ندیم محمدی
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 29، 2011
- پیغامات
- 347
- ری ایکشن اسکور
- 1,279
- پوائنٹ
- 140
یہاں ہم بریلوی مکتب فکر کے اُن عقائد کا ذکر کریں گے جو صریحاً قرآن و سنت کے خلاف ہیں۔
آداب المریدین
مسلمان مرد خواہ عورت نے دنیاوی اغراض فاسدہ کے لیے نہیں ، بلکہ نیک نیتی سے صرف تبرک کے لیے جب کسی عالم،سنی صحیح العقیدہ،صحیح الاعمال ،(یعنی وہ جس کے اعمال ، احکام شرع کے برخلاف نہ ہوں،یعنی وہ فاسق معلن نہ ہو) بلکہ جامعِ شرائط بیعت ہو کہ بیعت لینےکا شرع و طریقت میں اہل ہو،اُس کے ہاتھ میں دے دیا، تو اب مرید پرلازم ہے:۔
1۔اپنے ارادہ و اختیار سے یکسر باہر ہو کر اپنے آپ کو شیخ مرشد،ہادی برحق،واصلِ بحق کے ہاتھ مین بالکل سپرد کردے کہ شیخ ہادی نائب وخلیفہ ہے محبوبانِ خدا بلکہ محبوبِ خدا(ﷺ)کا۔
2۔اُسے مطلقاً ہر حال میں اپنا حاکم ومالک اور متصرف (تصرف کرنے والا) جانے۔
3۔اس کے چلانے پر راہ سلوک پر چلے،کوئی قدم بغیر اُسکی مرضی کے نہ رکھے۔
4۔اس کے لیے اس کے بعض احکام یا اپنی ذات میں خود اسکے کچھ کام ،اگر اس کے نزدیک صحیح نہ معلوم ہوں،تو انہیں افعال خضر علیہ الصلوۃ السلام کے مثل سمجھے۔اپنی عقل کا قصور جانے،اسکی کسی بات پر دل میں بھی اعتراض نہ لائے،ورنہ فلاح نہ پائے گا۔
5۔اپنی ہر مشکل اس پر پیش کرے۔
6۔زنہار زنہار اسکی مرضی کے خلاف کوئی قدم نہ اٹھائے۔
7۔ ہر آسانی و دشواری ، ہر خوشی و ناگواری میں اس کا حکم سنے اور اطاعت کرے۔
8۔یقین رکھے کہ شیخ کا جو فعل مجھے صحیح معلوم نہیں ہوتا۔شیخ کے پاس اس کی صحت پر قطعی دلیل ہے۔
9۔شیخ کے رو برو لڑائی جھگڑا ۔دنگا فساد،در کنار بلند آواز سے بھی بات نہ کرے کہ ہادیانِ برحق اور واصلانِ بحق کی عزت و تعظیم رسول اللہ ﷺ کی عزت و تعظیم ہے۔
10۔ہر گز ہرگز کوئی ایسا کام نہ کرے جو اُن کی اذیتِ قلبی اور کلفتِ روحانی کا سبب بنے۔
غرض اسکے ہاتھ میں مردہ بدست زندہ ہوکر رہے،یہی بیعتِ سالکین ہے اور یہی مقصودِ مرشدین ہے۔یہی اللہ عزوجل تک پہنچاتی ہے اور یہی بندہ کو واصل حق بناتی ہے۔
از خدا خواہیم توفیقِ ادب
بے ادب محروم ماند از فضلِ رب
(صفحہ نمبر 110-109)
(سنی بہشتی زیور از مفتی محمد خلیل خان قادری الطبع الثالث فروری 2001ء ناشر فرید بک سٹال 38۔اردو بازار لاہور)
جزاک اللہ ندیم بھائی جان آپ نے جو ان پیج فائل اٹیچ کی۔اس میں موجود مضمون کو بھی یہاں پوسٹ کردیا گیا ہے ۔جزاک اللہ بہت عمدہ سلسلہ آپ نے شروع کیا ہے اللہ جزائے خیر دے اور باطل عقیدے سے دور رکھے۔آمین
ُان کے پاس ملائکہ وحی لیکرآتے تھے انہیں معراج بھی ہوتی تھی ان پر کتابیں بھی نازل ہوتی تھیں وغیرہ وغیرہاثنا عشریہ شیعہ کا عقیدہ یہ ہے کہ رسول اکرم ﷺ کی وفات کے بعد اللہ تعالیٰ نے بندوں کی ہدایت کے لیے نبوت کی بجائے امامت کا سلسلہ قائم فرما دیا ہے اور قیامت تک کے لیے بارہ امام نامزد فرما دیے۔اِن اماموں کا درجہ رسول اکرم ﷺ کے برابر اورباقی انبیاء سے افضل ہے ۔اثنا عشریہ شیعہ کے عقیدہ کے مطابق یہ تمام ائمہ صاحب معجزات تھے۔
