• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بر صغیر میں سلفیت کی آمد اور تغلقی دور حکومت میں اس کے عروج کا زمانہ

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
برصغير ميں سلفيت كى آمد اور تغلقى دور حكومت ميں اسكے عروج كا زمانہ

سلطان محمد تغلق كى سلفيت نوازى اور تاريخ ميں اسكے ساتھ سوتيلا برتاؤ
● ● ●
تحریر: شیخ اجمل منظور مدنی حفظہ اللہ
● ● ●
☀يہ مسلمہ حقيقت ہے كہ برصغير ميں اسلام كى روشنى خلافت راشده ہى ميں پہونچ چكى تهى، اسى دور راشد ميں كئى صحابہ تشريف لا چكے تهے، البتہ فتوحات كا سلسلہ اموى سلفى حكومت سے شروع ہوا ؛ چنانچہ خليفہ وليد بن عبد الملك كے دور خلافت ميں سنہ 93ہجرى كے اندر نوجوان مجاہد محمد بن قاسم ثقفى كے ہاتھ بلاد سند كو فتح كيا گيا۔

☀مشہور سياح ابو القاسم مقدسى نے اپنى مشہور كتاب (احسن التقاسيم في معرفة الاقاليم) ميں بلاد سند كے بارے ميں اپنى زيارت كا خلاصہ لكها ہے: (أكثرهم أصحاب الحديث، ولا تخلو القصبات من فقهاء على مذهب ابى حنيفة رحمه الله وليس به مالكيّة ولا معتزلة ولا عمل للحنابلة، إنهم على طريقة مستقيمة ومذاهب محمودة وصلاح وعفّة قد أراحهم الله من الغلوّ والعصبيّة والهرج والفتنة...)[أحسن التقاسيم: ص: 481]
ترجمہ: يہاں كے اكثر لوگ اہل حديث ہيں، ہاں بعض قصبے ايسے بهى ہيں جہاں ابو حنيفہ رحمہ الله كے مذہب كے فقہاء بهى پائے جاتےہيں، البتہ بلاد سند ميں نہ تو كوئى مالكى ہے، نہ ہى كوئى معتزلى ہے اور نہ ہى حنابلہ كا كوئى عمل دخل ہے، يہاں كےلوگ سيدهے راستے اور عمده مسلك پر ہيں، نيك اور پرہيز گار ہيں، الله تعالى نے انہيں غلو، عصبيت اور فتنہ وفساد سے بچا كےركها ہے۔

✔مزيد تفصيل كيلئے ديكهيں: جهود مخلصة في خدمة السنة المطهرة للفريوائي ص6- طبعة السلفية بالهند، وكتاب (دعوة شيخ الإسلام ابن تيمية للشيخ صلاح الدين مقبول ، ص: 163- دار ابن الأثير ، الكويت۔

☀در اصل فتوحات كے بعد جب ہم تاريخى اعتبار سے جائزه ليتے ہيں تو اسلامى ہند ميں چوتهى صدى ہجرى تک اہل حديث كے منہج كے علاوه يہاں كوئى دوسرا منہج ہمیں نہيں ملتا، سارے ہندوستانى چوتهى صدى ہجرى تک سلفى منہج پر عمل پيرا تهے، چوتهى صدى كے بعد ہى ايرانى ، افغانى ، تاتارى اور مغلوں كے ذريعے جب يہاں فتوحات كا زمانہ شروع ہوا تو يہ اپنے ساتھ بہت سارے خرافات كے علاوه تقليدى اور تصوفانہ مسلك ومشرب بهى ليكر آئے جنہوں نے كتاب وسنت كے چشمۂ صافى كو مكدر بنا کر ركھ ديا۔ مزيد شيعوں اور رافضيوں كے آنے كے بعد مزارات ، قبوں اور خانقاہوں ميں مزيد اضافہ ہوا۔

