• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بلا تبصرہ، برائے تبصرہ

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562


(جاوید چوہدری کا کالم مطبوعہ ایکسپریس 30 مارچ 2014 ء)
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
آخری پہرے کے علاوہ باقی بہت ہی زبردست ہے ۔
آخری پہرے میں جس سوچ کی عکاسی کی گئی ہے مجھے اس کا تجربہ نہیں لیکن ایک خطرناک رحجان محسوس ہوتا ہے ۔۔۔ کسی کو اسلام کی دعوت دینے کے لیے خود شریعت سے بغاوت کرنا ( ظاہرا ہی سہی ) نہ تو ہم اس کے مکلف ٹھرائے گئے ہیں اور نہ ہی یہ کسی طور درست معلوم ہوتا ہے ۔
لیکن بہرصورت پھر بھی اس حوالے سے کسی ایسے شخص کا تبصرہ بہتر رہے گا جو غیر مسلم ممالک میں رہائش پذیر ہیں ۔
 

بابا ماہی

مبتدی
شمولیت
مارچ 31، 2014
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
ایف بی آئی میں ملازمت بھی اور اسلام بھی ؟
اسلام دشمن ملک کی ایجنسی میں ملازمت اور اسلام بھی ؟
یہ دن بھی آنے تھے کہ ابو جہل کی ملازمت اور اسلام کا دعوی بھی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ایف بی آئی میں ملازمت بھی اور اسلام بھی ؟
اسلام دشمن ملک کی ایجنسی میں ملازمت اور اسلام بھی ؟
یہ دن بھی آنے تھے کہ ابو جہل کی ملازمت اور اسلام کا دعوی بھی
بابا جی یہ ایف بی آئی کیا بلا ہے ۔۔؟
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
ایف بی آئی امریکہ کی بدنام زمانہ انٹیلی جنس ایجنسی ہے جس کے ہاتھ ہزاروں مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں
مجھے بھی اس بات پر سخت تعجّب ہوا تھا کہ مسلمان ہو کر ایف بی آئی کی ملازمت۔۔۔؟
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
ایف بی آئی کے ذکر پر ذہن میں سوال اٹھتا ہے کہ:
  1. کیا کسی غیر مسلم ملک کا مسلم شہری شرعاً اپنے ملک کے سرکاری اداروں، فوج، پولس یا دیگر اداروں میں ملازمت نہیں کرسکتا؟ غیر مسلم ممالک کے اس طرح کے ادارے تو کسی نہ کسی طرح مسلم دشمنی میں پیش پیش ہوتے ہی ہیں۔
  2. اسی طرح کیا کسی مسلم ملک کا کوئی مسلم شہری اپنے ہی ملک یا بیرون ملک کسی کثیر القومی اداروں میں ملازمت نہیں کرسکتا، جبکہ یہ ادارے آفیشلی کوئی ”غیر شرعی بزنس“ نہ بھی کرتے ہوں تو بالواسطہ کسی نہ کسی طرح مسلم امت کے خلاف فنڈنگ یا خفیہ کام تو کر ہی رہے ہوتے ہیں۔ یہ بھی مشہور ہے کہ دنیا کے بیشتر یا تمام بڑے بڑے کثیر القومی ادارے یہودی مفادات کے لئے کام کرتے ہیں یا یہودی مفادات کا خیال رکھتے ہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ایف بی آئی کے ذکر پر ذہن میں سوال اٹھتا ہے کہ:
  1. کیا کسی غیر مسلم ملک کا مسلم شہری شرعاً اپنے ملک کے سرکاری اداروں، فوج، پولس یا دیگر اداروں میں ملازمت نہیں کرسکتا؟ غیر مسلم ممالک کے اس طرح کے ادارے تو کسی نہ کسی طرح مسلم دشمنی میں پیش پیش ہوتے ہی ہیں۔
  2. اسی طرح کیا کسی مسلم ملک کا کوئی مسلم شہری اپنے ہی ملک یا بیرون ملک کسی کثیر القومی اداروں میں ملازمت نہیں کرسکتا، جبکہ یہ ادارے آفیشلی کوئی ”غیر شرعی بزنس“ نہ بھی کرتے ہوں تو بالواسطہ کسی نہ کسی طرح مسلم امت کے خلاف فنڈنگ یا خفیہ کام تو کر ہی رہے ہوتے ہیں۔ یہ بھی مشہور ہے کہ دنیا کے بیشتر یا تمام بڑے بڑے کثیر القومی ادارے یہودی مفادات کے لئے کام کرتے ہیں یا یہودی مفادات کا خیال رکھتے ہیں۔
سوال :
كيا كفار مالكوں كى كمپنى ميں ملازمت كرنا كفار سے دوستى شمار ہوتى ہے ؟
جواب :
الحمد للہ۔۔۔ أما بعد :
كفار كے ہاں كام اورملازمت كرنا اور تجارت ميں ان سے مشاركت كرنا كفار كے ساتھ دوستى ميں شمار نہيں ہوتا، البتہ مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ اشخاص، اور كام و ملازمت اورتجارت كى قسم و نوع اختيار كرنے ميں بہترى اختيار كرے.
