• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بریلویوں کے غوث الاعظم، بریلوی عدالت میں!

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سکین شدہ عبارت سے مفتی صاحب اور ان کے ہم مسلک بھائیوں پر کوئی الزامی جواب عائد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ وہ چاروں سلاسل صوفیا اور فقہی مذاہب اربعہ کو لغوی معنی میں بدعت کہہ رہے ہیں جیسا کہ انہوں نے معا بعد ریل گاڑی ، ہوائی جہاز، سمندری جہاز،لاوڈ اسپیکر وغیرہ کی مثال دی ہے۔ ایسی بدعات کو تو یہ حضرات جائز سمجھتے ہیں اور اسے ’بدعت حسنہ “ کانام دیتے ہیں۔پس ان کا مقدمہ ہی مختلف ہے وہ ان سلاسل اور مذاہب کو اس معنی میں بدعت نہیں کہہ رہے ہیں جس معنی میں ہم بدعت کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں ہماری بدعت سے مراد شرعی معنی میں ’بدعت‘ ہوتی ہے جو ضلالت وگمراہی ہے۔ کیا مفتی صاحب اس معنی میں چاروں سلاسل اور فقہی مذاہب کو بدعت کہہ رہے ہیں؟ یہ کسی طرح بھی ان کی عبارت یا اس کے سیاق وسباق سے ثابت نہیں ہو رہا ہے۔

میرے خیال میں کسی کا اگر محض رد مقصود ہو تو اس کی عبارات کا تناقض دکھانا چاہیے لیکن اگر رد کے ساتھ اصلاح بھی مقصود ہو تو پھر کتاب وسنت سے ان کے موقف کی حیثیت احسن انداز میں واضح کر دینی چاہیے۔بعض اوقات یو ٹیوب پر ایسی ویڈیوز دیکھ کر وحشت سی ہونے لگتی ہے کہ جب بریلوی ، اہل الحدیث کی عبارتوں ، دیوبندی بریلویوں کی عبارتوں اور اہل الحدیث ان دونوں کی عبارتوں کی بنیاد پر مناظرے کر رہے ہوتے ہیں۔ اشخاص اصل نہیں ہوتے ،فکر اصل شیئ ہوتی ہے لہذا فکر کا رد ہونا چاہیے۔ اشخاص کے رد کو قرآن وسنت میں پسند نہیں کیا گیا ہے۔ قرآن میں یہاں تک ہے کہ کافروں کے معبودان باطلہ کو بھی برا بھلا نہ کہو یہاں برا بھلا کہنے سے مراد ان کی شخصیت کو برا کہنا ہے ورنہ ان معبودان باطلہ سے منسلک کفریہ و شرکیہ فکر کا رد تو مقصود ومطلوب ہے۔

میں سب بھائیوں سے یہی گزارش کروں گا کہ کسی شخصیت کا رد کرنے سے اگرچہ ہمارے جذبات کی تسکین تو ہو جائے گی لیکن شاید دعوت وتبلیغ کا فریضہ ادا نہ ہو سکے گا۔ہمیں اہنے دعوت و تبلیغ کے منہج کو مناظرے ومجادلے کے میدان سے نکال کر اصلاح و موعظت کے میدان میں لانا ہو گا یہاں ہی سے ہماری دعوت یعنی کتاب وسنت کی دعوت کے پھیلنے کا امکانات میں ہزاروں گنا اضافہ ہو گا۔ہم میں سے ہر ایک ’غلطیوں کی اصلاح کا نبوی طریق کار“ نامی کتاب کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سخت لب ولہجہ کہ ابتدا مقلدین کی طرف سے ہوئی ہے لیکن کتاب وسنت کے داعین کو سختی کا جواب سختی کی بجائے نرمی سے دینا چاہیے کیونکہ یہی ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا منہج دعوت ہے۔

آخر میں ایک بات اورکرناچاہوں گا کہ ہمیں دعوت اور مناظرے میں فرق کرنا چاہیے۔ آپ کی 13سالہ مکی دور میں مناظرہ ہمیں کہیں بھی دیکھنے کو نہیں ملتا بلکہ اگر کہیں کسی جاہل اور اجڈ سے واسطہ پڑ جاتا ہے اور وہ کج بحثی پر اتر کر مناظرہ شروع کر دیتا ہے تو آپ کو یہ تلقین کی جاتی ہے ؛
واذا خاطبھم الجاھلون قالوا سلاما
جب جہلا ان سے خطاب کرتے ہیں تو وہ سلام کہہ کے رخصت ہو جاتے ہیں۔

