- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
بعض اہلِ جنت کی بعض پر فضیلت
اللہ تعالیٰ نے صاف طور پر بیان کر دیا ہے کہ وہ طالب دنیا کو بھی اور طالبِ آخرت کو بھی اپنی عطا سے امداد دیتا ہے اور نیک ہو یا بد کسی پر اس کی عطا کا دروازہ بند نہیں ہے۔ پھر فرمایا:
انظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚوَلَلْآخِرَةُ أَكْبَرُ دَرَجَاتٍ وَأَكْبَرُ تَفْضِيلًا ﴿٢١﴾ بنی اسرائیل
اس میں بیان فرمایا کہ آخرت میں لوگوں کو ایک دوسرے پر جو فضیلت ہوگی وہ اس فضیلت کی بہ نسبت بہت زیادہ ہوگی جو دنیا میں ہوتی ہے اور آخرت کے درجے دنیا کے درجوں سے بڑے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بیان فرما دیا ہے کہ جس طرح تمام بندے ایک دوسرے سے افضل ہوتے ہیں۔ اسی طرح انبیاءعلیہم السلام بھی ایک دوسرے پر فضیلت رکھتے ہیں فرمایا:
تِلْكَ الرُّسُلُفَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۘ مِّنْهُم مَّن كَلَّمَ اللَّـهُ ۖ وَرَفَعَبَعْضَهُمْ دَرَجَاتٍ ۚ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِوَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ﴿٢٥٣﴾ البقرہ
اور فرمایا:’’ان پیغمبروں میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ ان میں سے بعض سے اللہ تعالیٰ نے کلام کیا اور بعض کے اور وجوہ سے درجے بلند کیے اور عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم کو کھلے کھلے معجزے دئیے اور اس کی تائید روح القدس سے کی۔‘‘
وَلَقَدْ فَضَّلْنَابَعْضَ النَّبِيِّينَ عَلَىٰ بَعْضٍ ۖ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا ﴿٥٥﴾ بنی اسرائیل
صحیح مسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہم نے بعض پیغمبروں کو بعض پر برتری دی اور دائود کو ہم نے زبور دی۔‘‘
اَلْمُوْمِنُ الْقَوِیُّخَیْرٌ اِلَی اللہِ مِنَ الْمُوْمِنِ الضَّعِیْفِ وَفِیْ کُلٍّ خَیْرٌ اِحْرِصْعَلٰی مَا یَنْفَعُکَ وَاسْتَعِنْ بِاللہِ وَلَا تَعْجَزْ وَاِنْ اَصَابَکَ شَیْءٌفَلَا تَقُلْ لَوْ اَنِّیْ فَعَلْتُ لَکَانَ کَذَا وَکَذَا وَلٰکِنْ قُلْ قَدَّرَاللہُ وَمَا شَائَ فَعَلَ فَاِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّیْطٰنِ
(مسلم کتابالقدر باب فی الامر بالقوۃ و ترک العجز۔ مسند احمد ج ۲، ص ۳۷، ص۳۶۶)
اور صحیحین میں ابوہریرہ اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’قوی مومن ضعیف مومن کی بہ نسبت بہتر اور اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہے اور دونوں میں خیر ہے۔ ہر اچھی چیز کو جو تجھے نفع پہنچائے حاصل کرنے کی کوشش کر۔ اللہ تعالیٰ سے مدد مانگ اور عاجز نہ ہو اور اگر تجھے کچھ تکلیف پہنچ جائے تو یہ نہ کہہ کہ ’’اگر میں ایسا کرتا تو ایسا ہوتا‘‘ بلکہ یہ کہہ کہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر تھی جو چاہا سو کر دیا کیونکہ ’’اگر‘‘ شیطان کی کارستانیوں کا دروازہ کھول دیتا ہے۔‘‘
اِذَا اجْتَھَدَ الْحَاکِمُ فَاَصَابَ فَلہ اَجْرَانِ وَاِذَااجْتَھَدَ فَاَخْطَاَ فَلَہ اَجْرٌ
(بخاری کتاب الاعتصام باب اجرالحاکم رقم: ۷۳۵۲۔مسلم کتاب الاقضیہ۔ باب بیان اجرالحاکم، رقم: ۴۴۸۷)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’جب کوئی حاکم اجتہاد کرے اور حق تک پہنچ جائے تو اس کے لیے دو اجر ہیں اور جب اجتہاد کرے اور حق تک نہ پہنچ پائے تو اس کے لیے ایک اجر ہے۔‘‘
لَا يَسْتَوِي مِنكُممَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ ۚ أُولَـٰئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةًمِّنَ الَّذِينَ أَنفَقُوا مِن بَعْدُ وَقَاتَلُوا ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّـهُالْحُسْنَىٰ ﴿١٠﴾الحدید
اور فرمایا:’’تم میں سے جن لوگوں نے فتحِ مکہ سے پہلے راہِ خدا میں مال خرچ کیے اور دشمنوں سے لڑے وہ دوسرے مسلمانوں کے برابر نہیں ہوسکتے۔ یہ لوگ درجے میں ان سے بڑھ کر ہیں، جنہوں نے فتح مکہ کے پیچھے مال خرچ کیے اور لڑے اور یوں حسنِ سلوک کا وعدہ تو اللہ تعالیٰ نے سب ہی سے کر رکھا ہے۔‘‘