اور مسلمان شخص كے ليے جائز نہيں كہ اس كے كام، يا پھر تجارت حرام اشياء ميں ہو، اور نہ ہى اس كے ليے يہ حلال ہے كہ وہ كفار سے قلبى لگاؤ اور دوستى لگائے، اور اس كے ليے يہ بھى جائز نہيں كہ وہ مطلقا كفار كى مدح ثنائى كرتا پھرے.
بلكہ اس پر واجب ہے كہ وہ صدق وسچائى اختيار كرے، اور اپنے معاملے اور كام ميں پختگى اختيار كرے، تاكہ وہ مسلمانوں كے اخلاق كے ليے ايك اچھا اور بہترين نمونہ بن سكے.
شيخ صالح فوزان حفظہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اور حرام موالاۃ و دوستى ميں سے يہ بھى ہے كہ:
مسلمانوں كے خلاف كفار كى مدد و تعاون، يا جس پر وہ كفار ہيں اس كا دفاع كرتے ہوئے ان كے دفاع ميں ايسى بات كہنا جو انہيں برى كرے، اورجس ميں انہيں عزت و تكريم ملے، يہ سب حرام موالاۃ و دوستى ميں سے ہے، جس كى بنا پر ايك مسلمان ارتداد تك جا پہنچتا ہے، اللہ معاف كرے.
فرمان بارى تعالى ہے:
{اور جو كوئى بھى ان سے دوستى لگائے گا وہ انہى ميں سے ہے، بلا شبہ اللہ تعالى ظالموں كى قوم كو ہدايت نہيں ديتا} المائدۃ ( 51 ).
ليكن معاملات ميں جو ہمارے ليے كفار كے ساتھ جائز ہے وہ مباح اور جائز لين دين اور معاملات ہيں، ہم ان كے ساتھ تجارتى لين دين كرينگے، اور ان سے مال اور سامان منگوائيں گے، اور منافع بخش اشياء كا آپس ميں تبادلہ كرينگے، اور ان كے تجربات سے فائدہ حاصل كرينگے، اور ان ميں سے ايسے اشخاص مزدورى كے ليے منگوائے گے جو كام كر سكيں، مثلا انجينئر، يا اس كے علاوہ دوسرے مباح تجربات والے كام.
ہمارے ليے ان كے ساتھ جو كچھ جائز ہے يہ اس كى حدود ہيں، اور اس كے ساتھ ساتھ بچاؤ اور احتياط بھى كرنا ضرورى ہے، يہ كہ انہيں مسلمان ممالك ميں طاقت و زور حاصل نہيں ہونا چاہيے، بلكہ وہ صرف اپنے كام تك ہى محدود رہيں، اور نہ ہى اس كافر كو مسلمانوں پر كوئى طاقت اور كنٹرول ہونا چاہيے، يا كسى ايك مسلمان شخص پر بھى، بلكہ اس پر مسلمانوں كا كنٹرول ہو.
ديكھيں: المنتقى من فتاوى الشيخ الفوزان ( 2 / 252 ).
مسلمانوں ميں سے كام والوں كو اپنے كام اور اپنے ملازمين كے بارہ ميں اللہ تعالى كا ڈر اور تقوى اختيار كرنا چاہيے، اور انہيں چاہيے كہ وہ مباح اور جائز كام كريں، اور اپنے ملازمين اور كام كرنے والوں كو بغير كمى كيے پورے اور مكمل حقوق ادا كريں، اور مسلمان ملازمين اور كام كرنے والوں كو كفار كے ہاں منتقل كرنے كا باعث اور سبب نہ بنيں.
بہت سے مسلمانوں كا يہ خيال اور رائے ہے كہ كافر كے ہاں جو تنخواہ اور امتازى حيثيت اسے حاصل ہوتى ہى وہى اسے كفار كے ہاں كام كرنے پر ابھارتى ہے؛ كيونكہ وہ يہ محسوس كرتا ہے كہ اسے وہى كچھ حاصل ہو گا جس كا وہ مستحق ہے، ايسا كرنے ميں بہت سے مفاسد اور خرابياں ہيں جن ميں يہ بھى ہے كہ ايسا كرنے ميں ان كفار كى مدح سرائى اور ان كے اخلاق اور صفات اور ان كےمعاملات كى تعريف ہے، جو ان كے ساتھ دوستى ميں لے جائےگا، اور اس كے بعد بہت سے لوگوں كے ليے ان كے دين ميں بھى فتنہ كا باعث ہو گا.
الاسلام سوال وجواب ۔
یہ ایک اور فتوی ہے عربی میں جس میں اس حوالے سے بہترین تفصیل موجود ہے ۔ اگر کوئی ساتھی اس کا مکمل عربی ترجمہ نہ سہی خلاصہ ہی بیان کردے تو بہت مفید رہے گا ۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
آخری پہرے کے علاوہ باقی بہت ہی زبردست ہے ۔
آخری پہرے میں جس سوچ کی عکاسی کی گئی ہے مجھے اس کا تجربہ نہیں لیکن ایک خطرناک رحجان محسوس ہوتا ہے ۔۔۔ کسی کو اسلام کی دعوت دینے کے لیے خود شریعت سے بغاوت کرنا ( ظاہرا ہی سہی ) نہ تو ہم اس کے مکلف ٹھرائے گئے ہیں اور نہ ہی یہ کسی طور درست معلوم ہوتا ہے ۔
لیکن بہرصورت پھر بھی اس حوالے سے کسی ایسے شخص کا تبصرہ بہتر رہے گا جو غیر مسلم ممالک میں رہائش پذیر ہیں ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