اثنا عشریہ عقیدہ کے مطابق ا ٓج سے تقریباً پونے بارہ سو سال پہلے ۲۵۵ ھ یا ۲۵۶ھ میں امام غائب مہدی پیدا ہوئے اور اپنے والد کی وفات سے ۱۰ دن پہلے ۴ یا ۵ سال کی عمر میں معجزانہ طور پر غائب ہو گئے اور اب تک زندہ کسی غار میںروپوش ہیں۔کہا جاتا ہے کہ جب امام غائب کے ساتھ اہل بدر جتنے مخلص ساتھی (یعنی ۳۱۳)جمع ہوجاییں گے تو وہ غار سے باہر تشریف لے آہیں گے اور یہی امام غائب ہی وہ امام مہدی ہیں جن کے بارے میں نبی کریمﷺ نے بشارت فرمائی۔حالانکہ نبی کریم ﷺ کا واضح ارشاد ہے کہ اسکا نامحمد بن عبد اللہ ہوگا۔لہذا مسلمانوں کے ہاں امام مہدی کا تصور اُس تصور سے بالکل مختلف ہے جو اہل تشیع کے ہاں پایا جاتا ہے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ ،حضرت حسنؓ ،حضرت حسینؓ ،امام زین العابدینؒ ،امام باقرؒ ،امام جعفر صادقؒ ،امام موسیٰ کاظمؒ ،حضرت علی بن موسیٰ کاظمؒ ،حضرت محمد تقی بن علی ؒ ،حضرت علی بن محمدتقیؒ ،حضرت حسن بن علی عسکریؒ ،حضرت محمد بن حسن ؒ(امام غائب)
مہدی میرے خاندان اور فاطمہؓ کی اولاد میں سے ہوگا۔(ابودائود کتاب الفتن ۳۶۰۳)
دنیا ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ عرب کا بادشاہ ایک ایسا شخص بنے گا جو میرے اہل بیت میں سے ہوگا اور اسکا نام میرے نام جیسا ہوگا۔(ترمذی ابواب الفتن ۱۸۱۸)
امام مہدیؒ کے ساتھی تعداد میں کم ہونگے اور مسجد حرام میں پناہ لیں گے اور ان کے دشمن کو اللہ مقامِ بیداء پر زمین میں دھنسا دے گا ۔اس لشکر ِدشمناں میں سے ایک شخص بچے گا۔(مسلم کتاب الفتن و اشراط الساعۃ)
انکی خلافت کا انتظام ایک ہی رات میں ہوگا۔(ابن ماجہ کتاب الفتن ۳۳۰۰)
(مزید تفصیل کے لیے علاماتِ قیامت کا بیان از محمد اقبال کیلانی پڑھ لیں)امام مہدیؒ کی پیشانی کشادہ اور ناک اونچی ہوگی۔انکا دور خلافت سات سال اور عدل و انصاف کا نمونہ ہوگا۔(ابودائود کتاب الفتن ۳۶۰۴)
آپ کے ظہور کا اجمالی بیان یہ ہے کہ جب قیامت کی علامات صغریٰ واقع ہو چکیں گی،نصاریٰ کا غلبہ ہوگا او ر د نیا میں سب جگہ حرمین شریفین(مکہ معظمہ و مدینہ منورہ)کے علاوہ کفر کا تسلط ہوگاچالیس سال کی عمر میں آپ کا ظہور ہوگا۔آپ کی خلافت تقریباً ۸ سال کی ہوگی۔اسکے بعد آپ کا وصال ہوگا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام آپ کی نمازِ جنازہ پڑھائیں گے۔
دفعتاً غیب سے ایک آواز آئے گی:تمام ابدال بلکہ تمام اولیاء کرام سب جگہ سے سمٹ کر حرمین شریفین کو ہجرت کر جائیں گے کہ صرف وہیں اسلام رہے گا اور ساری دنیا کفرستان ہوجائے گی۔رمضان شریف کا مہینہ ہوگا۔ابدال طواف کعبہ میں مصروف ہونگے۔حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی وہاں موجود ہونگے۔ اولیاء انہیں پہچان کر درخواست بیعت کریں گے۔وہ انکار فرماہیں گے۔