☀سلفيت كا داعى سلطان الہند محمد تغلق:
شيخ الاسلام ابن تيميہ كے شاگردوں نے سلطان محمد تغلق كے سامنے دعوت حقہ پيش كى ، اور اسلام كے حقيقى شعائر كى طرف رہنمائى كى ؛ چنانچہ اس بہادر بادشاه نے پورى رغبت اور دلچسپى سے اس دعوت كو قبول كيا اور ساتھ ہى اس پر عمل بهى كيا ، عقائد ، عبادات، آداب اور معاملات تمام شعبوں ميں سلفى منہج كو لاگو كيا، چنانچہ پانچ وقتوں كى نماز كى پابندى خود كى اور اپنے قلمرو ميں اسے واجب قرار ديا كہ اگر كوئى بهى نماز ترک كرے اسے پهانسى پر لٹكا ديا جائے ۔ اس بارے ميں تفصيلى جانكارى اس كتاب ميں ديكھ سكتےہيں: دعوة شيخ الاسلام ابن تيميہ وأثرها على الحركات الإسلامية المعاصرة: ص 24، 25

☀اس طرح چوتهى صدى ہجرى كے بعد پانچويں ، چهٹى اور ساتويں صدى ہجرى تك برصغير ہند وپاك شرك وبدعات، خرافات اور جاہلانہ رسومات ، خانقاہوں ، امام باڑوں اور مزاروں كا مركز بن چكا تها۔ اسى تاريک دور ميں جب كہ ہندوستان كے اندر تغلقى حكومت قائم تهى شيخ الاسلام ابن تيميہ كے بہت سارے شاگرد مصر وشام سے تشريف لائے تهے، اور تغلقى بادشاہوں كے سامنے شيخ الاسلام كى دعوت توحيد پيش كى تهى، بالخصوص محمد تغلق كے سامنے جب شيخ الاسلام كى دعوت پيش كى گئى تو اس نے اس دعوت كو من وعن قبول كرليا، اور ہندوستان سے تمام بدعات وخرافات اور مشركانہ رسم ورواج كو ختم كرنے ميں بہت بڑا رول ادا كيا، اس سلفى بادشاه نے بہت سارے مزارات اور خانقاه كو توڑ ديا اور وہاں كے مجاوروں اور سجاده نشينوں كو مسجدوں ميں امامت ، اذان اور صفائى كے كام ميں لگا ديا۔

☀ليكن متعصب تاريخ نے اس سلفى بادشاه كے ساتھ بہت ہى بے انصافى سے كام ليا ہے، اور اس كے مثبت پہلوؤں كو بيان نہيں كيا ہے۔ آئيے حقيقت سے پرده اٹهايا جائے، چنانچہ چند ان شاگردوں كا تذكره ضرورى ہے جنہوں نے تغلقى دور ميں ہندوستان آكر شيخ الاسلام كى دعوت حقہ كو پيش كيا اور ہندوستان پر اسكا كس طرح مثبت اثر ہوا جس سے سيد مودودى جيسے لوگ بهى بيان كرنے سے قاصر رہے حالانكہ يہ اپنى تحارير ميں جابجا يہ كہتےنہيں تهكتےہيں كہ تاريخ كا غير جانبدارانہ مطالعہ كرنے كا قائل ہوں چاہے وه صحابہ ہى كا دور كيوں نہ ہو، ليكن ساتويں اور آٹهويں صدى كى تاريخ كا بهى خمينى كے يار غار غير جانبدارى سے مطالعہ نہ كرسكے اور ابن تيميہ كے بارے ميں كہہ ديا كہ وه كوئى موثر تحريک برپا نہ كرسكے:

