شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی ایک رباعی کا شعر
آنا نکہ زادناس بہیمی جستند بالجۂ انوار قدم پیوستند
فیض قدس از ہمت ایشاں میجو دروازۂ فیض قدس ایشاں ہستند؎
جو لوگ نفس حیوانی کی آلودگیوں سے باہر ہوگئے وہ ذات قدیم کے انوار کی گہرائیوں سے جاملے: فیض قدس ان کی ہمت سے طلب کرو، فیض قدس کا دروازہ یہی لوگ ہیں۔
(۱؎ ،مکتوبات ولی اللہ از کلمات طیبات مکتوب بست ودوم درشرح بعض اشعار مطبع مجتبائی دہلی ص۱۹۴)
فتوی رضویہ
آنا نکہ زادناس بہیمی جستند بالجۂ انوار قدم پیوستند
فیض قدس از ہمت ایشاں میجو دروازۂ فیض قدس ایشاں ہستند؎
جو لوگ نفس حیوانی کی آلودگیوں سے باہر ہوگئے وہ ذات قدیم کے انوار کی گہرائیوں سے جاملے: فیض قدس ان کی ہمت سے طلب کرو، فیض قدس کا دروازہ یہی لوگ ہیں۔
(۱؎ ،مکتوبات ولی اللہ از کلمات طیبات مکتوب بست ودوم درشرح بعض اشعار مطبع مجتبائی دہلی ص۱۹۴)
فتوی رضویہ