یہ بوطی صاحب وہی ہیں جن کا حوالہ ہمارے یہاں کے دیوبندی بہت کثرت سے دیتے ہیں۔ خاص طور پر طاہر گیاوی اور ابوبکر غازیپوری صاحب۔ ان غازیپوری صاحب نے تو غالبا بوطی صاحب کتاب وقفات مع اللا مذہبیۃ کا اردو ترجمہ بھی کیا ہے ۔
وقفات مع اللامذہبیہ غازیپوری صاحب کی اپنی کتاب ہے۔ جس کا اردو ترجمہ پاکستان میں" کچھ دیر غیرمقلدین کے ساتھ "کے شائع ہواہے۔بوطی صاحب کی کتاب "اللامذہبیہ اخطربدعۃ تھدد الشریعۃ الاسلامیۃ" ہے ۔
ان بوطی صاحب کا ایک مناظرہ امام الالبانی سے بھی ہوا تھا۔
شیخ عدنان العرعور سے منقول ہے کہ امام البانی نے ان کے لیے بددعا کی تھی، جو آج 45 سال بعد صادق آئی ۔
نکتہ نظرکا فرق بھی کیاچیز ہے۔ اگرالبانی صاحب کی اس طرح دھماکہ میں موت ہوئی ہوتو پوراحلقہ غیرمقلدین ایک آواز میں شہادت شہادت کی رٹ لگارہاہوتا۔لیکن مخالفین کیلئے یہ البانی کی بددعاہے اور وہ بھی 45سال بعد صادق آنے والی بددعا۔
اس کو دیکھ کر حسن بن صباح کی چالاکی یاد آگئی۔
وہ بحری جہاز میں تھا۔جہاز کو طوفان نے گھیر لیابچنے کی امیدیں ختم ہوگئیں۔اس نے پیش گوئی کہ جہاز گرداب سے بچ نکلے گا۔ ایساہی ہوا۔ پھرتوتمام لوگ اس کے عقیدت مند ہوگئے۔ اس نے یہ سوچ کر پیشگوئی کی تھی کہ اگرجہاز ڈوب گیاتومیراگریبان پکڑنے والاکون ہوگا۔ اوراگربچ گیاتوبلے بلے ہے۔
کہئے توآج ہی میں آپ کے بارے میں ایک پیش گوئی کرتاہوں اوراس کیلئے 45سال تک انتظار کیجئے۔(ابتسامہ)ایک شخص کی موت مسجد میں آئی ہے نماز کی حالت میں یانماز کےا نتظار کی حالت میں اس سے زیادہ نیک بختی اورکیاہوسکتی ہے لیکن لوگ اس کوبھی البانی کی بددعاقراردیتے ہیں۔ یعنی مسجد میں بم دھماکہ کرنے والاالبانی کے مشن پوراکرنے کی راہ پر گامزن تھا؟
یہ بوطی اپنی آخری عمر اس حد تک گر گئے کہ بشار کی تصویر کو سجدہ تک کرنا جائز قرار دے دیا۔
اس طرح کی بے تکی ہمارے لئے بھی ہانکنابہت آسان ہے۔انٹرنیٹ پر اس طرح کی تحریریں بہت مل جاتی ہیں۔ البانی کے بارے میں اس طرح کی بھی تحریریں موجود ہیں کہ اس نے مدینہ منورہ میں قبہ شریفہ کو ڈھادینے کی بات کی تھی۔ لیکن سوال ثبوت کاہے؟
اس تحریر کاثبوت پیش کیجئے اورمصدقہ ثبوت۔فلاں خطیب صاحب نے یہ کہاہے۔ امام حرم نے وہ فرمایاہے۔ ان چیزوں کی کوئی وقعت نہیں ہے۔
اور جمشید صاحب کا کہنا ہے کہ یہ بشار کم بخت سعودی کے غیور موحدین دونوں ایک جیسے ہیں ۔
انتظارکیجئے عنقریب سعودی بروزن یہودی کا فرق معلوم ہوجائے گا۔(اس کو بھی پیش گوئی سمجھ کر 45سال تک انتظارکیجئے)
افمن کان مومنا کمن کان فاسقا لا یستوون[/QUOTE]
میراکہنایہ ہے کہ اقتدار کیلئے کوئی بھی حکمراں کسی حدتک جاسکتاہے۔اس میں بشارالاسد اورشاہ عبداللہ کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔ یزید نے اقتدار کیلئے امام حسین رضی اللہ کو قتل کرنے سے پس وپیش نہیں کیا۔اورکربلاکا واقعہ وجود میں آیا۔ عباسیوں نے علویوں پر اقتدار کیلئے دردناک مظالم ڈھائے۔ تواقتدارایسی چیز ہے جس کے آگے ہرچیز چھوٹی پڑجاتی ہے۔کون کہہ سکتاہے کہ اگرکل کلاں کو شاہ عبداللہ یاکسی دوسرے سعودی کو کسی سنی عالم اورسنی عالموں اورافراد سے خطرہ پیداہوگیاتو وہ ان سے وہی سلوک نہیں کریں گے جوآج بشارالاسد کررہاہے۔ویسے بھی سعودی جیلوں میں علماء کی ایک معتدبہ تعداد ہی یہ بتانے کیلئے کافی ہے کہ اقتدار پر خطرہ کی صورت میں سعودی حکمراں بھی کس حد تک جاسکتے ہیں ۔والسلام