☀=علامہ عبد العزيز اردبيلى: يہ شيخ الاسلام كے شاگرد رشيد تهے ، اكبر شاه نجيب آبادى نے مرآة الحقائق ميں، شيخ محمد اكرام نے آب كوثر ميں اور استاذ محمد اسماعيل ندوى نے (تاريخ الصلات بين الهند والبلاد العربية) ميں ان كا نام ان شاگردوں ميں سرفہرست ذكر كيا ہے جنہوں نے محمد تغلق كے دربار ميں آكر دعوت پيش كى تهى اور بادشاه متاثر ہوا تها اور اس دعوت حقہ كو قبول كيا تها اور اس پر عمل بهى كيا تها۔

☀=شيخ عليم الدين (شيخ بہاء الدين زكريا ملتانى كے پوتے):
آپ كا بهى ذكر شيخ محمد اكرام نے اور اكبر نجيب آبادى نے كى ہے اور اس بات كى صراحت كى ہے كہ آپ ابن تيميہ كے جيد تلامذه ميں سے تهے، اور ان نماياں شخصيات ميں آپ كا بهى شمار ہوتا ہے جنہوں نے محمد تغلق كو بدعات وخرافات اور منكرات كے مٹانے كا مشوره ديا تها۔ ديكهيں : مرآة الحقائق : ص 433

☀= علامہ شمس الدين ابن الحريرى:
اكبر نجيب آبادى نے كہا: آپ حنفى تهے، مصر ميں قضاء كے عہدے پر فائز تهے البتہ آپ كو معزول كرديا گيا امام ابن تيميہ كى حمايت كرنے كى وجہ سے، چنانچہ آپ سنہ 708ہجرى ميں سلطان علاو الدين خلجى كے زمانے ميں ہندوستان آئے ، اور اپنے ساتھ چار سو حديث كى كتابيں بهى لائے، يہ فن حديث ميں ايک عظيم خزانہ تها جو ابن تيميہ كے شاگرد كے ذريعے ہندوستان كو ملا جس پر جتنا بهى فخر كيا جائے كم ہے۔ اسى حكومت كے بعد تغلقى حكومت آئى ہے۔ ديكهيں: مرآة الحقائق : ص 433
شيخ شمس الدين كہا كرتے تهے: اگر ابن تيميہ شيخ الاسلام نہيں تو پھر كون ہوسكتاہے؟ مجهے آپ سے جتنى محبت ہے اتنى كسى عالم سے نہيں۔

☀شيخ الاسلام ابن تيميہ كے شاگر دوں كا تذكره سيد سليمان ندوى، خليق احمد نظامى نے بهى كيا ہے، جس سے اندازه ہوتا ہے كہ آپ كے شاگردوں كى كوششوں اور محنتوں سے برصغير كى حكومت اور سماج ميں كتنا اثر اور دخل تها۔ اس سلفى اثر كا تذكره ابن كثير اور ابن حجر عسقلانى نے بهى كيا ہے، ديكهيں: البداية والنهاية: 14/142، والدرر الكامنة: 5/320

☀سلطان محمد تغلق تنفيذ شريعت ميں اتنا سخت تها كہ مظلوموں كى فرياد سننے ميں ذرا بهى تاخير نہيں كرتا تها، بالخصوص نماز كى ادائيگى اور باجماعت اسكى پابندى ميں بہت سخت تها، ترک نماز پر سخت سزائيں ديتا تها، ايک مرتبہ 9/ تاركين صلاة كو تعزيراً قتل كا حكم ديديا ان ميں ايک گلوكار بهى تها، وه سركارى اہل كاروں كو بازاروں ميں بهيجتا (سعودى هيئة الامر كى طرح) اگر جماعت كے وقت كوئى بازار ميں ملتا تو اسے سزا دى جاتى۔

☀اس نے لوگوں كو حكم دے ركها تها كہ وضو ،نماز اور اسلام كے فرائض وواجبات كا سيكهنا ہر شخص پر ضرورى ہے، لوگوں سے ان واجبات كے بارے ميں باقاعده سوال كئے جاتے ، اگر كوئى جواب نہيں دے پاتا تو اسے سزا دى جاتى، يہى وجہ ہے كہ سب لوگ دينى تعليم حاصل كرنے لگے۔

