کی بات نہ تھی کہ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی نشانی لائے۔ ہر (حکم) قضاُ (کتاب میں) مرقوم ہے۔