ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
٭ ابن خلکان فرماتے ہیں:
’’کان إذا قریٔ علیہ صحیح البخاری ومسلم والمؤطا یصحح النسخ من حفظہ‘‘(معرفۃ القراء الکبار:۳؍۱۱۱۴)
جب آپ پر صحیح بخاری ومسلم اور مؤطا امام مالک کی قراء ت کی جاتی تو آپ حافظے سے ان کے نسخوں کی تصحیح کرواتے۔‘‘
امام صاحب کی کرامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپ کے پاس بیٹھنے والا بغیرکسی مؤذن کی موجودگی کے اذان کی آواز سن لیتا تھا۔ (معرفۃ القراء الکبار:۳؍۱۱۱۴)
امام شاطبی چونکہ درس شروع کرتے وقت ہمیشہ ’’من جاء أولا فلیقرأ‘‘پر عمل کرتے اس لیے طلباء جانفشانی سے سب سے پہلے پہنچنے کوشش کرتے۔ لیکن ایک دن اتفاق ایسا ہوا کہ جب آپ مسند تدریس پر بیٹھے آپ نے فرمایا:’’من جاء ثانیا فلیقرأ‘‘ پس دوسرے نمبرپر آنے والے نے پڑھنا شروع کردیا۔ پہلے آنے والا شخص اس أمر پر شدید حیران وپریشان ہوا کہ مجھ سے ایسی کون سی خطا سرزد ہوگئی ہے جو شیخ صاحب کی طبیعت پر گراں گزری ہے۔ اسی گومگو کی کیفیت میں اسے یاد آیا کہ وہ تورات کو جنبی ہوگیا تھا، لیکن علم کی طلب اور حرص میں اسے غسل کرنا یاد نہیں رہا تھا۔ چنانچہ وہ اسی وقت بھاگم بھاگ مدرسہ کے غسل خانہ میں گیا اور غسل کر کے دوسرے کے قراء ت ختم کرنے سے قبل لوٹ آیا۔ پھر امام صاحب نے فرمایا:’’من جاء أولاً فلیقرأ‘‘ تو اس نے پڑھنا شروع کیا۔ (تشریح المعانی:ص۸)
اس واقعہ سے بڑی آسانی سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ بینائی سے محروم ہونے کے باوجود آپ سے ایسی کرامات ظاہر ہوتیں جن کا صدور کسی عام انسان سے ممکن نہیں ہے۔
’’کان إذا قریٔ علیہ صحیح البخاری ومسلم والمؤطا یصحح النسخ من حفظہ‘‘(معرفۃ القراء الکبار:۳؍۱۱۱۴)
جب آپ پر صحیح بخاری ومسلم اور مؤطا امام مالک کی قراء ت کی جاتی تو آپ حافظے سے ان کے نسخوں کی تصحیح کرواتے۔‘‘
امام صاحب کی کرامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپ کے پاس بیٹھنے والا بغیرکسی مؤذن کی موجودگی کے اذان کی آواز سن لیتا تھا۔ (معرفۃ القراء الکبار:۳؍۱۱۱۴)
امام شاطبی چونکہ درس شروع کرتے وقت ہمیشہ ’’من جاء أولا فلیقرأ‘‘پر عمل کرتے اس لیے طلباء جانفشانی سے سب سے پہلے پہنچنے کوشش کرتے۔ لیکن ایک دن اتفاق ایسا ہوا کہ جب آپ مسند تدریس پر بیٹھے آپ نے فرمایا:’’من جاء ثانیا فلیقرأ‘‘ پس دوسرے نمبرپر آنے والے نے پڑھنا شروع کردیا۔ پہلے آنے والا شخص اس أمر پر شدید حیران وپریشان ہوا کہ مجھ سے ایسی کون سی خطا سرزد ہوگئی ہے جو شیخ صاحب کی طبیعت پر گراں گزری ہے۔ اسی گومگو کی کیفیت میں اسے یاد آیا کہ وہ تورات کو جنبی ہوگیا تھا، لیکن علم کی طلب اور حرص میں اسے غسل کرنا یاد نہیں رہا تھا۔ چنانچہ وہ اسی وقت بھاگم بھاگ مدرسہ کے غسل خانہ میں گیا اور غسل کر کے دوسرے کے قراء ت ختم کرنے سے قبل لوٹ آیا۔ پھر امام صاحب نے فرمایا:’’من جاء أولاً فلیقرأ‘‘ تو اس نے پڑھنا شروع کیا۔ (تشریح المعانی:ص۸)
اس واقعہ سے بڑی آسانی سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ بینائی سے محروم ہونے کے باوجود آپ سے ایسی کرامات ظاہر ہوتیں جن کا صدور کسی عام انسان سے ممکن نہیں ہے۔