مجھے یہ کہنے میں بھی کسی ملامت کی پرواہ نہیں ہے کہ ہم اپنی دعوت کے پھیلنے میں سب سے بڑی رکاوٹ خود ہیں اور اس کو آج کتاب وسنت کے داعین محسوس کرتے ہیں۔ ہماری دعوت خالص ہے اور سب دعوتوں سے بہتر ہے لیکن ہمارے رویے ، اخلاق، حکمت وفراست نبوی نہیں ہے۔ قرآن نے جہاں اللہ کی طرف دعوت کو بہترین دعوت قرار دیا ہے وہاں یہ بھی کہا ہے کہ ایسا داعی الی اللہ اپنے آپ میں متواضع ہو اور اپنے آپ کو ایک عام مسلمان سمجھتا ہوں۔ اور جبکہ یہ قرآن نازل ہو رہا تھا تو یہ دعوت الی اللہ کس کے لیے تھی؟ ظاہری بات ہے بدترین مشرکین اور کفار اور اہل کتاب کے لیے تھی۔

ومن احسن قولا ممن دعا الی اللہ وعمل صالحا وقال اننی من المسلمین
اور اس سے خوبصورت دعوت کس کی ہوسکتی ہے جو داعی الی اللہ ہولیکن اس کے ساتھ نیک اعمال بھی کرتا ہو اور اپنے آپ کو ایک عام مسلمان قرار دیتا ہو۔

کسی بھائی کو کوئی بات بری لگی ہو تو معذرت خواہ ہوں ۔ ہم سب کی منزل ایک ہے کہ کسی طرح لوگوں کو کتاب وسنت پر جمع کر دیں اگرچہ طریق کار میں اختلاف ہوجاتا ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کے طریق کار پر غور کرنا چاہیے اورایک دوسرے سے سیکھنے کا حوصلہ پیدا کرنا چاہیے۔واللہ اعلم بالصواب
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد بھائی، اس عبارت کے ثبوت کے طور پر جو اسکیننگ لگائی گئی ہے۔ اس سے تو اندازہ ہوتا ہے کہ مفتی صاحب نے دراصل دیوبندی حضرات کے اصول پر ان سلسلوں کو بدعت قرار دیا ہے نا یہ کہ وہ خود ان سلسلوں کو بدعت کہنے میں ہماری حمایت کر رہے ہیں۔ اگر جاء الحق صفحہ 228 کی اسکیننگ مل سکے تو شاید اس سے بات واضح ہو سکے۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!

آپکا فرمانا بالکل درست ہے بریلویوں نے انتہائی مجبوری میں اعتراف کیا ہے کہ یہ سلسلے بالکل بدعت ہیں۔ یہ تو ممکن ہی نہیں کہ بریلوی حضرات اہل حدیث کی تائید کریں یا انکے بدعت کے اصول کو تسلیم کرلیں اگر ایسا ہوتو وہ بدعت سے توبہ نہ کر لیں۔ وہ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ بدعات ایمان اور کلمہ میں شامل ہے اس لئے ان سے چھٹکارا ممکن نہیں۔ وہ تو دیگر ادیان کے مقابلے میں دین محمدی کو بھی بدعت قرار دے سکتے ہیں کیونکہ اس کا وجود بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وجود سے ہے جو کہ پہلے دنیا میں موجود نہیں تھا۔ اور بریلوی اصول کے مطابق ہر وہ چیز بدعت ہے جو کہ نئی ہو بدعت میں دین اور دنیا کی تقسیم ان کے ہاں نہیں ہے۔ جہاں تک بریلوی حوالے سے میرے استدلال کا تعلق ہے تو یہ استدلال اس لئے درست ہے کہ بریلویوں کا باطل فہم یا باطل مراد کسی کے لئے بھی حجت نہیں ہے۔ یہ لوگ تو حق بول کر بھی باطل مراد لیتے ہیں اور قرآن کی ان آیتوں سے اپنے عقائد ثابت کرتے ہیں جو آیات ان کے عقائد کی نفی کرتی ہیں۔ اگر بریلویوں کے فہم اور مراد کی رعایت کی جائے تو ہم قرآن کو بھی ان کی تردید میں پیش نہیں کرسکتے۔

