شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,013
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!میرے علم کے مطابق بر صغیر میں سب سے پہلے حنفی تقلید سے بیزار ہونے جناب شاہ ولی اللہ ہیں کیون کہ بیشتر اختلافی مسائل میں انھوں نے اہل حدیث کے مسلک کو اپنایا ہے ،شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ رفع الیدین کی بابت فرماتے ہیں۔
والذي يرفع احب الي ممن لا يرفع
جو رکوع کے وقت رفع یدین کرتا ہے۔ وہ نہ کرنے والے سے محبوب تر ہے۔
اسی طرح سورہ فاتحہ کے بارے شاہ صاحب کا موقف ملاحظہ فرمائیں:
شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی نے امام کے پیچھے الحمد پڑھنے کو افضل بتا یا ہے۔ (حجۃ اللہ بالغہ
اسی طرح شاہ ولی اللہ نے تقلیدی جمود کو توڑ کر اجتہاد کا راستہ اپنا یا جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ شاہ صاحب حنفی مقلد نہیں تھے بلکہ ان کا مسلک قرآن و حدیث تھا
شاہ ولی اللہ کو اہل حدیث سمجھنا بڑی غلطی ہے۔ انکی آخری عمر کی تصنیفات انہیں پکا اور غالی صوفی ثابت کرتی ہے صوفیوں کے تمام تر غلیظ اور گندے عقائد ان میں بدرجہ اتم موجود تھے۔ کسی کا چند مسائل میں اہل حدیث کے موقف کو اپنا لینا اسے اہل حدیث ثابت نہیں کرتا جب تک وہ تمام تر بنیادی عقائد میں اہل حدیث کے اصول و نظریات کو قبول نہیں کرتا۔ صرف شاہ ولی اللہ ہی نہیں تاریخ میں کئی حنفی ایسے گزرے ہیں جو عقائد کے لحاظ سے حنفی تھے لیکن انکے رفع الیدین کرنے یا آمین بالجہر کہنے کی وجہ سے انہیں اہل حدیث قرار دیا گیا۔یہ اہل حدیثوں کا ان حنفی علماء سے صرف حسن ظن تھا۔اہل حدیثوں نے دعویٰ کیا کہ حج کرنے کے بعد شاہ ولی اللہ اپنے صوفیانہ عقائد سے تائیب ہوگئے تھے جبکہ شاہ ولی اللہ کی حج کے بعد کی تصنیفات اہل حدیث کے اس دعویٰ کو غلط ثابت کرتی ہیں اور اس حقیقت کو منکشف کرتی ہیں کہ وہ آخر تک صوفیانہ عقائد کے حامل تھے۔ میری معلومات کے مطابق اہل حدیث علماء نے شاہ ولی اللہ کی تعریف تو ضرور کی ہے لیکن کسی اہل حدیث نے شاہ ولی اللہ کو جماعت اہل حدیث میں شامل نہیں کیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ مسلکا اہل حدیث نہیں تھے۔