بدقسمتی سے یہ سلسلہ یہاں بھی شروع ہے۔ میرے ایک قریبی ساتھی بریلوی سے اہل حدیث ہوئے اور خوب تحقیق کی۔ لیکن چار پانچ سال گزرنے اور میری اور دیگر لوگوں کی نصیحت کے باوجود داڑھی نہیں رکھی۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر میں داڑھی رکھ لوں گا تو لوگ مجھے مولوی سمجھیں گے اور نہ میرے قریب آئیں گے اور نہ میری بات سنیں گے۔ اس بھائی کا کہنا ہے کہ عام لوگوں کی طرح بنے رہو تاکہ وہ آپ کے قریب آئیں دین کی بات سنیں سمجھیں اور پھر مسلک اہل حدیث قبول کرلیں۔داڑھی کے بارے میں انکا ارشاد ہے کہ دین میں داڑھی ہے داڑھی میں دین نہیں۔ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ انکے ہاتھوں کئی لوگ اہل حدیث ہوئے ہیں اور سب کے سب انہیں کی طرح بغیر داڑھی والے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی فی الحال داڑھی رکھنے کا ارداہ بھی نہیں رکھتا۔

چونکہ معاشرے میں داڑھی کے متعلق ایک عام تاثر اسکے سنت ہونے کا ہے اس لئے اکثر لوگ اسے سنجیدگی سے نہیں لیتے حالانکہ ہمارے نزدیک داڑھی فرض ہے۔ میری اس بھائی سے کئی مرتبہ اس مسئلہ میں بحث ہوئی ہے میرا دعویٰ داڑھی کے فرض ہونے کا ہوتا ہے لیکن اس کا کہنا یہ ہے کہ داڑھی سنت ہے اور داڑھی کو فرض کہنا علماء کی اپنی رائے ہے جو درست نہیں۔ بس بات ہلکے پھلکے بحث و مباحثہ کے بعد ختم ہوجاتی ہے کیونکہ وہ بھائی کافی جذباتی ہیں جلدی ناراض ہوجاتے ہیں۔