اگر چہ انہوں نے دیوبندیوں کو سمجھانے کے لئے یہ اعتراف کیا ہے اور یہ اصول پیش کیا ہے کہ شریعت اور طریقت کے تمام سلسلے بالکل بدعت ہے۔ لیکن چونکہ یہ اعتراف اور اصول دو ٹوک اور بالکل صحیح ہے اور انہی کے قلم سے نکلا ہے اس لئے ان پر بطور حجت پیش کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس استدلال میں، میں منفرد نہیں ہوں بلکہ محدث وقت حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے بھی اپنی کتاب دین میں تقلید کا مسئلہ میں اس بریلوی حوالے سے یہی مراد لی ہے۔

ہاں اگر ہماری پیش کردہ عبارت ہی میں ہماری تردید ہوتی تو یقیناً آپکا اعتراض بھی درست ہوتا اور ہمارا استدلال بھی باطل ٹہرتا۔ لیکن بریلوی ایک صحیح بات کا اعتراف کرنے کے بعد یا اس سے پہلے کس طرح اپنی باطل تاویلات سے اس کا انکار کرتے ہیں اس کے ہم زمہ دار نہیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
‏جزاکم اللہ خیرا
علوی بھائی!
اللہ تعالیٰ آپ کے علم وعمل میں مزید اضافہ فرمائیں۔
بہت ہی اہم باتوں کی طرف آپ نے توجہ دلائی۔ میں اس سلسلے میں آپ سے مکمل طور پر متفق ہوں۔
آپ کا کہنا بالکل بجا ہے:
میرے خیال میں کسی کا اگر محض رد مقصود ہو تو اس کی عبارات کا تناقض دکھانا چاہیے لیکن اگر رد کے ساتھ اصلاح بھی مقصود ہو تو پھر کتاب وسنت سے ان کے موقف کی حیثیت احسن انداز میں واضح کر دینی چاہیے۔بعض اوقات یو ٹیوب پر ایسی ویڈیوز دیکھ کر وحشت سی ہونے لگتی ہے کہ جب بریلوی ، اہل الحدیث کی عبارتوں ، دیوبندی بریلویوں کی عبارتوں اور اہل الحدیث ان دونوں کی عبارتوں کی بنیاد پر مناظرے کر رہے ہوتے ہیں۔ اشخاص اصل نہیں ہوتے ،فکر اصل شے ہوتی ہے لہذا فکر کا رد ہونا چاہیے۔ اشخاص کے رد کو قرآن وسنت میں پسند نہیں کیا گیا ہے۔
فرمان باری ہے:
﴿ ادع إلى سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة وجادلهم بالتي هي أحسن ﴾ ... سورة طه
‏كہ ’’اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت، اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دیجئے اور اگر مجادلہ بھی کرنا پڑے تو اس طریقے کے ساتھ کریں، جو اچھا ہے۔‘‘
مزید فرمایا: ﴿ ولا تجادلوا أهل الكتاب إلا بالتي هي أحسن ﴾ ... سورة العنكبوت
 
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
33
ری ایکشن اسکور
182
پوائنٹ
58
اس کتاب میں لکھا ہے کہ غنیۃ الطالیبین ان کی کتاب نہیں ہے کیا یہ صحیح ہے یا پھر اس کتاب میں جو آمین بالجہر اور رفع الیدین کے بارے لکھا ہوا ہے اس لیے اس کتاب کی نسبت غوث آعظم کی طرف کے منکر ہیں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
اس کتاب میں لکھا ہے کہ غنیۃ الطالیبین ان کی کتاب نہیں ہے کیا یہ صحیح ہے یا پھر اس کتاب میں جو آمین بالجہر اور رفع الیدین کے بارے لکھا ہوا ہے اس لیے اس کتاب کی نسبت غوث آعظم کی طرف کے منکر ہیں۔
غنیۃ الطالبین کی نسبت شیخ عبدالقادر جیلانی کی طرف بہ اعتراف بریلوی علماء بالکل درست ہے۔ ثبوت کے لئے طالب نور بھائی کی یہ پوسٹ ملاحظہ فرمائیں۔
 
Top