☀قاضى مملكت كے بغل ميں اپنے بهائى كو بٹهايا كرتا تها تاكہ قاضى كسى كےساتھ انصاف كرنے ميں كوئى كسر نہ اٹهائے يا مداہنت سے كام نہ لے۔
اس نے مملكت سے ٹيكس كا خاتمہ كرديا تها صرف زكاة اور تجارتى عشر ليتا تها، ہر پير اور جمعرات كو خود لوگوں كا فيصلہ ديكهنے كيلئے بيٹهتا تها، كوئى بهى اسكے سامنے اپنى مظلوميت بتانے آسكتاتها، شہر كے چاروں داخلى دروازوں پر ايسے لوگوں كو بٹها ركها تها كہ وه لوگوں كى شكايتيں سن كر اكٹھا كريں، عشاء كے بعد ان سارى شكايتوں كو پڑهتا اور سنتا تها۔ اگر كسى كے بارے ميں پتہ چل جاتا كہ اس نے كسى كى شكايت سننے يا اسے رفع كرنے ميں كوئى كسر اٹها ركهى ہے تو اسے سزا ديتا۔ ديكهيں: نزهة الخواطر وبهجة المسامع والنواظر، للسيد عبد الحي ا لحسني : 2/129

☀اس سے پہلے صوفيا كا بڑا زور تها، ہر بادشاه ان سے عقيدت كرتا تها، ليكن اس نے صوفيا كا زور ختم كرديا ، بہتوں كو تو اس نے اپنى نجى كا موں ميں لگا ليا تها، اور مختلف صوفيا كو مختلف بہانوں سے اپنى سلطنت سے باہر بهيج ديا۔ اس كے تشدد كا اثر يہ ہوا كہ دہلى پر عرصہ دراز تک صوفيا ومشائخ كا اثر نہ رہا۔(آب كوثر )

☀اسى لئے بڑے بڑے صوفيوں اور تاريخ نويسوں نے سلطان محمد تغلق پر بڑے بڑے الزامات لگائے ہيں، اور اسكے تعلق سے ايسے ايسے واقعات گڑھ كر بيان كئے ہيں جن سے اسكے عقيده وايمان ميں شک ہونے لگتا ہے، ليكن جو ايک بات قابل غور ہے وه يہ كہ اس نے علماء كى ہميشہ قدر كى ہے، دينى واجبات كى ادائيگى ميں سختى كى ہے۔بلكہ خود حافظ قرآن تها اور پانچوں وقت كى نمازوں كى پابندى كرتا تها۔ آب كوثر

☀مسعود عالم ندوى نے محمد تغلق پر ہر دو طرح كى باتوں كو نقل كرنے كےبعد لكهتےہيں: حقيقت جو بهى ہو يہ بادشاه پچھلے تمام جابر بادشاہوں سے ميرے نزديک سب سے زياده محبوب ہے؛ اس لئے كہ اس نے ان سارے رسم ورواج كا خاتمہ كرديا جو اسلام كے مخالف تهے اور حقيقى اسلامى شعائر كو اس نے دوباره زنده كيا۔ (تاريخ الدعوة الإسلامية في الهند : 24- 25)

☀ہندوستان كے مشہور مورخ ڈاكٹر تارا چند نے لكها ہے: "وه اپنے مذہب كى پورى پيروى كرتا، اور اسكى خانگى زندگى بےعيب تهى، وه متعصب ہزگز نہ تها، تنگ نظر فقہا كى رائے كو بہت اہميت نہ ديتا تها۔ اور ہندوؤں كے ساتھ اس نے روا دارى كا سلوك كيا۔ اس نے ان كى معاشرتى زندگى كى اصلاح كرنے كى كوشش كى اور رسم ستى كو موقوف كرنا چاہا ۔ ايک ہندو كو اس نے سندھ كا گورنر مقرر كيا۔ اور دوسروں كو بڑے بڑے عہدے دئيے۔ (مختصر تاريخ اہل ہند (انگريزى) از ڈاكٹر تارا چند ص 172 - 173)

