• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بنوری ٹاون کراچی اور مماتیت

شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
اس کتابچہ کے شروع میں مولانا بجلی گھر صاحب کو اسکا مرتب لکھا گیا ہے اور یہ وقعہ 1956 کا ہے اور شیخ الحدیث مولانا نصیر الدین صاحب غورغشتوی کی طرف یہ سب منسوب کیا گیا ہے
بندہ 1960 کا ایک فتویٰ نقل کرتا ہے جو ملک کے معروف ماہ نامہ "تعلیم القرآن "راجا بازار راوالپنڈی میں شائع ہوا تھا ۔دیگر جید علمائے کرام کے ساتھ اس فتوی کی تصدیق شیخ الحدیث نصیر الدین غور غشتوی رحمہ اللہ نے بھی فرمائی تھی اور مسئلہ بھی کوئی عام نہیں تھا بلکہ یہی "حیات النبی "کے متعلق تھا ۔
"حضرت نبی کریم خاتم النبین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر وعدہ الٰہی انک میت و انھم میتون کے مطابق حقیقۃ موت وقع ہوئی آپ کی روح اقدس جسد اطہر سے منقطع ہو کر جنت الفردوس میں رفیق اعلی کے ساتھ شامل ہوگئی۔ اور حضرات صحابہ کبار رضی اللہ عنھم نے آپ کے جسدِ اطہر کو واقعی میت سمجھ کر قبر میں دفن کیا۔اور اس عالمِ دنیا سے انتقال کے بعد آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو عالمِ برزخ میں مثل شھداء بلکہ شھداء سے اعلی و ارفع حیاتِ برزخیہ عطا فرمائی گئی وہ حیات ِ دنیویہ نہیں بلکہ اس سے بدرجہا اعلی و ارفع وافضل حیاتِ برزخیہ ہے نہ کہ حیات دنیویہ لیکن اگر کوئی اس(برزخی حیات کو از ناقل) حیات کو دنیوی کے نام سے تعبیر کرے اور آپ کی حیات برزخیہ سے بھی انکار نہ کرے تو اُس کو جماعت اہل السنت سے خارج نہیں کرنا چاہئیے ،حضرات انبیاء کرام علیہم الصلاۃ و السلام اور خصوصا سید الانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو بعد الموت سب سے اعلیٰ وارفع واجمل وافضل حیاتِ برزخیہ عطا فرمائی گئی ہے یہ جمہور اہل السنت والجماعت کا مسلک ہے اس پر کتاب اللہ احادیث صحیحہ اور ارشادات صحابہ رضوان اللہ علیہم شاہد ہیں"(عنایت اللہ بخاری عفی عنہ مسجد جامع گجرات)

(ماہ نامہ تعلیم القرآن ،جولائی اگست 1960 ص 33 )

شیخ الحدیث مولانا نصیر الدین صاحب غور غشتوی رحمہ اللہ تعالیٰ(2)شیخ الحدیث مولانا عبد الرحمن صاحب بہبودی رحمہ اللہ تعالیٰ،جامع المعقول و المنقول مولانا ولی اللہ صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ، انہی والے)،شیخ الحدیث مولانا قاضی شمس الدین صاحب رحمہ اللہ،شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ،شیخ الحدیث مولانا قاضی نور محمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ قلعہ دیدار سنگھ
شیخ الادب مولانا قاضی غلام مصطفی صاحب مرجانوی رحمہ اللہ تعالیٰ،شیخ القرآن مولانا محمد طاہر صاحب پنج پیری رحمہ اللہ تعالیٰ،شیخ التفسیر مولانا محمد امیر صاحب بندیالوی رحمہ اللہ تعالیٰ ،شیخ الحدیث مولانا احمد حسین صاحب سجاد بخاری رحمہ اللہ تعال،شیخ الحدیث مولانا قاضی عصمت اللہ صاحب ابن قاضی نور محمد رحمہ اللہ تعالیٰ
شیخ الحدیث مولانا نصیر الدین صاحب غورغشتوی
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
ایک سوال:
کیا روز حشر مسلمانوں سے یہ پوچھا جائے گا قبروں میں انبیاء علیہ السلام اور دیگر بزرگان دین کی"حیات بعد موت" کے بارے میں آپ کا کیا عقیدہ تھا۔
محترم بھائی آپ کے سوال کا جواب تو آپ کی اپنی اگلی پوسٹ کے الفاظ میں موجود ہے جو غور کرنے سے پتا چلتا ہے آپ نے کہا ہے کہ

