احمد گڈاوی
مبتدی
- شمولیت
- ستمبر 24، 2018
- پیغامات
- 5
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 3
کیامحدثین و فقہا اور علماے اسلاف نے عید میلاد النبی منایا
تحریر: احمد رضا احمد مصباحی
(٢)ملا علی قاری حنفی (رحمہ اللہ) متوفی: 1014 ہجری
حضرت ملا علی قاری علیہ الرحمہ نے میلاد النبی منانے کے جواز پر ایک مستقل رسالہ تصنیف فرمائی، جس کا نام المورد الروي في مولد النبي رکھا۔ اس کتاب میں انھوں نے احتفال میلاد النبی کو مستحسن قرار دیتے ہوئے آج سے چار سو سال میلاد النبی کی تقریبات بڑی شان و شوکت سے منانے والے ممالک میں سے چند ملکوں کا ذکر فرمایا.
آپ کے قلبی سرور میں اضافہ کرنے اور تذبذب کے شکار اذہان میں یقین کی کرن روشن کرنے کے لیے اس کتاب کے چند جملے پیش خدمت ہے.
میلاد النبی کب سے منایا جا رہا ہے؟
ملا علی قاری فرماتے ہیں: ہمارے شیخ المشائخ، امام، علامہ، بحر العلوم، صاحب فہم امام محمد سخاوی (بلغہ اللہ المقام العالی) نے فرمایا کہ مکہ مکرمہ میں کئی سال تک میں محفل میلاد کی شرکت سے مشرف ہوا اور مجھے معلوم ہوا کہ یہ محفل پاک کتنی برکتوں پر مشتمل ہے اور بار بار میں نے مقام ولادت کی زیارت کی اور میری سوچ کو بہت فخر حاصل ہوا. فرمایا: مولد شریف (خاص صورت کے ساتھ) کے عمل کی تین فضیلت والے زمانوں میں کسی بزرگ سے منقول نہیں بلکہ بعد میں نیک مقصد اور خلوص نیت کے ساتھ شروع ہوا، پھر ہمیشہ اہل اسلام تمام علاقوں اور بڑے شہروں میں حضور کی ماہِ ولادت میں محفلیں منعقد کرتے رہے جس میں پر وقار امور اورمختلف قسم کے ماکولات کا اہتمام کرتے ہیں اور اس رات طرح طرح کے صدقات کرتے ہیں، خوشی کا اظہار کرتے اور اور نیکی کے کاموں میں اضافہ کرتے ہیں، بلکہ مولود شریف پڑھنے کا خاص اہتمام کرتے ہیں (جس کی وجہ سے) ان پر عظیم فضل اور برکات کا نزول ہوتا ہے. یہ تجربہ شدہ ہے. جیسا کہ امام شمس الدین جزری، مقری (معروف ب-ابن جزری) فرماتے ہیں: وہ ( یعنی مولود شریف کا پڑھنا) اس سال کے لیے امن و سلامتی اور (نیک) مقاصد کے جلد حصولیابی کا باعث بنتی ہے. بعدہ حضرت ملا علی قاری علیہ الرحمہ نے امام سخاوی کے حوالہ سے ان ممالک کا تذکرہ فرمایا جہاں جہاں ان کے زمانے میں میلاد النبی کی تقریبات شان و شوکت سے قائم کی جاتی تھی.
*نوٹ:-* (امام سخاوی علیہ الرحمہ نے پہلے یہ فرمایا: کہ قرون ثلاثہ میں اس اہتمام کے ساتھ میلاد النبی منانے کا ثبوت نہیں ملتا اس کے باوجود آپ نے محفل میلاد کا اہتمام کرنے والوں پر بدعتی کے فتوے نہیں لگائے اور نا ہی اس عمل کی مذمت فرمائی، بلکہ خود انھوں نے اس میں شرکت کی اور فخریہ لہجے میں اس کا اظہار بھی فرمایا. بلکہ ان کی تعریف و توصیف کی، ان کے لیے انعامات ربانی اور فیضان الہی امن و سلامتی مقصد براری کی بشارت سنائی.) جاری...