☀ابن بطوطہ نے محمد تغلق كےبارے ميں بالكل انصاف سے كام نہيں ليا ہے يہ بيان كركے كہ يہ ناحق خون بہاتا تها، ڈاكٹر مہدى حسن نے اپنى كتاب (حيات محمد تغلق ) كے اندر اس پر رد كيا ہے۔

☀سلطان محمد تغلق كا نيک خلف فيروز شاه تغلق:
فيروز شاه تغلق اپنے چچا محمد تغلق كے بعد تخت شاہى پر بيٹھا تو رعايا نے اسے محمد تغلق سے كم نيک صالح اور بہتر نہيں پايا ، چنانچہ يہ بهى رعايا كا بڑا خيال كرتاتها ، دينى امور كى انجام دہى ميں اپنے چچا سے كچھ بهى كم نہ تها، بلكہ سياست اور حكومتى اصلاح ميں كہيں زياده ترقى پر تها، اس نے خود اپنى سوانح لكهى ہے فتوحات فيروز شاہى كے نام سے جسے پڑ ھ كر اسكے اعمال جليلہ اور كارہائے نماياں كا پتہ چلتا ہے، كہيں بهى كسى كے خلاف كوئى ظلم نہيں ملے گا۔

☀مسعود عالم ندوى نے اپنى كتاب (تاريخ الدعوة الاسلامية في الهند) ميں بڑے اختصار سے اس كا جائزه ليا ہے۔ اور خلاصہ كرتے ہوئےلكها ہے كہ ملك وقوم كو عقيده ، دين، معيشت ، اقتصاد اور سياست وفرماروائى ميں جن اصلاحات كى ضرورت تهى سب كو اس نے پورا كيا، سوائے بعض غلطيوں كے، اور كون ہے جو غلطيوں سے پاك ہو سوائے ذات بارى تعالى كے۔ ديكهيں: تاريخ الدعوة الاسلامية في الهند: ص 24- 30

☀تغلقى حكومت كے بعد لودهى اور مغل حكومت كے آنے كے بعد پهر سارے خرافات اور بدعات اور بدعقيدگى والحاد واپس آگئى جس كے ختم كرنے ميں مجدد الف ثانى احمد سرہندى اور پهر شاه ولى الله محدث دہلوى كے خاندان كا بڑا رول رہاہے۔

☀اسكے بعد بهى دور حاضر كے غافل رافضى ، تحريكى اور تقليدى كہتے پھرتے ہيں كہ يہ سلفى كہاں سے آگئے!!!

✔سلطان محمد تغلق پر استاذ گرامی شیخ عبد الحمید رحمانی رحمہ اللہ کی تقریر ضرور سنیں جس میں آپ نے اس دور کا خلاصہ کیا ہے:

https://www.facebook.com/916534751783908/posts/1820207564749951/
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
کتاب وسنت کی ترویج اور شرک وبدعت کے خاتمے میں
سلفیان ہند کا عالم اسلام پر عظیم احسان

☀اٹھارویں اور انیسویں صدی جس میں کہ عالم اسلام دور زوال سے گزر رہا تھا اور صلیبی دنیا (انگریز، اطالوی، ڈچ، فرانسیسی، روسی اور ہسپانوی وغیرہ) صحرائے افریقہ وعالم عرب سے لیکر مشرق بعید ، سینٹرل ایشیا اور برصغیر تک اپنا استعمار پھیلائے ہوئے تھی ۔۔ ایسے نازک وقت میں عالم اسلام صرف سیاسی اور عسکری اعتبار ہی سے کمزور نہیں تھا بلکہ دینی اعتبار سے بھی گھٹاٹوپ اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مار رہا تھا۔۔