بعض فرقوں "حیات النبی" صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جو گمراہ کن عقائد رکھتے ہیں، میں اُن سے بالکل اتفاق نہین رکھتا ۔ ۔ ۔
لیکن میرا سوال اب بھی اپنی جگہ جواب کا منتظر ہے کہ:
اب آپ بتائیں کہ آپ بھی اس سے اتفاق رکھتے ہیں کہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے کچھ عقائد ایسے ہیں جو واقعی گراہ کن ہیں یعنی کوئی اس طرح کی حیات پر یقین رکھتا ہے تو وہ گمراہ اور شرک کی طرف مائل ہو سکتا ہے تو آپ سوچیں اور لکھیں کہ وہ کون سے عقائد ہیں
محترم بھائی اصل میں کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں کہ جن کے بارے خود تو سوال نہیں کیا جائے گا مگر وہ دوسرے سوالوں میں ہمیں خراب کر سکتی ہیں
مثلا ایک چوکیدار کو رات کی ڈیوٹی دینی ہے اب اس سے رات کی ڈیوٹی کا تو سوال ہو گا دن میں اسنے کیا کیا اسکا سوال نہیں ہو گا مگر اگر وہ سارا دن سخت مزدوری کرتا رہے تو رات کو خاک چوکیداری کرے گا پس رات کو اگر کوئی اس سے پوچھے کہ تم دن میں آرام کیوں نہیں کرتے تو وہ کہے کہ اس کے بارے سوال کرنے کی کیا ضرورت ہے حالانکہ کہ یہ اسکی رات کی ڈیوٹی پر اثر انداز ہو رہی ہے
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے عقائد کو ہی درست کیا تاکہ اعمال درست ہو سکیں
اب اگر کہا جائے کہ خالی حیات النبی کے عقیدے سے انسان شرک کی طرف نہیں جاتا تو محترم بھائی واقعی ایسا کہا جا سکتا ہے اگر حیات النبی کے عقیدے کے ساتھ یہ لازمی وضاحت کر دی جائے کہ اگرچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر میں اندہ ہیں مگر وہ ہماری کسی کی مدد نہیں کر سکتے اور آپ نے بھی جس حیات النبی کے عقیدے کو گمراہ کن کہا ہے وہ میرے خیال میں وہی ہے کہ ساتھ یہ بھی سمجھا جائے کہ اللہ کے نبی حیات کے ساتھ تصرفات بھی رکھتے ہیں
پس جب عموما حیات کی بات کی جاتی ہے اور ساتھ تصرف کا رد نہیں کیا جاتا تو اس سے یہی مراد لی جا رہی ہوتی ہے کہ اللہ کے نبی تصرف بھی کر سکتے ہیں جیسا کہ علمائے دیوبند نے کچھ کتبیں ہی اس پر لکھ دیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ سولم تو کیا ہمارے عام بزرگ بھی اپنی مرضی سے تصرف کر سکتے ہیں
اسی لئے حیات النبی کے قئلین سے ہماری مخالفت چلتی ہے کہ اگر کسی نے ایسا عقیدہ لکھنا ہے تو ساتھ لازما وہ عدم تصرف کی وضاحت کریں مگر اس طرح انکا معاملہ حل ہوتا نظر نہیں آتا
جیسے علم الغیب میں بریلوی یہ کہتے ہیں کہ اللہ ہی انکو غیب بتاتا ہے وہ خود نہیں جان سکتے مگر دوسری جگہ واقعات میں انکے بزرگ اپنی مرضی سے جب چاہتے ہیں غیب جان رہے ہوتے ہیں
باقی یاد رکھیں کہ میرے نزدیک اور اکثر علمائے اہل حدیث کے نزدیک حیات النبی کا عقیدہ عدم تصرف کے عقیدفے کے ساتھ اگر ہو تو شرک نہیں کہلا سکتا البتہ بدعت کہا جاتا ہے واللہ اعلم
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
ایک سوال:
کیا روز حشر مسلمانوں سے یہ پوچھا جائے گا قبروں میں انبیاء علیہ السلام اور دیگر بزرگان دین کی"حیات بعد موت" کے بارے میں آپ کا کیا عقیدہ تھا۔
جی بھائی! لازماً پوچھا جائے گا۔ قیامت کے دن ہمارے اچھے برے اعمال کے متعلق سوال ہوگا۔ اور عقیدہ سے بڑا عمل (عملِ قلب) کون سا ہو سکتا ہے؟
وَلَوْ شَاءَ اللَّـهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَـٰكِن يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَلَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ٩٣ ۔۔۔ النحل
 
Top