اس کتابچہ کے شروع میں مولانا بجلی گھر صاحب کو اسکا مرتب لکھا گیا ہے اور یہ وقعہ 1956 کا ہے اور شیخ الحدیث مولانا نصیر الدین صاحب غورغشتوی کی طرف یہ سب منسوب کیا گیا ہے
بندہ 1960 کا ایک فتویٰ نقل کرتا ہے جو ملک کے معروف ماہ نامہ "تعلیم القرآن "راجا بازار راوالپنڈی میں شائع ہوا تھا ۔دیگر جید علمائے کرام کے ساتھ اس فتوی کی تصدیق شیخ الحدیث نصیر الدین غور غشتوی رحمہ اللہ نے بھی فرمائی تھی اور مسئلہ بھی کوئی عام نہیں تھا بلکہ یہی "حیات النبی "کے متعلق تھا ۔
"حضرت نبی کریم خاتم النبین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر وعدہ الٰہی انک میت و انھم میتون کے مطابق حقیقۃ موت وقع ہوئی آپ کی روح اقدس جسد اطہر سے منقطع ہو کر جنت الفردوس میں رفیق اعلی کے ساتھ شامل ہوگئی۔ اور حضرات صحابہ کبار رضی اللہ عنھم نے آپ کے جسدِ اطہر کو واقعی میت سمجھ کر قبر میں دفن کیا۔اور اس عالمِ دنیا سے انتقال کے بعد آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو عالمِ برزخ میں مثل شھداء بلکہ شھداء سے اعلی و ارفع حیاتِ برزخیہ عطا فرمائی گئی وہ حیات ِ دنیویہ نہیں بلکہ اس سے بدرجہا اعلی و ارفع وافضل حیاتِ برزخیہ ہے نہ کہ حیات دنیویہ لیکن اگر کوئی اس(برزخی حیات کو از ناقل) حیات کو دنیوی کے نام سے تعبیر کرے اور آپ کی حیات برزخیہ سے بھی انکار نہ کرے تو اُس کو جماعت اہل السنت سے خارج نہیں کرنا چاہئیے ،حضرات انبیاء کرام علیہم الصلاۃ و السلام اور خصوصا سید الانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو بعد الموت سب سے اعلیٰ وارفع واجمل وافضل حیاتِ برزخیہ عطا فرمائی گئی ہے یہ جمہور اہل السنت والجماعت کا مسلک ہے اس پر کتاب اللہ احادیث صحیحہ اور ارشادات صحابہ رضوان اللہ علیہم شاہد ہیں"(عنایت اللہ بخاری عفی عنہ مسجد جامع گجرات)
(ماہ نامہ تعلیم القرآن ،جولائی اگست 1960 ص 33 )
شیخ الحدیث مولانا نصیر الدین صاحب غور غشتوی رحمہ اللہ تعالیٰ(2)شیخ الحدیث مولانا عبد الرحمن صاحب بہبودی رحمہ اللہ تعالیٰ،جامع المعقول و المنقول مولانا ولی اللہ صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ، انہی والے)،شیخ الحدیث مولانا قاضی شمس الدین صاحب رحمہ اللہ،شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ،شیخ الحدیث مولانا قاضی نور محمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ قلعہ دیدار سنگھ
شیخ الادب مولانا قاضی غلام مصطفی صاحب مرجانوی رحمہ اللہ تعالیٰ،شیخ القرآن مولانا محمد طاہر صاحب پنج پیری رحمہ اللہ تعالیٰ،شیخ التفسیر مولانا محمد امیر صاحب بندیالوی رحمہ اللہ تعالیٰ ،شیخ الحدیث مولانا احمد حسین صاحب سجاد بخاری رحمہ اللہ تعال،شیخ الحدیث مولانا قاضی عصمت اللہ صاحب ابن قاضی نور محمد رحمہ اللہ تعالیٰ
شیخ الحدیث مولانا نصیر الدین صاحب غورغشتوی
بندہ 1960 کا ایک فتویٰ نقل کرتا ہے جو ملک کے معروف ماہ نامہ "تعلیم القرآن "راجا بازار راوالپنڈی میں شائع ہوا تھا ۔دیگر جید علمائے کرام کے ساتھ اس فتوی کی تصدیق شیخ الحدیث نصیر الدین غور غشتوی رحمہ اللہ نے بھی فرمائی تھی اور مسئلہ بھی کوئی عام نہیں تھا بلکہ یہی "حیات النبی "کے متعلق تھا ۔
"حضرت نبی کریم خاتم النبین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر وعدہ الٰہی انک میت و انھم میتون کے مطابق حقیقۃ موت وقع ہوئی آپ کی روح اقدس جسد اطہر سے منقطع ہو کر جنت الفردوس میں رفیق اعلی کے ساتھ شامل ہوگئی۔ اور حضرات صحابہ کبار رضی اللہ عنھم نے آپ کے جسدِ اطہر کو واقعی میت سمجھ کر قبر میں دفن کیا۔اور اس عالمِ دنیا سے انتقال کے بعد آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو عالمِ برزخ میں مثل شھداء بلکہ شھداء سے اعلی و ارفع حیاتِ برزخیہ عطا فرمائی گئی وہ حیات ِ دنیویہ نہیں بلکہ اس سے بدرجہا اعلی و ارفع وافضل حیاتِ برزخیہ ہے نہ کہ حیات دنیویہ لیکن اگر کوئی اس(برزخی حیات کو از ناقل) حیات کو دنیوی کے نام سے تعبیر کرے اور آپ کی حیات برزخیہ سے بھی انکار نہ کرے تو اُس کو جماعت اہل السنت سے خارج نہیں کرنا چاہئیے ،حضرات انبیاء کرام علیہم الصلاۃ و السلام اور خصوصا سید الانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو بعد الموت سب سے اعلیٰ وارفع واجمل وافضل حیاتِ برزخیہ عطا فرمائی گئی ہے یہ جمہور اہل السنت والجماعت کا مسلک ہے اس پر کتاب اللہ احادیث صحیحہ اور ارشادات صحابہ رضوان اللہ علیہم شاہد ہیں"(عنایت اللہ بخاری عفی عنہ مسجد جامع گجرات)
(ماہ نامہ تعلیم القرآن ،جولائی اگست 1960 ص 33 )
شیخ الحدیث مولانا نصیر الدین صاحب غور غشتوی رحمہ اللہ تعالیٰ(2)شیخ الحدیث مولانا عبد الرحمن صاحب بہبودی رحمہ اللہ تعالیٰ،جامع المعقول و المنقول مولانا ولی اللہ صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ، انہی والے)،شیخ الحدیث مولانا قاضی شمس الدین صاحب رحمہ اللہ،شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ،شیخ الحدیث مولانا قاضی نور محمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ قلعہ دیدار سنگھ
شیخ الادب مولانا قاضی غلام مصطفی صاحب مرجانوی رحمہ اللہ تعالیٰ،شیخ القرآن مولانا محمد طاہر صاحب پنج پیری رحمہ اللہ تعالیٰ،شیخ التفسیر مولانا محمد امیر صاحب بندیالوی رحمہ اللہ تعالیٰ ،شیخ الحدیث مولانا احمد حسین صاحب سجاد بخاری رحمہ اللہ تعال،شیخ الحدیث مولانا قاضی عصمت اللہ صاحب ابن قاضی نور محمد رحمہ اللہ تعالیٰ
شیخ الحدیث مولانا نصیر الدین صاحب غورغشتوی