☀ہر چہار جانب شرک وبدعت تقلید جامد اور جہل مرکب کی بیڑیوں میں پورا عالم اسلام جکڑا ہوا تھا۔۔ خانقاہی خرافات ، مزاراتی توہمات اور صوفی مزور کرامات نے بھولے مسلمانوں پر اپنا ڈیرا ڈالے ہوئے تھے۔ قرآن پاک کو تبرک اور تعویذ کیلئے استعمال کیا جاتا تھا ۔۔ اسکا ترجمہ کرنا اور سمجھ کر پڑھنے کو حرام سمجھ لیا گیا تھا۔۔ احادیث نبویہ کو تقلید کے ماروں نے جنگل کہہ کر اس کے قریب جانے کو گمراہی کا سبب بتا رکھا تھا۔۔

☀ایسے وقت میں سلفی علماء نے کتاب وسنت پر مبنی افریقہ کے اندر سنوسی تحریک ، عالم عرب کے اندر شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب کی تحریک اور یمن کے اندر امیر صنعانی اور شوکانی کی تحریک اور برصغیر میں نواب صدیق حسن خان بھوپالی اور میاں نذیر حسین محدث دہلوی کی تحریک نے عالم اسلام میں ایسا انقلاب برپا کیا جس سے کفر وشرک اور رفض وتقلید کے ایوانوں میں زلزلے برپا ہوگئے۔۔

انہیں غیوران سلفیت کا اثر تھا کہ لوگ قرآن وحدیث پڑھ کر دھیرے دھیرے تقلید وبدعت کے خول سے نکل کر سیدھا کتاب وسنت کی بنیاد پر دین کو سمجھنے لگے۔۔ قرآن وحدیث کے اردو فارسی اور انگریزی زبانوں میں ترجمے اور تشریح ہونے لگے۔۔ فقہی موشگافیوں سے دور ہٹ کر سیدھا قرآن وحدیث کے درس ہونے لگے۔۔ سید نذیر حسین محدث دہلوی نے پچاس برس تک دہلی میں حدیث کا درس دیا جنہیں شیخ الکل فی الکل کہا جاتا ہے۔۔ کیونکہ ان کے پاس عرب وعجم ہر جگہ سے لوگ آ آ کر حدیث پڑھتے تھے۔۔

☀اسی زمانے میں مصر کے مشہور عالم رشید رضا نے ہندوستان کا دورہ کیا تھا اور یہ گواہی دی تھی: (لولا عناية إخواننا علماء الهند بعلوم الحديث في هذا العصر، لقُضِي عليه بالزوال من أمصار الشرق، فقد ضعُف في مصر والشام، والعراق والحجاز منذ القرن العاشر للهجرة).
ترجمہ: اس وقت اگر ہندوستان کے علماء علوم حدیث میں اتنی محنت نہ کرتے تو مشرق سے حدیث کا خاتمہ ہوجاتا۔۔ مصر شام عراق اور حجاز میں تو دسویں صدی ہجری ہی سے اس پر زوال طاری تھا۔۔
الموسوعة الميسرة مانع الجهني ص 180

☀چنانچہ اس تاريک دور ميں برصغير كے اندر حديث كى خدمت جس پيمانے پر اہل حديث سلفيوں نے كى وه عالم اسلام كيلئے نمونہ ہے۔ اسكے لئے استاذ مكرم شيخ عبد الحميد رحمانى رحمہ الله كى تقرير ضرور سنيں:

☀علم حدیث میں برِعظیم پاک وہند کا حصہ
ڈاکٹر محمد اسحاق۔۔ کی کتاب کا مطالعہ بھی کریں:
PDF Link………http://s595909773.online-home.ca/KB/Elm-e-Hadis Main Bar-e- Azam Paak-o-Hind Ka Hisa/WQB.pdf


Video link

https://www.facebook.com/100003098884948/posts/2099087016871241/
 
Top