بھائی بریلوی وہ سوفٹویر ہے جو ہر روز اپگریڈ ہوتا رہتا ہے، اس سوفٹویر کو بدعت سے سنوارنے کے لئے یہ لوگ دن رات خاک چھانتے رہتے ہیں، ان کی ایک اور خاصیت یہ بھی ہے کہ جتنے منہ اتنی باتیں، ہر شخص خود ہی نام نہاد عالم ہوتا ہے،
انکی بے اقلی پر تو گدھا بھی قربان ہو جائے.
ان کے عالموں کا بھی یہی حال ہے جو جتنا تیز چیخ کر تقریر کرتا ہے وہی سب سے بڑا عالم ہوتا ہے، پھر چاہے اس کے پاس علم کی دولت ہی نہ ہو.
اور جو زیادہ اچھی سُر لگالے۔
میں کافی دیر سوچتا رہا کہ کچھ کہنا چاہئے یا نہیں۔ پھر سوچا کہہ ہی دینا چاہئے کہ خیالات شیئر کرنے سے دوسروں کی اصلاح ہو یا نہ ہو، اپنی اصلاح کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ یہ باتیں سب سے پہلے میں خود کو سنا رہا ہوں اور پھر دیگر ساتھیوں سے مخاطب ہوں۔
میری رائے میں، کسی جماعت یا گروہ کا اس طرح مذاق اڑانا، اگرچہ اس میں کچھ سچائی بھی ہو، کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ فرض کر لیجئے کوئی بریلوی بھائی ان عبارات کو پڑھ لیتا ہے، تو کیا اس سے اس کی اصلاح کی توقع ہوگی یا وہ ہم سے مزید نفرت کرنے لگے گا؟
غیر مقلدین کا جو دیگر فورمز پر مضحکہ اڑایا جاتا ہے، کیا اسے پڑھ کر ہم میں سے کسی کو ہنسی آتی ہے؟
فرض کر لیجئے یہ سب باتیں رد عمل میں بھی کہی گئی ہوں، کیا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختلاف کا یہ طریقہ سکھایا ہے؟
تبلیغی جماعت سے، ان کے لٹریچر، ان کی قیادت اور ان کے طریقہ تبلیغ سے لاکھ اختلافات سہی، لیکن وہ لوگ دوسروں کی فکر کرنا سکھاتے ہیں۔ ایک عام رکن بھی دوسروں کے لئے اپنے دل میں ہمدردی ، ان کی اصلاح اور ان کے لئے خیر کا جذبہ رکھتا ہے، چاہے وہ دوسرا کسی بھی مکتب فکر سے ہو۔
بدقسمتی سے یہ اصلاح کا اور خیر سگالی کا جذبہ ، جو بلاشبہ نبوی تبلیغ کا ایک اہم ستون ہے، ہم میں سے مفقود ہوتا جا رہا ہے۔ دوسروں کا مضحکہ اڑانا، خود سے ذرا سے اختلاف کو برداشت نہ کرسکنا، اپنے مخالفین کے لئے ان کی صحت فکر کی دعائیں کرنے کے بجائے، اسے انا کا مسئلہ بنا کر اس کی عزت نفس کا تیا پانچہ کر ڈالنا، کوئی ایک بات ٹیڑھی کر دے تو اسے دس گنا بڑھا کر جواب دینا، اپنے یا دیگر حضرات کے علم میں اضافے اور تزکیہ کے بجائے، فقط مخاطب کو پچھاڑنے کے لئے لمبے لمبے مناظرے کرنا، نظریات کے بجائے شخصیات کی تردید میں مصروف ہو جانا،،،، یہ چند ایسی خرابیاں ہیں، جو ہم میں سے اکثریت میں پائی جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہی سے دعا ہے کہ ہمیں خرافات سے بچائے اور درست نبوی منہج کی تبلیغ کے لئے نبوی طریقہ تبلیغ کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے، ہم میں صبر و ہمت، برداشت و حوصلہ، اور اپنے فکری مخالفین کے لئے دینی ہمدردی اور خیر سگالی کے جذبات اور ان کی اصلاح کا درد پیدا کر دے۔ آمین یا رب العالمین۔