میرے نزدیک داڑھی نہ رکھنے کا یہ ایک فضول بہانہ ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ داڑھی نہ رکھنے والے لوگوں کا خیال ہے کہ داڑھی رکھنے سے آدمی کی خوبصورتی متاثر ہوتی ہے اور وہ اپنی عمر سے بڑا لگتا ہے۔ حالانکہ کوئی بھی بغیر داڑھی والا اہل حدیث اپنے منہ سے یہ بات نہیں کہتا لیکن دل میں یہی بات ہوتی ہے۔واللہ اعلم
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
گویا کسی مسلمان بالخصوص امریکی نو مسلم کا ایف بی آئی کی ملازمت برقرار رکھنا بذات خود کوئی ”غیر شرعی“ عمل نہیں ہے، جب تک اس ملازمت میں اسے کوئی ”غیر اسلامی“ کام نہ کرنا پڑے۔ اور اگر وہ اس ملازمت کے ذریعہ اندرون خانہ دیگر مسلمانوں کی مدد بھی کر رہا ہو اور غیر مسلم ہم وطنوں کو اسلام سے قریب بھی لا رہا ہو تو اس کی یہ ملازمت ”نیکی“ میں بھی شمار ہوگی۔ ؟؟؟
خضر حیات
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
گویا کسی مسلمان بالخصوص امریکی نو مسلم کا ایف بی آئی کی ملازمت برقرار رکھنا بذات خود کوئی ”غیر شرعی“ عمل نہیں ہے، جب تک اس ملازمت میں اسے کوئی ”غیر اسلامی“ کام نہ کرنا پڑے۔ اور اگر وہ اس ملازمت کے ذریعہ اندرون خانہ دیگر مسلمانوں کی مدد بھی کر رہا ہو اور غیر مسلم ہم وطنوں کو اسلام سے قریب بھی لا رہا ہو تو اس کی یہ ملازمت ”نیکی“ میں بھی شمار ہوگی۔ ؟؟؟
خضر حیات
اگر کوئی ایسی نوکری کر رہا ہے جس میں بالواسطہ یا بلاواسطہ مسلمانوں کے خلاف کافروں کو مدد ملتی ہے تو جائز نہیں ۔ ایف بی آئی ( اوپر ذکر کردہ معلومات کے مطابق ) ایک اسلام مخالف کمپنی ہے لہذا اس میں ملازمت جائز نہیں ۔ اوپر فتوی میں بھی اس بات کا ذکر ہے ملاحظہ فرمائیں :
’’ مسلمانوں كے خلاف كفار كى مدد و تعاون، يا جس پر وہ كفار ہيں اس كا دفاع كرتے ہوئے ان كے دفاع ميں ايسى بات كہنا جو انہيں برى كرے، اورجس ميں انہيں عزت و تكريم ملے، يہ سب حرام موالاۃ و دوستى ميں سے ہے، جس كى بنا پر ايك مسلمان ارتداد تك جا پہنچتا ہے، اللہ معاف كرے. ‘‘
البتہ اس طرح کی کمپنیوں میں اندورن خانہ اسلام اور اہل اسلام کی مدد کی غرض ( حقیقی طور پر ) سے جانا اور بظاہر خانہ پوری کے لیے اور کافروں کو دھوکہ دینے کے لیے مسلمانوں کے خلاف کام کرنا ۔ یہ ایک الگ مسئلہ ہے اور شایدیہ ’’ الحرب خدعۃ ‘‘ کے تحت آتا ہے ۔

دیکھیں اس طرح کےمعاملات میں کوئی کلی حکم لگانا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ بلکہ ہر شخص کے حالات ، طبیعت ، اور مزاج دیکھ کر مفتی جواز اور عدم جواز کا فیصلہ کرے گا ۔
بالکل اسی طرح جس طرح فوجی ہر شخص نہیں بن سکتا ، جاسوسی کے لیے ہر شخص منتخب نہیں کیا جاسکتا ۔
 
Top