محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
بَدِيْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۰ۭ وَاِذَا قَضٰٓى اَمْرًا فَاِنَّمَا يَقُوْلُ لَہٗ كُنْ فَيَكُوْنُ۱۱۷ وَقَالَ الَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ لَوْ لَا يُكَلِّمُنَا اللہُ اَوْ تَاْتِيْنَآ اٰيَۃٌ۰ۭ كَذٰلِكَ قَالَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ مِّثْلَ قَوْلِہِمْ۰ۭ تَشَابَہَتْ قُلُوْبُھُمْ۰ۭ قَدْ بَيَّنَّا الْاٰيٰتِ لِقَوْمٍ يُّوْقِنُوْنَ۱۱۸ اِنَّآ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِيْرًا وَّنَذِيْرًا۰ۙ وَّلَا تُسْـــَٔـلُ عَنْ اَصْحٰبِ الْجَحِيْمِ۱۱۹
۲؎ تمام انبیاء کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منصب بھی بشارت وانذار ہے یعنی وہ جوان کی اطاعت کریں دین واخریٰ کی خوشخبریاں اور مژدے ان کے لیے ہیں اور وہ جو انکار ومخالفت میں پیش پیش ہیں، دونوں جہان کی رسوائیاں ان کے حصہ میں ہیں۔
{بَدِیْعٌ} بلا مدد واستعانت پیدا کرنے والا۔ {جَحِیْمٌ}دوزخ۔
۱؎ ان آیات میںبتلایا گیا ہے کہ قریش مکہ کو معجزہ طلبی اور کرشمہ پسندی کا ایک مرض تھا ۔یہودیوں اور عیسائیوں کی طرح وہ یہ کہتے کہ خدا ہم سے براہ راست کیوں گفتگو نہیں کرتا اور وہ کیوں ہمیں نشان نہیں دکھلاتا۔ فرمایا تـَشَابَھَـتْ قُلُوْبُھُمْ یعنی ان سب کی ذہنیت ایک ہی ہے ۔ کیا وہ نہیں دیکھتے کہ قرآن کی ایک ایک آیت معجزہ ہے ۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ہرلمحہ وثانیہ اپنے اندر ایک جہانِ عقل وبصیرت رکھتا ہے ۔ بات یہ ہے کہ یقین وایمان کا ''ذوق'' ان میں نہیں رہا۔وہ زمین اور آسمان کا نیا نکالنے والا(پیدا کرنے والا ہے) جب کسی کا م کا حکم دیتا ہے توصرف کہتا ہے کہ ہوجا اور وہ ہوجاتا ہے۔(۱۱۷) وہ لوگ جن کو علم نہیں،کہنے لگے۔ اللہ ہم سے کیوں نہیں بولتا۔ یا ہم۱؎ کو کوئی نشان دیتا۔ ان کے اگلوں نے بھی انھیں کی سی بات کہی تھی۔ ان کے دل یکساں ہیں۔ ہم نے اہل یقین کے لیے آیتیں (نشانیاں) بیان کردی ہیں۔(۱۱۸) بیشک ہم نے تجھے حق بات دے کے خوشخبری اور ڈر سنانے کو بھیجا ہے اور دوزخیوں کی بابت تجھ سے سوال نہ ہوگا۔۲؎(۱۱۹)
بشیر و نذیر رسول ﷺ
حل لغات