لَّا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَالْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِبِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۚ فَضَّلَ اللَّـهُ الْمُجَاهِدِينَ بِأَمْوَالِهِمْوَأَنفُسِهِمْ عَلَى الْقَاعِدِينَ دَرَجَةً ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّـهُالْحُسْنَىٰ ۚ وَفَضَّلَ اللَّـهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ أَجْرًاعَظِيمًا ﴿٩٥﴾ دَرَجَاتٍ مِّنْهُ وَمَغْفِرَةً وَرَحْمَةً ۚ وَكَانَ اللَّـهُغَفُورًا رَّحِيمًا ﴿٩٦﴾النساء
اور فرمایا:’’جن مسلمانوں کو کسی طرح کی معذوری نہیں اور وہ جہاد سے بیٹھ رہے۔ یہ لوگ درجے میں ان لوگوں کے برابر نہیں ہوسکتے جو اپنے مال و جان سے جہاد کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ نے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوںپر درجہ کے اعتبار سے بڑی فضیلت دی ہے اور یوں تو اللہ کا وعدہ نیک تو سب ہی مسلمانوں سے ہے اور اللہ تعالیٰ نے ثواب عظیم کے اعتبار سے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر بڑی برتری دی ہے۔ یہ لوگوں کے درجات ہیں جو اللہ کے ہاں سے ٹھہرے ہوئے ہیں اور اس کی بخشش اور مہر ہے اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے‘‘۔
أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَجَاهَدَفِي سَبِيلِ اللَّـهِ ۚ لَا يَسْتَوُونَ عِندَ اللَّـهِ ۗ وَاللَّـهُ لَا يَهْدِيالْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴿١٩﴾ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِيسَبِيلِ اللَّـهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِندَ اللَّـهِۚ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ ﴿٢٠﴾يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُم بِرَحْمَةٍ مِّنْهُوَرِضْوَانٍ وَجَنَّاتٍ لَّهُمْ فِيهَا نَعِيمٌ مُّقِيمٌ ﴿٢١﴾ خَالِدِينَ فِيهَاأَبَدًا ۚ إِنَّ اللَّـهَ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ﴿٢٢﴾التوبہ
اور فرمایا:’’کیا تم لوگوں نے حاجیوں کے پانی پلانے اور مسجد حرام کے آباد رکھنے کو اس شخص کی خدمتوں جیسا سمجھ لیا۔ جو اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان لاتا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے اللہ کے نزدیک تو یہ لوگ ایک دوسرے کے برابر نہیں اور اللہ ظالم لوگوں کو راہِ راست نہیں دکھاتا ۔جو لوگ ایمان لائے اور دین کے لیے انہوں نے ہجرت کی اور اپنے جان و مال سے اللہ کے راستے میں جہاد کیے یہ لوگ اللہ کے ہاں درجے میں کہیں بڑھ کر ہیں اور یہی ہیں جو منزلِ مقصود کو پہنچنے والے ہیں۔ ان کا پروردگار ان کو اپنی مہربانی اور رضا مندی اور ایسے باغوں میں رہنے کی خوشخبری دیتا ہے جن میں ان کو دائمی آسائش ملے گی، اور یہ لوگ ان باغوں میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے بے شک اللہ کے ہاں ثواب کا بڑا ذخیرہ موجود ہے۔‘‘
أَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ آنَاءَ اللَّيْلِ سَاجِدًا وَقَائِمًايَحْذَرُ الْآخِرَةَ وَيَرْجُو رَحْمَةَ رَبِّهِ ۗ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَيَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ ۗ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُوالْأَلْبَابِ ﴿٩﴾الزمر
نیز فرمایا:’’بھلا جو شخص رات کے اوقات تنہائی میں اللہ کی بندگی میں لگا ہے۔ کبھی اس کی جناب میں سجدہ کرتا ہے اور اس کے جناب میں دست بستہ کھڑا ہوتا ہے آخرت سے ڈرتا اور اپنے پروردگار کے فضل کا امیدوار ہے (کہیں ایسا شخص بندہ نافرمان کے برابر ہوسکتا ہے؟) اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ! ان لوگوں سے کہو کہ کہیں جاننے والے اور نہ جاننے والے بھی برابر ہوئے ہیں مگر ان باتوں سے وہی لوگ نصیحت پکڑتے ہیں جو عقل رکھتے ہیں۔‘‘
يَرْفَعِ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَأُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ ۚ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ﴿١١﴾المجادلہ
’’الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان‘‘’’تم لوگوں میں سے جو ایمان لائے ہیں اور جن کو علم دیا گیا ہے اللہ ان کے درجے بلند کرے گا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی سب خبر ہے۔‘‘